میرے ہمسفر❤️

13 1 4
                                    

ریحام پری کا بہت دھیان رکھتا تھا اسنے روم میں اک فریج کا انتظام کر دیا کے پری کو کچھ بھی چاھیے ہو تو وہ وہی سے لے لے اور اٹھ کر باہر نا جاۓ
پری ابھی ابھی سو کر اٹھی تھی اور ریحام کو نا پا کر پریشان ہوگئی تھی اور ایسی حالت میں موڈ سوینگز ہوتے ہی رہتے ہیں تو وہ رونے لگ گئی
کیا ہوا پری
ابھی اسے روتے ہوۓ تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ریحام واشروم سے باہر آگیا
ر ری حام
وہ فورن سے اسکی باہوں میں سما گئی وہ مسکرایا
وہ جتنا اللّٰہ کا شکر ادا کرتا کم تھا پری اب ریحام کے بغیر اک منٹ نہیں رہتی تھی جو پری اسکو دیکھنا پسند نہیں کرتی تھی وہ اسکی محبت میں گرفتار ہوگئی تھی
کیا ہوا سویٹ ہارٹ
آپ کہاں چلے گۓ تھے وہ روتے ہوۓ بولی
یار میں واشروم میں تھا نہا رہا تھا
مجھے لگا آپ آفس چلے گۓ مجھے بغیر بتاۓ
ریحام کی جان میں آپکو اٹھاۓ بغیر آپکو دیکھے بغیر کبھی آفس گیا ہوں آپ نے اتنی سی بات پر رو رو کر برا حال کر دیا
اماں بی اندر داخل ہوئی تو ریحام نے اسے الگ کرنا چاہا
ریحام
جی
مجھے الگ مت کریں اپنے آپ سے
اماں بی مسکرائی کیونکہ پری کو نہیں پتا تھا کہ اماں بی ادھر ہی ہیں
پری اماں بی آئی ہیں
اسنے مڑ کر ان کو دیکھا نظروں میں اک التجا تھی
وہ مسکرائی میں آپ دونوں کا ناشتے پے ویٹ کررہی ہوں اماں بی بات سنے
ہممم بولو وہ مسکراہٹ دباۓ بولی
پری اک منٹ پلیز
اوکے وہ مسکرائی اور راستہ چھوڑ دیا
اماں بی بات سنے باہر آکر
اچھا چلو
پری میں ابھی آتا ہوں
اوکے
اماں بی پری کو کیا ہوا ھے کبھی خود رونے لگ جاتی تو کبھی ہنسنے بغیر کسی وجہ کے
انہیں موڈ سوینگز کہتے یہ اکثر ہوتا ھے بلاوجہ رونا اور ہنسنا تم اس وقت میں اسکا خاص خیال رکھا کرو اسے تمہارے ساتھ کی ضرورت ھے
اوہ اوکے اماں بی ٹھینکس ❤️
چل ہٹ بدمعاش کہیں کا اپنی ماں کو کون ٹھینکس کہتا ھے وہ مسکرایا میں ابھی پری کو لے کر آیا
پریگنینسی کو 2 ماہ گزر گۓ تھے تو اسے کبھی کچھ کھانے کا دل کرتا کبھی کچھ ہر چیز اسکی پسند کی موجود تھی اور ریحام نے اسے کبھی کمی محسوس نہیں ہونے دی
پری
جی
چلو ڈائنگ ٹیبل پر چلتے ہیں وہ مسکراتے ہوۓ اسکے ہمقدم ہوئی
ریحام
ہممم آئی ایم سوری پتہ نہیں مجھے کیا ہو جاتا ھے اگر اک منٹ میں آپکو نا دیکھو تو❤️وہ اپنی محبت کا اظہار کبھی کرے گی وہ بھی اس طریقے سے وہ حیران ہی رہ گیا
ہمارے ساتھ کو اور پیار کو کسی اظہار کی ضرورت نہیں ہے پری ہم دونوں اک دوسرے کے لیے کافی ھیں اگر کبھی کوئی ایسی بات جو میں نے تمہیں نا بتائی ہو تو وہ تمہیں کہیں اور سے پتا چلے تو پلیز پہلے مجھ سے کنفرم کرنا میں تم سے کبھی جھوٹ نہیں بولو گا مگر کبھی شک مت کرنا ورنہ میں ٹوٹ جاؤ گا تمہاری بےرخی برداشت نہیں کر پاؤ گا
ریحام آئی لو یو
آئی لو یو ٹو میرے ہونے والے بےبی کی ماما
