ریحام کی ناراضگی🥰

2 1 0
                                    

وہاں بیٹھے کچھ آفیسرز کو دیکھ وہ حیران رہ گئی
یہ کون ہیں فائق
بھابھی یہ کچھ آرمی آفیسرز ہیں یہ آپ سے بات کرنا چاہتے
ہم نے آپسے بات کرنی تھی ریحام شاہ کے بارے میں
جی بولیں میں سن رہی ہوں
تو بات دراصل یہ ہے کہ ریحام کے مام اور ڈیڈ اور انکی بہن کو قتل کیا گیا تھا
جی مجھے پتا ہے
اور انکو قتل کرنے والے انکے حریف تھے جو کے یہ سمجھ رہے تھے کہ ریحام بھی مر گیا مگر ریحام اپنی اماں بی کے ساتھ تھا اسکو فیور تھا جسکی وجہ سے وہ بچ گیا
تب ریحام 10سال کا تھا جب ریحام کو پتا چلا کے اس کے مام اور ڈیڈ اور اسکی چھوٹی بہن عائشہ نہیں رہی تو وہ کافی عرصہ بیمار رہا مگر اماں بی نے اسے سنبھالا اور بزنس فائق کے بابا سنبھال رہے تھے اور جو حریف تھے وہ دراصل کوئی اور نہیں ریان کے بابا تھے
مگر یہ ریحام کو نہیں پتا تھا جب ریحام کو پتا چلا تو وہ بدلے کی آگ میں سلگ اٹھا
پھر اسنے ریان سے دوستی کی اور انکی جڑیں کمزور کرنی شروع کی چونکہ ریان کے بابا کو اس پر بھروسہ تھا تو وہ اسے اپنی کمپنی کے سیکریٹ بتاتے گۓ پھر ریان سے اسکی دوستی بڑی تو اسکو ریان کا اصلی چہرہ نظر آیا وہ عورتوں اور بچوں کے اندر ڈرگز بھر کر ان کو زبردستی باہر کے ملک بھیجتا تھا
اسنے اسے منع کیا تو اسنے اس سے دوستی ختم کر لی اور ریحام کا کام بھی ختم ہو چکا تھا اسنے انکی کمپنی کے سارے سیکریٹ سے ہمیں آگاہ کر دیا تھا کیونکہ وہ شروع سے ہمارے لیے کام کرتا تھا جب ریان کے بابا کو پتہ چلا کے یہ تو ریحام شاہ ہے تب تک یہ اپنے بزنس کو سٹینڈ جر چکا تھا اس دوران اماں بی کے شوہر کی ڈیتھ بھی ہوگئی تھی
وہ ریحام کو بچاتے بچاتے خود اپنی جان کی بازی ہار گۓ پھر آیا اک ٹویسٹ ریحام کا بزنس اچھا چلا اور وہ جلد ہی پوری دنیا میں بزنس ٹائیکون کی لسٹ میں نمبر 1 پے آیا اور قریشی کے ساتھ کوئی کام کرنا پسند نہیں کرتا اور اب ریحام کا بدلہ پورا ہوا اس نے اسکی پوری فیملی کو برباد کیا اور اب بدلے میں اس کا بیٹا تباہ ہوا پولیس اس کو پکڑ کے لے جاچکی ہے اور اسکے خلاف ثبوت ہے وہ ماں باپ جن کے بچوں کو کامکی لالچ میں یہ لوگ لے کر آتےتھے اور پھر ان کو بھیج دیتے تھے ڈرگز دے کر
اور ریحام نے غلط کام نہیں کیا پری بیٹا
اس نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور تم نے اسپر بھروسہ نہیں کیا اور اسکی بجاۓ اسکے دشمن پر بھروسہ کیا
جب بات ختم کر کے انہوں نے اسکا چہرہ دیکھا تو وہ آنسوئوں سے بھرا پڑا تھا اور وہ اپنی وہیل چیئر لے کر خود باہر آگئی
بھابھی
نہیں فائق تم جاؤ میں خود چلی جاؤگی
ہممم
وہ چلی گئی تو فائق نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سچ کا ساتھ دیا تھا
پھر باقی سب کو بھیج کر وہ اندر آیا تو پری کو اماں بی اٹھا کر بیٹھا رہی تھی
بھابھی آپ ٹھیک ہیں
مجھے اکیلا چھوڑ دو
