LAST EPISODE

372 23 16
                                    

اب چاند کی روشنی میں وہ اور حفصہ ھاتھ پکڑے واک کرتے کرتے باتیں بھی کر رہے تھے۔
باتیں کیا کر رہے تھے وہ بول رہا تھا اور حفصہ یا تو مسکرا دیتی یا اس کے پوچھے گئے سوال کا جواب دے دیتی وہ تھی ہی کم گو لیکن فارب ۔۔۔۔۔۔ یہ شخص اگر بولنے لگ جاتا تو بس اس کو کوئی چپ نہیں کرا سکتا تھا لیکن لوگ اس کی باتوں کو انجوائے کرتے تھے ۔۔۔۔جیسے حفصہ اس کے اور فرھاد کے قصوں کو کر رہی تھی ۔
" ارے ہاں مجھے یاد آیا تم سے پوچھنا تھا یہ بتاؤ کالج میں ہو یا یونیورسٹی میں ؟ ویسے لگتی تو کالج کی ہو "
فارب نے اس کا چہرہ دیکھتے پوچھا تھا ۔
" جی میں کالج میں ہوں "
وہ محظ اتنا بولی تھی۔
" اچھا تو پہر کب سے جوائن کرنا ہے ؟ میں کل تمھاری ساری بکس اور یونی فارم وغیرہ لے آونگا بلکے تم میرے ساتھ ہی چلنا اور بس اس منڈے سے میں یونی جاتے ہوئے تمھیں کالج ڈراپ کردونگا ٹھیک "
فارب نے سامنے کی طرف دیکھتے بہت ہی نرم اور ٹہرے ہوئے لہجے میں کہا تھا اگر ایسے اس کو افراح بات کرتے دیکھ لیتی تو شاید آدھی زندگی فارب کی تعنے سننے میں ہی گزر جاتی کہ دیکھو اس کو آرام سے بات کرنا بھی آتی ہے ۔۔۔۔
" جی ۔۔۔۔۔ لیکن "
وہ بولتے بولتے رکی اور اپنا ہونٹ چبانے لگی
" لیکن کیا؟"
فارب نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تھا
" میرا تو کافی لاس ہوچکا ہے تو میں کیسے کاور کرونگی؟"
اس نے فارب کی طرف دیکھتے معصومیت سے کہا تھا۔
وہ کچھ پل سوچتا رہا پھر مسکرایا
" فیلڈ کیا ہے تمھاری ؟"
"کمپیوٹر سائنس ۔۔۔۔۔ میں کمپیوٹر اور میتھس کرلو گی لیکن اصل مسلہ فزکس کا ہے "
وہ ادھر ادھر بنے گھروں کو دیکھتی بولی تھی۔
" میں پڑھا دونگا یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں تم ٹینشن فری رہو"
اس کو ٹینشن فری کہتا وہ خود ٹینشن میں آچکا تھا کیونکے وہ تو کامرس کا اسٹوڈینٹ تھا اس کا مغرب سے مشرق شمال سے جنوب تک فزکس سے دور دور تک کوئی رابطہ ہی نہیں تھا۔
لیکن چند ہی پل میں وہ پرسکون ہوچکا تھا پکی ہوگی کوئی نئی کھچری دماغ میں خیر آگے بڑھتے ہیں ۔۔۔۔
" فارب۔۔۔۔۔۔۔"
حفصہ نے ایک دم منمنا کر اس کو پکارا تھا۔
" جی "
وہ موبائیل میں افراح کے دھمکی بھرے میسیجز پڑھ رہا تھا جن میں صاف صاف درج تھا
" اگر تم میری آئسکریم لئے بغیر واپس آئے تو باہر ہی رہنا اور کسی خوش فہمی میں مت رہنا میں تمھاری بیوی کو اندر لے لو گی لیکن تم کسی صورت گھر میں نہیں گھسو گے"
تو سمجھا کے حفصہ کچھ کہنا چاھ رہی ہے ۔۔۔
" دیکھیں تو ۔۔۔۔۔۔"
ایک دفعہ پہر ہلکی سی آواز میں کہا گیا تھا۔
" بیگم جانم تم کو دیکھو تو پل میں آنار کی فصل کو مات دے دیتی ہو اب بندا جائے تو جائے کہاں "
اس نے مسکراہٹ دباتے کہا اور موبائیل جیب میں ڈالا تھا۔
حفصہ نے کسی بھی بات پے غور کئے بغیر اس کے کندھے کو سختی سے پکڑا اور اس کے پیچھے چھپی تھی۔
" وہاں دیکھیں نہ"
اس نے منمنا کر کہا لگ رہا تھا بس پل میں رو دے گی
