_____________________
سکندر خان اور شہریار خان اس وقت آغا جان کے کمرے میں موجودتھے اور کافی الجھے ھوۓ لگ رہے تھے سکندر صاحب بولے
" آغا جان یہ بچوں سے تو میں سخت پریشان ھوچکا ھوں کیا کرنے جارھے ھیں کچھ نہیں بتارھے"
آغا جان مسکرا کر رھ گئے وہ ساری تیاری کے بارے میں باخبر تھے لیکن ان دونوں کو کسی نے نہ خود کچھ بتایا تھا اور تو اور آغا جان کو بھی منع کر چکے تھے کہ کچھ نہ بتاۓ اب کی بار شہریار بولے
"جی آغا جان بھائی صاحب بلکل ٹھیک کہہ رھے ھیں ان لوگوں نے واقعی بہت تنگ کر کے رکھا ھوا ھے اور خاص کر کے فارب کی طرف سے بہت ٹینشن ھے پتہ نہیں کس کی زندگی میں مصیبتوں کے دروازے کھول رھا ھوگا"
اور یہاں آغا جان کا ضبط ٹوٹا اور وہ کھل کر ھنس دیدۓ پہر بولے
" بے فکر رہو فارب کو اس سب سے دور ہی رکھا گیا ہے اور جہان تک بات ہے فرھاد اور زاویار کی دونوں بچے بہت محنت کر رہے ہیں اللّٰہ کامیاب کرے "
سکندر اور شہریار صاحب نے یک زبان ہو کر آمیں کہا تھا آغا جان ان کو کافی حد تک پرسکون کر چکے تھے ان لوگوں کی تربیت میں آغا جان کا بڑا ھاتھ تھا آغاجان نے ان کو ھر اونچ نیچ سمجھائی تھی اور سب سے بڑی بات جو آغاجان کہتے کہ بیٹا جب صحیح ھونہ تو کبھی پیچھے نہیں ھٹو اور خاص طور پر ڈر کے تو بلکل نہیں انہون نے ڈرنا تو جیسے سیکھا ہی نہیں تھا آغاجان نے ان کو یہ بات اچھے سے زیہن نشین کروائی تھی کی کہ ڈرنا صرف اللّہ کی زات سے آغاجان مانو ان کی بیک بون ھیں جو ہر وقت اں کے ساتھ کھڑے رہتے
____________________فرھاد اور مہمل کینٹین میں بیٹھے باتیں کرنے اور کھانے میں مصروف تھے کہ وہی دونوں لڑکیاں چلتی ھوئی آئیں اب کی بار ان کے ساتھ ایک عجیب سے حلیےوالا لڑکا بھی تھا وہ لوگ لپک کر ان کے برابر پڑی سیٹھوں پر بیٹھ گئے فرھاد تو حونقوں کی طرح دیکھ رھا تھا کہ ھوکیا رھا تھا البتہ مہمل لڑکیوں کو پہچان چکی تھی اس لیۓ مسکرا رھی تھی زارا مہمل سے بولی
" مہمل یہ ہمارا فرینڈ ھے "
وہ اس لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ھوۓ بولی فرھاد کا تو بس نہیں چل رھا تھا وہ اس بندے کو پٹھخ کر رکھ دے جو مہمل کو کافی دلچسپی سے دیکھ رھا تھا بولا
"ھاۓ بیوٹی ماۓ نیم از اسجد ناییس ٹو میٹ یو "
اور اسکی طرف ھاتھ بڑھایا جو فرھاد نے یہ کہہ کر تھام لیا
"ناییس ٹو میٹ یو ٹو"
وہ کافی ضبط سے بولا مہمل بھی انکمفرٹایبل ھوچکی تھی اب کی بار ردا بولی
"مہمل ان سے تو انٹرودیوس کرواؤ"
محمل مسکراتی فرھاد کی طرف مڑی
"اوہ ہاں یہ میرے کزن اور بہت اچھے دوست ھیں فرھاد "
فرھاد کے اس دن کہنے کے بعد سے اس نے اس کے نام کے آگے سے بھائی کا لیبل ھٹا کر گویا اس کی نسلوں پر احساں کیا تھا فرھاد تو کھل اٹھا مہمل کی طرف دیکھتا مسکرا گیا دو دونوں تو اس کی مسکراھٹ میں کھو سی گئیں فرھاد چاھتا تو اٹھ جاتا اورمہمل کو لے کر چلا جاتا لیکن وہ بھی ارادہ کرچکا تھا مہمل کو بدلنے کا تو وہی بیٹھا رھا زارا تعریف کرتی بولی
"فرھاد آئی مسٹ سے یو ار ویری ھیندسم "
اور ھاتھ ملانے کے لیے ھاتھ آگے کیا جو مہمل نے فرھاد کی پیروی کرتے ھوۓ تھام لیا اور اسی ادا سے بولی