پر آپ کی ایکسرسائز
فائق جاؤ یہاں سے
اماں بی افسوس سے اسے دیکھتی کھانے کے کچھ لینے چلی گئی
جب وہ آئی تو ان کے ہاتھ میں ٹرے تھی
پر بیٹا کچھ کھا لو
اماں بی بھوک نہیں ہے پلیز لے جاۓ اسے اور میرے پاس آجاۓ
اوکے بیٹا
وہ ٹرے رکھ کر اسکے پاس آئی تو وہ رو رہی تھی
بیٹا پلیز اپنی حالت خراب مت کرو
اماں بی میں نے ریحام کو کتنا برا سمجھا وہ تو سچ کا ساتھ دے رہے تھے مگر میں نے
ریحام جو اندر آرہا تھا پری کی بات سن کر واپس مڑ گیا
فائق فائق کدھر ہو
جی باس میں یہاں
اسنے اسکا گریبان پکڑ لیا
پری کو سچ تم نے بتایا ہاں بولو
نہیں باس
جھوٹ بولتے ہو تم ریحام نے اسکے منہ پے موکا مارا تو وہ نیچے گر گیا
آواز سن کر اماں بی باہر آئی تو ریحام نے انہیں دیکھا
بیٹا اس نے نہیں وہ تیرے فوجی آفیسر آۓ تھے انہوں نے بتایا
اماں بی کی بات سن کر ریحام کو شرمندگی ہوئی اور اس نے فائق کو اٹھا کر اس سے معافی مانگی
نہیں باس پلیز ایسے مت کہیں آپ نے ہی مجھے اور امی کو رکھا ہے ورنہ ہم کہاں جاتے
جاؤ ڈریسنگ کرواؤ اماں بی سے
جب وہ چلا گیا تو ریحام اٹھ کر اندر آیا
ریحام 😞
اسنے اتنے عرصے کے بعد اسکا نام پکارا تھا
ریحام کے دل کو کچھ ہوا 😒
کیا ہے
وہ اسکی طرف دیکھے بغیر بولا دل تو کر رہا تھا اڑ کے اسکے پاس جاۓ اور گلے لگاۓ مگر ہاۓ رے انا 😁
وہ میں نے
مجھے کچھ نہیں سننا پلیز اب مجھے سونے دو
وہ تکیہ اٹھاتے ہوۓ صوفے پے آکر لیٹ گیا
ریحام پلیز میرے ساتھ
اب میں کہیں نہیں ہوں تمہاری زندگی میں مس پری ورش
تو پلیز مجھ سے دور رہے تو اچھا ہے
پر ریحام
میں نے کہا نا مجھ سے بات نا کرو وہ یہ کہہ کر آنکھیں موند گیا اور پری ورش کے ری ایکشن کا انتظار کرنے لگا جب کافی دیر تک آواز نا آئی تو اس نے دیکھا پری ورش رو رہی تھی دل کیا گلے سے لگا کر چپ کرواۓ مگر چپ چاپ سونے لگا اسی وقت فائق اندر داخل ہوا بھابھی
جی بولیں فائق بھائی یہ کیا ہوا آپ کو
کچھ نہیں آپ کی واک کا ٹائم ہو گیا
نہیں میرا دل نہیں کر رہا پلیز کل سہی یاں آپ شام میں آجاۓ گا
اوکے ٹھیک ہے اچھا آپ مجھے وہیل چیئر پے بیٹھا سکتے ہیں میں بیٹھے بیٹھے تھک گئی ہوں
جی بھابھی میں بیٹھا دیتا ہوں
فائق تم جاؤ یہ خود بیٹھے گی
پر باس
میں نے کہا نا تم جاؤ
وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتی وہیل چیئر کو اپنے پاس کرنے لگی اور ریحام آرام سے اسکی کاروائی دیکھ رہا تھا
مدد چاہیے وہ ہنسا
نہیں بہت شکریا
وہ منہ موڑ کر بولی
اور پھر وہ ویسے ہی لیٹ گئی ریحام اٹھا اور اسکو اٹھانے لگا
کوئی ضرورت نہیں مسٹر ریحام شاہ میں خود بھی چل سکتی ہوں
وہ بولی پھر اپنی ہی بات کا مطلب سمجھتے ہوۓ چپ ہو گئی
اچھا جی تبھی سارہ دن روم میں پڑے پڑے گزار دیتی ہو ہے نا چپ کر کے چلو جہاں بھی لے کر جا رہا ہوں
یسرا یسرا بات سنیں
اسے گھر میں اک اور لڑکی کا امکان ہوا تو ڈر کے اسے دیکھا وہ اسکی باتوں کا مطلب سمجھتے ہوۓ مسکراہٹ دبا گیا پری کو تنگ کرنے کا طریقہ اسکے ہاتھ جو آگیا تھا