فارب کے سمجھ نہیں آیا وہ اس طرح اس کے پیچھے کیوں چھپی ہے اس نے حفصہ کی جمعی ہوئی نگاہیں کی سمت جب دیکھا تو کھل کر مسکرایا تھا ۔
سامنے ایک کالے رنگ کا بھیانک سا کتا گاڑی پر چڑھ کر بیٹھا تھا رات کی تاریخی میں اس کی آنکھیں چمک رہی تھیں۔
" فارب ۔۔۔۔ چلیں واپس میں آگے نہیں جاؤ نگی "
اس نے فارب کے پیچھے ہی کھڑے کھڑے ڈری ہوئی آواز میں کہا تھا۔
" کچھ نہیں ہوگا دیکھو وہ بیٹھا ہوا ہے آؤ تم ادھر "
اس نے حفصہ کو آگے کرتے اس کے کندھے پر ھاتھ رکھتے سمجھایا تھا۔
" نہیں نہ ۔۔۔۔۔"
وہ فارب کی طرف دیکھتی ہلکا سا بڑبڑائی تھی۔
" میں ہوں نہ ۔۔۔۔۔۔ آؤ "
اور اس جملے سے حفصہ کو وہ وقت یاد آیا تھا جب فارب نے اس کو اس فارم ھاؤس سے نکالا تھا۔
اس نے ٹرانس کی کیفیت میں سر ہلایا تھا۔
" گڈ ۔۔۔۔۔ چلو پھر "
فارب نے اس کو اپنے حصار میں لیا اور آگے کی طرف قدم بڑھائے تھے۔
اس کتے کے برابر سے جیسے ہی گزرنے لگے وہ ہلکا سا سردی کی وجہ سے کپکپایا تھا اور بس۔۔۔۔۔۔
حفصہ اور فارب کے قریب ہوئی تھی ۔
" فارب دیکھیں اب وہ کھڑا ہو رہا ہے ادھر ہی آئے گا "
کتا جو اب اپنی جگہ سے کھڑا ہوچکا تھا اس کو دیکھ حفصہ کی سٹی پٹی گم ہوئی تھی۔
" ارے کچھ نہیں ہوگا حفصہ میں ہوں تو تمھارے ساتھ تم اس کو چھوڑو یہ بتاؤ پڑھنے میں کیسی ہو ؟".
فارب نے اس کا دیھان بٹانے کو سوال پوچھا تھا۔
" میں۔۔۔۔۔ آپ کو پتہ ہے میں ہر کلاس میں ٹاپ کرتی ہوں "
وہ خوش سے بولی تھی
فارب مسکرایا تھا اس کی اس ادا پر ۔۔۔۔۔ کیا دھوپ چھاؤں سا منظر تھا پل میں ڈری ہوئی اور پل میں جوش میں آئی ۔۔۔۔۔۔
فارب کو اس کا ایک ایک انداز اپنی طرف کھینچتا تھا وہ جو اس محبت کے نام پر ہنستا تھا ، جو ایسی کسی چیز کو مانتا ہی نہیں تھا وہ خود جب اس احساس کے گھیرے میں آیا تو محسوس کر رہا تھا یہ فیلنگز جو اس کے اندر بیدار ہوئی تھیں کتنی حسین تھیں!!!!
"ہممممم تم تو مجھ پر گئی ہو میں بھی بچپن سے آج تک ہر کلاس میں ٹاپ آیا ہوں اور پتہ ہے میں پڑھتا صرف دو مہینے پہلے ہوں"
" ہیں!!!! دو مہینے پہلے پڑھ کر ٹاپ کر لیتے تھے؟؟؟؟ کیسے ؟"
حفصہ کا حیرت سے منہ کھلا تھا
فارب مدھم سا شرارت سے مسکرایا
" بس دیکھ لو تمھیں کتنا زہین شوہر ملا ہے "
حفصہ نے اسی وقت کی آنکھوں کو غور سے دیکھا تھا ان ہیزل براوں آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی کیا تھی وہ سمجھ نہیں پائی ۔۔۔۔۔
فارب نے اس کے اس طرح دیکھنے پر آنکھ ماری تھی۔
اور بس حفصہ کا چہرہ سرخ ہوا تھا۔
" ایک بات پوچھنی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔"
اس کو یک دم کچھ یاد آیا تھا۔
" جی بلکل پوچھو "
فارب پینٹ کی پوکٹس میں ھاتھ ڈالتے کہا تھا۔
"وہ ۔۔۔۔۔ فرھاد بھائی کیا محمل کو پسند کرتے ہیں؟".
اس بات پر فارب دل کھول کر ہنسہ تھا۔۔۔
" نہیں کرتے کیا؟"
حفصہ کو لگا اس نے کچھ غلط پوچھ لیا ہے
" بلکل کرتا ہے لیکن تم یہ بتاؤ تمھیں کیسے پتہ لگا "