" آفٹر آل ہی از ماۓ کزن "
فرھاد کی باتوں پر عمل کرتی وہ کافی کانفیڈینڈ لگ رھی تھی جبکہ فرھاد کو اس کا یہ انداز سب بھلانے پر مجبور کر رھا تھا اب کی بار اسجد نے گفتگو میں حصہ لیا
"مس مہمل آپ میرے ساتھ کافی پینا پسند کرینگی"
مہمل نے فرھاد کی طرف دیکھا جو خود اس کے جواب کا منتظر تھا کہ وہ کیا جواب دیتی ھے وہ دل جلانے والے اندازسےبولی
"مسٹر اسجد میں صرف ان کے ساتھ کافی یا کسی اور چیز کی پیشکش قبول کرتی ھوں جو میرے دل کے قریب ھوتے ھیں اور جن کے ساتھ میں سیٹسفائڈ ھوتی ھوں "
وہ پہلے مسکرایا جس کے دانت دیکھ کر فرھاد کا دل چاھا دانتوں کے بیچ میں ایک کھڑکی کھول دے لیکن کوئی تماشہ نہیں چاہتا تھا اس لیے ضبط کیئے بیٹھا تھا اسجد اس کا فرھاد کے ساتھ بیٹھ کر کھانے پر طنز کیا
" اوہ تو مطلب کسی ایرے غیرے کے ساتھ بیٹھ سکتی ھیں "
مہمل بھربور اطمینان سے بولی
"میرے خیال سے آپ اونچا سنتے ھیں "
فرھاد بےاختیار مسکرا دیا زازا اور ردا تو فرھاد کی طرف لگا نو لفٹ کا بورڈ دیکھ کر پہلے ہی جا چکی تھیں لیکن بےچارہ وہ بیٹھا اپنی قسمت ازمارھا تھا پھر بولا
" نہیں مس انچا نہیں سنتا بس یہ پوچھنا چاھ رھا تھا کہ ان کے ساتھ بیٹھ سکتی ھیں آپ "
وہ سمجھا مہمل اس کی بات کا مطلب نہیں سمجھی تو کھل کر بولا تھا مہمل آخری وار کرتی بولی
" اسجد صاحب میں یہاں تماشہ نہیں چاھتی ورنہ ابھی آپ کو عملی ثبوت مل چکا ھوتا کہ جس عیرے غیرے کی بات کررہے ھیں ،اس کے ایک تھپڑ کی مار ھیں آپ"
وہ عیرے غیرے پر زور دیتی بولی اس کا اشارہ سمجھتا وہ فرھاد کی طرف دیکھنے لگا جس کے مظبوط بازو اور چوڑا سینہ اس بات کی گواہی دے رھے تھے کہ اس بندے کو واقعی اس کو عملی ثبوت دینے میں کوئی مسلہ درپیش نہیں ھوگا وہ لال پیلا ھوتا ٹیبل پر ھاتھ مارتا وہاں سے اٹھ گیا جبکہ یہ بات وہ دونوں جانتے تھے کہ وہ غصے سے نہیں ڈر کے گیا ہے اس کے جاتے ہی فرھاد کا جاندار قہقہ فضا میں بلند ھوا لوگ مڑ کر دیکھنے پر مجبور ھوگۓ مہمل نے اس کو اس طرح ھنستے ھوۓ پہلی بار غور سے دیکھا تھا وہ واقعی شہزادوں کی سی شان رھتا تھا ھسنی اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہی تھی مہمل کے دل میں یکدم خیال آیا یہ بندا جس کا نصیب بنے گا وہ لڑکی بہت خوش قسمت ھوگی وجاھت کے ساتھ ساتھ اس کا رویہ نرم لہجہ مہمل کو زیادہ اٹریکٹ کرتا تھا فرھاد چپ ھوا تو وہ ایک دم خیال سے باہر آئی فرھاد اس کو سراہتا بولا
"مہمل تمھارا یہ انداز بہت زبردست تھا میں واقعی بہت ایمپریس ھوا "
وہ اس کو کھل کر بتا نہیں پایا کہ اس کا یہ انداز اس کو کیتنا پسند ایا خاص کر اس کا یہ کہنا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کی بدتمیزی کا منہ ٹوڑ جواب ہی دے گا وہ نظر جھکاتی بولی
"فرھاد یہ کونفیڈینس آپ کی وجہ سے ہے میرے پاس اگر ابھی آپ نہ ھوتے تو میں کچھ نہیں بول پاتی"
جو سچائی تھی وہ اس نے کھول کر رکھ دی تھی وہ نظریں جھکاۓ بولتی سیدھی اس کے دل میں اتر رھی تھی فرھاد مسکرایا اور بولا
" مہمل انشاء اللہ جلد ہی تم لوگوں کے منہ ٹورتی پھرو گی "
مہمل بے یقینی سے سے سر اٹھاتی بولی