وہ شرما گئی وہ اسکی شرماہٹ کو دیکھ کر اسے لیے ڈائنگ ہال تک آگیا ڈائنگ ٹیبل مختلف قسم کے کھانوں سے بھرا تھا
ریحام
ہممم
میرا دل نہیں کر رہا یہ سب کھانے کو پھر میری جان کیا کھاۓ گی
مجھے کھٹی املی کھانی ہے پلیز
پری پہلے چپ چاپ ناشتہ کرو بعد میں دیکھے گے
نہیں مجھے ابھی کھانی ھے میں نے کچھ اور نہیں کھانا
پری بچوں کی طرح ضد مت کرو اور چپ چاپ ناشتہ کرو
اماں بی کو دیکھ کر دونوں چپ ہوگۓ
اور انکے ہاتھ میں پلیٹ دیکھ پری مسکرائی
اماں بی آئی لو یو وہ اسکی بات پے مسکرائی کیونکہ اماں بی کے ہاتھ میں املی تھی وہ پری کی بات سن چلی تھی تبھی لے آ ئی
اور ریحام تو حیران ہی رہ گیا
بیٹا یہ سب تو نارمل ھے حاملہ عورت کو کھٹے کی یا میٹھے کی طلب ہوتی رہتی ھے
اماں بی مجھے پتہ نہیں تھا سوری
کچھ نہیں بیٹا آپ ناشتہ کرو میں آئی
وہ مسکراتے ہوۓ پری کو پیار کرتے چلی گئی اور پری املی کھانے میں مصروف رہی ریحام اسے دیکھتا رہ گیا پہلے بھی وہ خوبصورت کم نہیں تھی مگر ماں بننے کا جو روپ اس پر چھڑا تھا نا وہ خوپ چھڑا تھا وہ اسکو صدقے واری والی نظروں سے دیکھتا رہ گیا
    ____________________________
اسی طرح 5 مہینہ چڑھا تو اماں بی کو اسکی گود بھرائی کی پڑھ گئی
ریحام نے سارے انتظام کردیے تھے اسنے پری کے مام ڈیڈ کو بھی انوائٹ کیا تھا کیونکہ پری گود بھرائی کا سن کر تھوڑا دکھی ہوگئی تھی وہ اپنے امی اور ابو کو بہت یاد کرتی تھی پری کو بتاۓ بغیر اسنے سب کو انوائٹ کیا
پری سب لوگوں کے درمیان پنک کلر کا فراک پہنے اس کے اوپر موم ٹو بی لکھوایا گیا تھا اور ساتھ میں گولڈ کا تاج پہنے شہزادی ہی لگ رہی تھی
اور شاہ نے پنک پینٹ کوٹ کے اوپر ڈیڈ ٹو بی لکھوایا تھا
ملک کے مشہور سنگرز بلاۓ گۓ تھے
عاطف اسلم ،راحت فتح علی خان اور بھی بہت سے جو اپنے گانے سب کو سنا رہے تھے
اور پھر باری آتی ایکٹر اور ایکٹریسس کی
ماہرہ خان،ندا یاسر اور بھی بہت سے لوگ تھے جو ملک کے نامور بزنس ٹائیکون کی وائف کو دیکھنا چاھتے تھے اور ان میں سے اک ریحام کا دشمن بھی تھا جو کبھی دوست ہوا کرتا تھا ریان قریشی
تم یہاں کیا کر رہے ہو ریان ،ریان پری کے پاس بیٹھا اسے اپنا تعارف کروا رہا تھا
ریحام اسکو دیکھ کر بھڑک ہی تو گیا
تمہاری وائف کو دیکھنے آیا تھا سنا تھا بڑی پیاری وائف ھے ،شٹ اپ اینڈ گیٹ لوسٹ
ریحام اسے لے کر وہاں سے آیا
میں تو جا رہا ہوں مگر جو تم نے میرے ساتھ کیا ھے اب تو تمہاری بھی کمزوری ہے تو اب میرا ٹائم ھے
شٹ اپ یو ماؤتھ اینڈ گیٹ لاسٹ فروم ہیر یہ سنتے ہی ریان مسکراتا ہوا چلا گیا
لان اتنا تھا کہ اس میں سیکڑوں لوگ سماۓ ہوۓ تھے
پری کسی سے بات کر رہی تھی کہ اسی وقت اسکی نظر دروازے پے گئی
اسکے موم ڈیڈ دروازے پے کھڑے تھے اس سے تو کھڑا ہی نہیں ہوا گیا ریحام ہی آگے بڑھا اور انکو ویلکم کیا وہ لوگ پری کو دیکھ رہے تھے سجی سنوری وہ کہیں سے انکی پری نہیں لگ رہی تھی یہ تو کوئی اور ہی تھی