جی سر
کون ہے یہ ریحام
یسرا میڈم کو باہر لے جاؤ
نہیں کوئی ضرورت نہیں تمہیں مجھے ہاتھ لگانے کی
میں خود جاؤ گی
میم پر میں آپ کو لے جاتی ہوں
وہ لڑکی بہت خوبصورت تھی
جس کی وجہ سے پری اسے برداشت نہیں کر پارہی تھی
(ریحام مجھ سے پہلے ہی ناراض ہے اور اوپر سے یہ لڑکی)
پری کو لے کر جاؤ
پر سر یہ تو جا نہیں رہی
ریحام میں نے کہا نا یہ مجھے ہاتھ نہیں لگاۓ گی
پری رونے والی ہو گئی اور پری کو ہائپر دیکھ کر اس سے ہنسی برداشت کرنا مشکل ہو گیا
وہ اسکا بڑھتا ہوا ہاتھ دھکیل کر پیچے کرنے کے چکر میں خود نیچے گرنے لگی تھی
کہ ریحام نے اسے تھام لیا
اور اسے تنگ کرے بغیر یسرا کو جانے کا کہا
یسرا جاؤ میں خود لے جاؤ گا
جی باس
وہ چلی گئی تو پری بولی کون ہے یہ
یہ بےبی سیٹر ہے
مطلب ہمارے بچوں کو یہ سنبھالتی ہے
جی بلکل
کوئی ضرورت نہیں ہے
اچھا جی وہ کیوں
وہ اس لیے مجھے اس گھر میں کوئی بھی لڑکی نہیں چاہیے
وہ اسے لیے باہر آگیا
بعد میں بات کرے گے اس ٹاپک پر
ریحام یہ سب کیا ہے
کیا
یہاں پے سارے پھول کہاں گۓ وہ حیران ہوتے بولی وہ اس گازیبو کو دیکھ رہی تھی جو سنسان پڑا تھا گازیبو کے اردگرد پھولوں کی جو سجاوٹ تھی وہ جو خاص کر ریحام نے اسکی پسند سے کروائی تھی وہ بھی نہیں تھی وہا اور اسکے اردگرد باغ بھی سنسان پڑا تھا جیسے کتنے پیار سے صرف پری کے لیے سجایا گیا وہ گازیبو جس میں پری اور ریحام کی حسین راتیں گزری تھی وہ اب سنسان پڑا اسکو منہ چڑا رہا تھا اس کا دل دھک سے رہ گیا یہ سب دیکھنے کی اس میں ہمت نہیں تھی وہ ان حسین صبح کو یاد کرنے لگی جب وہ دونوں یہی سوۓ تھے اور وہ ریحام سے پہلے اٹھ کر اس کو دیکھنا شروع ہو گئی تھی وہ کتنا پیارہ لگا تھا اس ٹائم اگر اسے پتا ہوتا کہ اس کے بعد یہ کیا کچھ ہوگا تو وہ یقیناً اسوقت کو روک دیتی مگر اب تیر کمان سے نکل چکا تھا پری نے اسے کتنا کچھ کہا تھا وہ خود حیران تھی کہ وہ سب برداشت کیسے کر گیا؟
پری پری آر یو اوکے؟
وہ اسے ہلاتا ہوا بولا
وہ اک دم ماضی سے حال میں آئی تھی اور اسکی طرف آنسوں بھری آنکھوں سے دیکھنے لگی
کیا ہوا؟ ایسے کیوں دیکھ رہی ہو
کچھ نہیں مجھے اندر لے جاۓ پلیز
وہ جانتا تھا کہ اسکے زہن میں کیا چل رہا مگر وہ چپ رہا اور اسے لے کر اندر کی طرف بڑھ گیا
ریحام نے گھر آتے ہی سب سے پہلا کام کیا تھا گازیبو میں سے پھول ہٹانے کا اس نے سارے پھول پھینک دیے تھے وہ اسے لے کر اندر چلا گیا
____________________________
وہ اسے لیتا ہوا نیچے اسکے روم میں لے آیا کیونکہ انکا روم اوپر تھا مگر پری کے نا چلنے کی وجہ سے اماں بی نے پری کو نیچے ماسٹر بیڈروم میں پری کو شفٹ کردیا تھا