فارب نے مسکراہٹ دبائی تھی جبکہ اس کو ہنسی بڑی آئی تھی بےچارہ فرھاد جس کو سمجھانا چاھ رہا تھا اس کے علاؤہ آہستہ آہستہ سارے خاندان کو پتہ لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
" بس مجھے لگا تھا تو اس لئے پوچھ لیا ویسے بہت پیارا کپل ہے نہ "
وہ اس کو یہ نہیں کہہ پائی کہ وہ چمک جو وہ فارب کی آنکھوں میں اپنے لئے دیکھتی ہے وہی اس کو فرھاد کی آنکھوں میں محمل کے لئے دیکھی تھی ۔۔۔۔
" فرھاد محمل سے بہت محبت کرتا ہے وہ ان لڑکوں میں سے تھا جس کو چڑ آتی تھی ایسی جگہوں سے جہاں زیادہ لڑکیاں ہوتی لیکن پہر میرے یار کو محبت ہوگئی محمل سے اب سالا اس کے آس پاس رہنے کے بہانے ڈھونڈتا ہے "
کہتے کہتے فارب مسکرایا تھا۔
ایک اس کی عادت یہ بھی تھی وہ ہر دوسری بات پر مسکراتا تھا اور مسکراہٹ بھی ایسی جو اس کی طرف کھینچتی تھی ۔
" ہممممم انٹرسٹنگ "
حفصہ بھی مسکرائی تھی۔
حفصہ کو اس سے باتیں کرتے اب مزہ آرہا تھا اس نے غور بھی نہیں کیا وہ اس وقت کتنی اداس تھی اور اب وہ ایک ایک پل انجوائے کر رہی تھی۔
" چلو آئسکریم کھاتے ہیں "
فارب نے اس کا ھاتھ پکڑا اور سامنے شاپ کی طرف چل دیا ۔
" اتنی سردی میں "
حفصہ نے حیرت سے اس کو دیکھا تھا۔
" دیکھو اب میں تمھیں سمجھاتا ہوں ہر کام کا مزہ اس کو الٹے طریقے سے کرنے میں ہے جیسے اسائمنٹ ڈیٹ گزر جانے کے بعد دینے کا ، جیسے جم لوگ صبح کرتے ہیں میں رات میں کرتا ہوں ، جیسے لوگ پورے سال پڑھتے ہیں لیکن میں دومہینے اگزیم سے پہلے سب تیاری کرتا ہوں اور ایسا بہت سے لوگ کرتے ہیں اسی طرح آئسکریم بھی سردیوں میں کھانے کا مزہ ہے میرے ساتھ رہتے رہتے سیکھ جاو گی "
وہ اس مسکراہٹ کے ساتھ بتاتا گیا اور وہ مسکراتے سنتی گئی۔۔۔۔۔۔
اور بس وہ دکان میں گئے تھے۔
وہ آئسکریم آڈر کررہا تھا ۔
کافی رش تھا حفصہ نے ادھر ادھر نظر گھمائی کچھ لڑکیاں اس کے شوہر کو دیکھ نہیں ستائش آمیز نظروں سے گھور رہی تھیں،
پھر اس نے گھوم کر اپنے شوہر کو دیکھا جو کاؤنٹر پر کھڑے آئسکریم بناتے بندے سے مستا رہا تھا اس کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا کون اس کو گھور رہا ہے کون اس پر تبصرے کر رہا ہے وہ اپنی دنیا میں مست رہنے والوں میں سے تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت الگ تھا یہ بندا ایک ایک عادت ایک ایک انداز ایسا تھا کہ لوگ اس کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو جاتے تھے ۔
وہ آئسکریم لے کر مڑا حفصہ کو دیکھتا مسکرایا اور اس کے ھاتھ میں آئسکریم پکڑائی تھی ۔
اب ان کا رخ باہر کی جانب تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
_____________

Ai ajuns la finalul capitolelor publicate.

⏰ Ultima actualizare: Sep 13, 2022 ⏰

Adaugă această povestire la Biblioteca ta pentru a primi notificări despre capitolele noi!

"کچھ کھٹی کچھ میٹھی ہے یہ داستاں" (Completed ✅)Unde poveștirile trăiesc. Descoperă acum