سب سے پہلے اسکی ماما آگے بڑھی اور اسے گلے لگایا اور انکے لگانے کی دیر تھی کہ پچھلے سارے مہینوں کا غبار اتر گیا
پری میرا بچہ اب بس اور نا رو بہت رو لیا
آپی آپ میری آپی ہی ہو نا
پلوشہ مسکرا کے اسکے گلے لگی
ہاں میری جان میں ہی ہوں
ہادی آگے بڑھا وہ بھی گلے لگ گیا
آپی آپ مجھے معاف کردو میں نے آپکو غلط سمجھا
اٹس اوکے میری جان میں نے معاف کیا سب کچھ بھول جاؤ آپ بھی وہ سب مسکراۓ
سب ملنے آۓ تھے مگر بابا آۓ تو ضرور تھے مگر ہمت نہیں تھی آگے بڑھ کر ملنے کی
بابا۔ اس نے آواز دی
وہ خاموش رہے
بابا آپ ابھی بھی ناراض ہیں
نہیں بیٹا بس آپنے آپکو تم سے نظریں ملانے ہے قابل نہیں سمجھ رہا
بابا آپ تو میرے ہیرو ہیں نا تو بھول جاۓ سب کچھ
انہوں نے اسکی طرف دیکھا تو وہ مسکرادی
انہوں نے اسے گلے سے لگایا تو اسے لگا کہ وہ دھوپ سے اک دم چھاؤں میں آگئی
آئی ایم سوری بیٹا مجھے معاف کر دو
بابا آپ میرے سے بڑے ہیں اور بڑے معافی نہیں مانگتے بس سر پر ہاتھ رکھتے ہیں
وہ اپنی بیٹی کو دیکھنے لگے اس پر ریحام کا رنگ پوری طرح چھڑ گیا تھا اگر وہ ناخوش ہوتی تو وہ ضرور ایکشن لیتے مگر جس طرح وہ خوش تھی اسکا مطلب صاف تھا کہ اسے ریحام بہت خوش رکھتا ھے
میری بیٹی خوش ھے
ہاں جی بابا میں بہت خوش ہوں میں سوچتی ہوں کہ اللّٰہ نے میرے لیے بہترین ساتھی کا انتخاب کیا ھے اور میں اسکی رضا میں راضی ہوں وہ اپنی بیٹی کو دیکھ کر مسکرائی جا رہے تھے
اب آپ لوگوں کی باتیں ہو گئی ہو تو میں بھی مل لو
رمشہ پیچھے سے آکر پری کے گلے لگی
رمشہ تم شکر ہے میں سمجھی تمہاری شادی کی تیاریاں ہو رہی ہو گی اگلے ہفتے تو شادی ھے تمہاری
ہممم مگر میں اپنی بیسٹی کی خوشیوں کو کیسے نظرانداز کر سکتی ہوں واہ تمہارہ گھر تو بہت ہی خوبصورت ھے
تو کیا میری بیوی کم خوبصورت ھے شاہ آکر بولا
ہاہاہا بھائی نہیں ایسی کوئی بات نہیں اب تو اس پر آپ کا رنگ بھی چڑھ گیا ھے وہ مسکرائی
کھانا کھلتے ہی سب کھانا کھانے چلے گۓ ریحام نے کھانے کا انتظام دوسری طرف کیا تھا لیکن پری کے گھر والے ادھر ہی تھے
اچھا چلو اب پری کچھ ڈسٹرب لگ رہی پری تم کچھ دیر آرام کر لو
پر ریحام میرا یہاں سے اٹھنے کو دل نہیں چاہ رہا سب یہاں ہی تو ہیں
آج رات سب یہی ہیں تم ریسٹ کرو آنٹی آپ اور پلوشہ پری کو لے جاۓ روم میں اسکے ساتھ ٹائم سپینڈ کریں
سب نے جب کھانا کھا لیا تو سب جانے لگے جو لوگ آۓ ہوۓ تھے جو سلیبریٹیز آئی ہوئی تھی وہ لوگ بھی مبارکباد دے کر چلے گئی کافی تحفے اکھٹے ہو گۓ تھے
چلیں آپی ہمیں اپنا روم دیکھاۓ
چلو پھر وہ مسکراتی نظروں سے ریحام کو دیکھتی جانے لگی پلوشہ نے چوری پکڑ لی
ریحام جیجو
ہممم
وہ جو مہمانوں کو بھیج رہا تھا دوسری طرف مڑا پلوشہ اسکی جان کو پکڑے کھڑی تھی ساتھ اسکی ماما بھی تھی
کسی کو آپکی ضرورت ھے 😂😘
کس کو؟🤔
آپکی وائفی کو🤣
اوہ اچھا میں مہمانوں کو دیکھ لو زرا
