EPISODE 1

733 32 11
                                    

اسلام و علیکم
"شروع اللّٰہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت ہی رحم کرنے والا ہے"
سب سے پہلے میں شکر ادا کرنا چاہوں گی اس پاک زات کا جس نے مجھے اس صلاحیت سے نوازا کے میں کچھ لکھ سکوں اور  پہر اپنی پھپھو شگفتہ ناز ، اپنی بیسٹ فرینڈز ایمان ، ربیسہ اپنی ماما اور باقی گھر والوں کا جنہوں نے میری مدد بھی کری اور مجھے سپورٹ بھی کیا ۔ جانتی ہوں اس میں بہت سی غلطیاں ہونگی چونکے یہ میری پہلی تحریر ہے انشاء اللہ تعالٰی وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ جاؤنگی۔
یہ کہانی یہ زندگی بھرپور جینے والوں کی یہ کہانی ہے فارب حیات مرزا اور اس کے کزنز کی اس کہانی کے بہت سے سینس تو میری اپنی زندگی سے وابستہ ہیں ۔
امید کرتی ہوں آپ لوگوں کو میری یہ تحریر اچھی لگے گی ۔
عینا وسیم

-------------------EPISODE : 1--------------------

وہ لوگ کینٹین میں بیٹھے ہوئے تھے کچھ ہی دیر پہلے فارب اور زاویار آئے تھے جن کو کسی کام کے سلسلے میں آٹس کونسل جانا پڑ گیا تھا لیکن فارب کا بارہ بجاتا منہ حمزہ نے  دیکھا تو اسے کچھ عجیب لگا  اگر فارب خاموش ہے تو یقینا کوئی بڑی بات ہی ہوگی آخر حمزہ نے ہمت کرکے اس سے پوچھ ہی لیا
"بھائی تجھے کیا ہوا"
فارب کچھ سوچتے ھوۓ بولا
"تو اپنا فون دے"
حمزہ جو کسی کے اپنے فون کو ہاتھ لگانا بھی گستاخی سمجھتاہے فورا بولا
" کیوں تمہیں کیا کام ہے "
فارب جھنجھلنے لگا
"تو دے یار ایک سیکنڈ "
حمزہ نے اس کا سنجیدہ چہرہ دیکھا جو کہ اس کی طبیعت کا حصہ نہیں تھا تو حمزہ نے جھٹ فون دے دیا وہ فون پر کچھ کرتا رہا  اس نے جیسے ہی فون دیا زاویار نے فون اٹھا کے دیکھا اور بھرپور لعنت فارب کو دی پر حمزہ جو کہ سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا زاویار اس کو بتانے لگا کہ
"بھائی اصل بات یہ ہے کہ جب ہم آرٹس کونسل گئے تو میں نے اس کو بولا کہ تم رکو میں آتا ہوں اور تجھے تو پتا ہے کہ اس منہوس سے ایک جگہ روکا نہیں جاتا یہ صاحب نکل پڑے چہل قدمی کرنے ایک چور آیا اور ان کا موبائل اور والٹ لے گیا والٹ تو چھوڑ اس غریب کے پاس کون سے پیسے ہوتے لیکن اصل دُکھ تو اس کو اپنا آئی فون  جانے کا لگ گیا ہے تو اس نے  اپنے فون پر چور کو پیغام دیا ہے بھائی اگر آپ کا ضمیر جاگ جائے تو میرا فون اس اس پتے پر پھیج دے دیں"
حمزہ نے بھی ایک لعنت دی جب کہ فارب نے گویا ناک سے مکھی اوڑائ اس کی نظر سامنے سے آتے ہوئے کپل پر تھی جو کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اسی طرف آ رہے تھے جیسے ہی وہ ان کے پاس سے گزرنے لگے فارب کی زبان نے اپنے جوہر دکھانا شروع کیے

"یہ عشق نہیں آسان صاحب بس اتنا سمجھ لیجئے
گٹر کا پانی ہے اور پائپ لائن کھولتے ہوئے جانا ہے"

اور یہ فارب جو کبھی شعروں کی ٹانگ توڑنے میں ناکام نہیں ہوا تھا ایک بھرپور گھوری سے نوازا اس کپل  نےفارب کو لیکن وہ فارب ہی کیا جس پر کسی بات کا کوئی اثر ھوجاۓ حمزہ اور زاویار نے نفی میں سر ہلایا جیسے اس موصوف کا تو کچھ نہیں ہو سکتا فارب کی نظر جب گھڑی پر پڑی تو جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور کہنےلگا
"چل حمزہ سر جاوید کی کلاس کا ٹائم ہو گیا ہے"
وہ واحد سر تھے جن کی کلاس فارب بہت شوق سے لیتا ہے کیونکہ سر جاوید کا مانا یہ تھا کہ پرھائی کے ساتھ انجوائےمنٹ لازمی ھونی چاہیے لیکن فارب تو پھر فارب ھے جس کے کان صرف انجوائےمنٹ پر کھڑے ھوۓ اس سے اگے گویا اس کی سوچ ہی ختم تھی حمزہ بھی گھڑی میں ٹائم دیکھ کے آٹھ گیا  اور زاویار بھی ان کو اللہ حافظ کرکے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف چلا گیا

"کچھ کھٹی کچھ میٹھی ہے یہ داستاں" (Completed ✅)Место, где живут истории. Откройте их для себя