اماں بی نے شروع میں ہی ریحام کو ماسٹر بیڈروم میں منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا مگر اسکو اوپر کے روم کا ویو بہت پیارہ لگتا تھا اور ویسے بھی اگر وہ اس روم میں سوتا جہاں پے اسکے مام ڈیڈ نے وقت گزارہ ہے تو وہ یقیناً اب زندہ نا ہوتا کیونکہ اسے انکی یادیں جینے ہی نا دیتی
جب سے پری آئی تھی وہ اپنے موم ڈیڈ کو بھولتا جا رہا تھا مگر پری نے اسے دوبارہ انکی یاد دلا دی تھی مگر اس نے صبر سے کام لیا تھا اور وہ اب پری سے دور ہوتا جا رہا تھا
_________________________
جب وہ اسکے روم میں داخل ہوا تو اماں بی ملازمہ کے ساتھ اسکے روم کی صفائی کروا رہی تھی
اماں بی
جی بیٹا
جب فیزیوتھراپسٹ آۓ تو آپ یہی رہیے گا
ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری مرضی وہ مسکرائی
وہ پری کو لیتا ہوا بیڈ کے پاس آیا اسے بیع پے بیٹھنے میں مدد دینے لگا اس دوران پری بلکل چپ تھی اماں بی نے اسکی خاموشی محسوس کی تو اسکو بولی پری میری جان کیا ہوا ہے کیوں اتنی چپ چپ ہو
نہیں اماں بی ایسا کچھ نہیں ہے
وہ جانتی تھی وہ بات نہیں کرنا چاھتی ریحام کے سامنے تو چپ کر گئی
ریحام کو بھی اسکا کھویا کھویا انداز چبھا
اماں بی میں چلتا ہوں حور اور ریحان کو پری کو دے دیں
اچھا بیٹا ٹھیک ہے اسی وقت یسرا اس کے پاس آئھ اور بچے پکڑا گئی پھر کیا تھا پری اپنے دونوں بچوں کو دیکھ کر رونا شروع ہو گئی
بیٹا طبیعت خراب ہو جاۓ گی
ریحام سب دیکھ رہا تھا
یسرا یسرا بات سنیں
جی بھائی
آج سے آپ پری کے ساتھ رہیں گی حور اور ریحان کو سنبھالنے میں ہیلپ کرواۓ گی اوکے
ٹھیک ہے بھائی میں آج ہی یہاں شفٹ ہو جاتی ہوں
پری مسکرائی وہ جانتی تھی جتنا مرضی ریحام اس سے ناراض رہ لے مگر اس کو پریشانی میں نہیں دیکھ سکتا وہ اسکی مسکراہٹ دیکھ چکا تھا اسکے مسکرانے سے وہ اپنی ہنسی دبا گیا
میں چلتا ہوں مجھے لیٹ ہو رہا ہے اور جانے سے پہلے مجھے پری سے بات کرنی ہے
اوکے بیٹا میں باہر ہوں
اپنا دھیان رکھنا اور بچوں کا بھی اور ساتھ میں ایکسرسائز کروالینا اوکے
جی ٹھیک ہے
وہ مسکرائی تھی ریحام نا چاہتے ہوۓ بھی مسکرا دیا میں چلتا ہوں
آپ ناراض تو نہیں ہے
ہو تو کیا فرق پڑتا ہے
پڑتا ہے فرق آپ ناراضگی سے تھک گئی ہوں میں یہ سب سہتے سہتے
پری دیکھو مجھے ٹائم دو یہ سب سمجھنے میں تمہیں حقیقت پتا چلی تو تم نے مجھے معاف کر دیا نہیں پتا تھی تو دیکھنا بھی نہیں چاھتی تھی بتاؤ اس سب کا میں کیا مطلب سمجھو
ریحام میری
نہیں آج میری بات سنو
تمہیں مجھ پر ٹرسٹ کرنا چاھیے تھا جس وقت میں تمہیں میرے ساتھ ہونا چاہیے تھا تب تم میرے خلاف تھی اب مجھے تھوڑا وقت دو تاکہ میں تمہیں سمجھ سکو
پر
خدا حافظ بریک فاسٹ اچھے سے کرنا ڈنر پے ملیں گے باۓ
وہ کہہ کر چلا گیا اور وہ اسکو دیکھتی رہ گئی
_____________________________
Hello everyone how are u all ?
Plzz vote kre me bht mehnt se likhti hu mgr 2 ya 3 log hi parh pate hai
Sehrish waqaar

Mere Aashqui 😍😘Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt