وہ ایک دم سے ریسیپشن کی طرف بھاگا تھا زاویار بھی حمزہ کو ہسپتال آنے کا بول کر اس کے پیچھے بھاگا
وہ جیسے ہی ریسیپشن پر پہچا وہاں موجود سارے اسٹاف نے سر اٹھا کر دیکھا تھا ، پہچان تو وہ چکے تھے کیسے نہ پہچانتے یہاں آکر دونوں اچھا خاصہ شغل میلا لگاتے تھے لیکن آج ۔۔۔۔۔ آج وہ بہت حواس باختہ تھا ہر دم چمکتی کچھ کہتی آنکھیں آج لال تھیں ہر لمحہ کھلکھلاتا چہرہ آج لٹھے کی مانند سفید پڑا تھا اس کے برابر کھڑا شخص بھی بہت ضبط سے کام لے رھا تھا ایسا لگ رھا تھا کوئی ان کے اندر دھارے مار مار کر رو رھا تھا
دونوں کا سانس بری طرح پھول چکا تھا لیکن فرھاد اور محمل کی پریشانی ہر چیز پر حاوی تھی۔
وہ بولا تو وہی آواز جو شرارتوں سے لبریز ہوتی تھی درد اور تکلیف سے آج نم تھی۔
" وہ ۔۔۔۔۔۔ وہ ابھی جو ۔۔۔۔۔۔۔ ایکسیڈنٹ کا کیس آیا ہے ان کے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ کوئی اور بھی تھا کیا۔۔۔۔۔۔۔"
ایک نرس فورا بولی تھی
" جی سر کوئی لڑکی تھی۔۔۔"
یکدم فارب کے قدم لڑکھڑائے تھے زاویار نے اس کو آگے بڑھ کر سہارا دیا
زاوی کا دماغ خود سائیں سائیں کر رھا تھا
وہ آگے بڑھتی بولی
"سر آپ دونوں آجائیں اور پہچان کر لیں "
____________" حمزہ ۔۔۔۔ حمزہ بیٹا کہاں جارہے ہو ؟ اور محمل کب تک آئے گی بات ہوئی فرھاد سے ؟ "
فریہا بیگم اس کو تیز تیز قدموں سے باہر جاتے دیکھ بولی تھیں
" جی ۔۔۔۔۔ جی مام میری بات ہوگئی ہے میں زرا کام سے جارہا ہوں تھوڑی دیر میں آتا ہوں "
یہ کہتا وہ باقی سوالوں سے بچتا گاڑی لے کر نکل گیا
زاویار کی کال کے بعد سے اس کا دل بری طرح سے ڈھڑک رھا تھا اب باہر آیا کہ جب
اور محمل ۔۔۔۔۔ کہاں ہے محمل کیا ہوا ہے فرھاد بھی تو تھا اس کے ساتھ کہیں کچھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے بہت سے سوالات اس کے زہن میں گردش کر رہے تھے لیکن اب جواب تو وہیں پہنچ کر ہی ملنا تھا ۔
_____________وارڈ کے اندر داخل ہوتے ہی ان کی نظر جو محمل پر پڑی تو ساکت ہوگئی یہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو وہی محمل جس کو ایک کانٹا بھی چبتا تو سارا گھر سر پر اٹھا لیتی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ برسنا شروع ہو جاتے لیکن ابھی وہ بلکل بے سود پڑی تھی جیسے اپنے ہی زخموں کی خبر نہ ہو۔
زاویار نم آنکھوں سے آگے بڑھا اور اس کے سر پر ھاتھ رکھا تھا
اور فارب۔۔۔۔۔۔۔ اس کو پتہ ہی نہیں چلا کب اس کی آنکھ سے آنسو گر کر اس کی ڈارھی میں جزب ہوا تھا
کل ہی کی تو بات تھی جب وہ محمل کے حوالے سے فرھاد کو چھیڑ رھا تھا اور وہ چھیڑے جارہا تھا
اس پٹیوں میں جکڑی لڑکی میں تو اس کے بھائی کی جان تھی ۔
اس کا جائزہ لیتی ڈاکٹر ان کے قریب آئی اور پوچھا
" یہ آپ کی پیشینٹ ہیں ؟"
زاویار نے اثبات میں سر ہلایا اور پوچھا