بھائی آپ جاۓ انکے ساتھ اور میں مہمانوں کو دیکھتا ہوں
اوکے
پلوشہ کی بجاۓ اب پری کو ریحام نے پکڑا ہوا تھا اور اسے لے کر روم میں آگیا پری کی موم اور بہن اسے اتنی محبت کرتے دیکھ بہت خوش تھی
اسنے اسکو وارڈروب سے کپڑے نکال کر دیے اور کہا تم چینج کرو میں آتا ہوں
وہ چینج کرکے آئی تو اسنے قمیض اور شلوار پہنی ہوئی تھی پینک کلر کی
سب لوگ اسکے روم میں ہی آگۓ اور رات دیر تک باتیں کرتے رہے پھر سب باتیں سنا رہے تھے پری کے بچپن کی تو ریحام نے دیکھا تو پری اسکے ساتھ لگی سوئی ہوئی ھے اسنے سب کو چپ کروایا پری کے موم ڈیڈ اور اماں بی اور فائق وہ لوگ سونے چلے گۓ تھے
رمشہ پلوشہ اور ہادی وہی تھے اسنے ان کو باہر بھیجا اور خود پری کا لٹا کر باہر آگیا
ریحام جلد ہی ان لوگوں سے فری ہو گیا تھا
ریحام
اندر سے آواز آئی تو وہ مسکرایا
یہ میرے بغیر نہیں سوتی وہ زبان دانتوں تلے دباتا اندر بھاگا باقی تینوں نے مسکراتے ہوۓ اس کو دیکھا
یار آپی کتنی بدل گئی ہیں نا
ہادی بولا
انسان وقت کے ساتھ بدل جاتا
شاہ اندر گیا تو پری منہ پھولاۓ بیڈ پے بیٹھی تھی
آپ باہر کیا کرنے گۓ تھے
تمہارے بھائی بہن کے پاس بیٹھا باتیں کر رہا تھا
مجھے چھوڑ کر مت جایا کریں ریحام مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ھے مگر جب آپ پاس ہوں تو نہیں لگتا
وہ مسکراتے ہوۓ اسکے پاس آیا
اسکا سر اپنے بازو پے رکھا اور لیٹ گیا
وہ بھی اسکے ساتھ لیٹ گئی اور اسکی طرف منہ کر لیا
وہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی اور پھر سو گئی
ریحام نے اسکے سامنے تو آنکھیں بند کی مگر اسکے سو جانے کے بعد آنکھیں کھول کر اسے دیکھتا رہا وہ اسکی محبت تھی اور وہ اسکی تھی بس اسے یہی پتا تھا
اسے یاد آیا ریان اسے کیا کہہ رہا تھا
میں اسکا منہ نوچ لو گا آگر میری پری کو اسنے کچھ کہا وہ سوچتے ہوۓ بولا
اک انتظام کرنا پڑے گا وہ مسکرایا پھر فائق کو اک میسج کیا
فائق ٹریکر چیپ تیار کرواؤ میں پری کے لیے کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتا
فائق نے آگے سے جی باس کا ریپلائے دیا تو اسکی مسکراہٹ تیز ہوگئی
وہ ساری رات سو نا سکا پھر فجر کی اذان ہوئی تو وہ اٹھا اور احتیاط سے پری کو لٹاتا نماز پڑھنے مسجد چلا گیا اور پلوشہ کو کال کی کہ پری کے پاس جا کر لیٹ جاؤ
پلوشہ نے میسج پڑھا تو آپی کے پاس دوڑی اور جا کر لیٹ گئی اور ریحام مسجد سے گھر آیا تو دونوں بہنیں سوئی ہوئی تھی وہ مسکراتا ہوا ٹریکنگ سوٹ پہن کر جاگنگ کے لیے نکل گیا
             _________________________

Sorry readers, my story is late because I am a housewife and I have very little time for the story and secondly you guys vote and comment very little then I think no one reads my story.
Plzz vote and do comment 🙏

Mere Aashqui 😍😘Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