"نہیں مم۔۔۔۔۔۔میں کیسے مار سکتی ھوں "
فرھاد مکمل طور پر متوجہ ھوتا بولا
"کیوں نہیں مار سکتی ؟ میں تو تمھیں شیرنی بنا کر ہی رہونگا تم دیکھانا "
محمل کھل کر مسکرائی تھی ۔
کوئی بھی واضع اس حادثہ والی اور اب والی مہمل میں بہت فرق کر سکتا تھا فرھاد اس کو مزید کانفیڈینڈ کرنا چاہتا تھا اور کیوں کرنا چاھ رھا تھا وہ اس کے لئے ضروری کیوں بنتی جارہی تھی اس کا جواب خود اس کے پاس بھی نہیں تھا شاید دوستی گہری ہوگئی تھی لیکن کیا واقعی اب بات صرف دوستی تک ہی تھی ؟
____________شایان دو دن کے لئے کراچی گیا ہوا تھا کچھ غیر معمولی تو اس کو لگا تھا لیکن ان لوگوں کو بات کرنے کا صحیح وقت نہیں مل پایا تھا وہ واپس آکر تفصیلی طور پر بات کرنے کا ارادہ کر چکا تھا۔
____________آج مہمل اور ثلاثہ ان کے گھر پہ آئی ھوئی تھیں فرھاد کسی کام سے افراح کے کمرے کی طرف بڑھ رھا تھا جہاں بقول فارب کہ فلحال انسانوں کا داخلہ ممنوعہ ہے یہ ایسی وجہ سے فرمارہے تھے کیونکہ جب تھوڑی دیر پہلے وہ گیا تھا تو افراح نے یہ بول کر دروازہ اس کے منہ پر بند کرنا چاھا کہ
"شکل گم کرو اپنی"
البتہ فارب نے دروازہ پاؤں سے روکا ھوا تھا فارب صاحب جل کر یہ کہہ کر آگیۓ کہ
"ظاھر سی بات ھے سرکٹا تو ھوں نہیں جو سر تمھارے پاس گہروی رکھوا کر ڈھر لے جاؤں"
جس پر بڑی زور سے دروازہ بند کیا گیا تھا فرھاد کہٹکھاٹانے ہی والا تھا کہ مہمل کی روتی آواز نے اس کے قدم روک لیئے
"افراح تم نہیں سمجھ رہی وہ کیسے جاسکتا تھا تمہیں پتہ مجھے جب سے خود پر قابو کرنا کیتنا مشکل لگ رھا ھے "
فرھاد تو گویا سانس لینے کے قابل ہی نہ رھا تھا افراح بولی
"یار مجھے بھی دکھ ھوا لیکن"
مہمل اس کی بات کاٹتی بولی
"نہیں تمہیں ایتنا ھوہی نہیں سکتا میری فیلینگز اس کے لیئے بہت آلگ تھیں اب۔۔۔۔۔۔"
یہ کہتی پھر رونے لگی ثلاثہ بولی
"مہمل ایسے تھوڑی چلے گا تم ایتنی سی بات پر ایسے ریایکٹ کرو گی تو بھول جاؤ یار "
مہمل بے یقینی سے بولی
"ایتنی سی بات یہ ایتی سی بات نہیں ھے ثلاثہ وہ میرے دل کے بہت قریب تھا مجھے نہیں لگتا میں اور کسی کو یہ جگہ دے پاؤنگی اور بھول جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ھوتا یار ایتنا کیرینگ ایتنا لووینگ محبت ایتنی بے پناہ تھی اس کی کیا بتاؤں"
فرھاد کو لگا اب اگر وہ یہاں کھڑا رھا تو اس کا دل بھٹ جاۓ گا وہ اس وقت ایسی کیفیت میں تھا کہ وہ کس طرح اپنے کمرے میں پہچا وہ نہیں جانتا تھا اس کو کسی نے جیسے اسمان سے زمیں پر لابٹخا تھا
____________Haye .....Dil k Arman ansu may beh gaye🥺🥺
Chalou koi nhi ek larki thori ha duniya may🤷
(BSS aisahi Dil chah Raha ha episode deny Ka )
insha'Allah will be back with episode 7
Allah Hafiz ❤️

VOUS LISEZ
"کچھ کھٹی کچھ میٹھی ہے یہ داستاں" (Completed ✅)
Comédieیہ کہانی ہے زندگی بھرپور جینے والوں کی۔ یہ تحریر محبت کے رنگوں سے لبریز ہے۔ کیسے اپنوں کو جان سے بڑھ کر چاھا جاتا ہے۔ کہیں یہ ناول آپ کو ہسائے گا تو کہیں تجسس میں ڈال دے گا یہ کہانی ہے فارب حیات مرزا اور اس کے کزنز کی SEASON 2 ........ COMING SOON