" جی ۔۔۔۔۔ کیا ہوا ہے ان کو کہاں کہاں چوٹیں آئی ہیں اور زیادہ تو نہیں لگی"
اس نے ایک ہی سانس میں اتنے سوال کر ڈالے فارب بھی سوالیہ نظروں سے ڈاکٹر کو دیکھنے لگا
" ان کے ہاتھ میں ہلکا سا بال آیا ہے ، جسم میں جگہ جگہ شیشوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے چپے ہوئے تھے وہ سب نکال دئے گئے ہیں باقی آئی تھینک کہ یہ بہت حساس ہیں جسکی وجہ سے دماغ پر اثر پڑا ہے بٹ ڈونٹ وری ایک دو دن میں یہ نارمل ہو جائیں گی انشاء اللہ "
اپنی پیشہ ورانہ مسکراہٹ کہ ساتھ ان کو تسلی دیتی وہ باہر نکل گئی۔
زاویار کے پاس حمزہ کی کال آنے لگی تو وہ فارب کو اشارہ کرتا باہر کی جانب چل دیا
فارب دہیرے دہیرے چلتا بیڈ کے پاس آیا محمل بلکل اس کی بہنوں کی طرح تھی اور فرھاد کی وجہ سے تو وہ اور بھی عزیز ہوگئی تھی زندگی کتنی پر سکون چل رہی تھی ایک ایکسیڈنٹ نہ کیا تہلکا مچا کر رکھ دیا تھا وہ محمل کے سر پر ھاتھ رکھتا گویا ہوا
" محمل ۔۔۔۔۔ جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ ہم سب تم سے بہت پیار کرتے ہیں اور جانتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔ آہ تم نہیں جانتی وہ شخص جو خود اپنے جزبات سے انجان ہے وہ تمھیں دیوانوں کی طرح چاہتا ہے۔۔۔۔۔اس سے برداشت نہیں ہوگی تمھاری یہ حالت "
اس کی لال آنکھوں سے آنسو ٹپکے تھے چہرہ شدتِ ضبط سے سرخ ہو رھا تھا ۔
ایک دم سے دروازہ کھلا تھا حمزہ اور زاویار اندر آئے محمل کو دیکھتے ہی حمزہ کا ضبط ٹوٹ گیا اس کو کچھ یاد نہ رھا کہ باہر زاویار نے کیا تسلی دی تھی یاد تھا تو صرف اتنا کہ اس کی بہن تو لاڈوں میں پلی ہے یہ کیا ہوگیا اس کے ساتھ؟ فارب نے اس کو گلے لگا لیا وہ بھیگی آنکھوں سے محمل کو دیکھتا ضبط کرنے کی کوشش کر رھا تھا زاویار نے بھی اس کے کندھے پر ھاتھ رھ کر تسلی دی
" یار حمزہ ہمت کر یار ۔۔۔۔ سمبھال اپنے آپ کو ابھی باقی سب کو بھی سنبھالنا ہے "
یہ جملہ وہ کیسے بولا تھا صرف وہی جانتا تھا اس کے اندر جو درد اور تکلیف کا لاوا اٹھ رھا تھا وہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا تھا اس نے حمزہ کو فارب سے الگ کیا اور پانی کا گلاس پکڑایا اگر تھوڑی دیر اور حمزہ اس سے لگ کر روتا رہتا تو یقینا فارب بکھر جاتا اور اگر فارب بکھر جاتا تو اس کو صرف ایک شخص سمنبھل سکتا تھا جو خود اس وقت آپریشن تھیٹر میں مشینوں میں جکڑا زندگی اور موت کے درمیان جنگ میں پھسا ہوا تھا
" فرھاد ۔۔۔۔۔ وہ کہاں ہے ؟"
اس کو یک دم خیال آیا تھا فارب کا دل بند ہونے لگا زاویار کرب سے آنکھیں میچتا بولا
" وہ ۔۔۔۔ آپریشن تھیٹر میں ہے "
فارب کہ پاس سکندر صاحب کی کال آنے لگی اس نے چونک کر زاویار کو دیکھا تھا زاویار جانتا تھا جہاں بات فرھاد پر آتی ہے وہ ایسا ہی حساس ہوجاتا ہے اس نے فارب سے فون لیا اور باہر چلا گیا۔ فارب حمزہ کو محمل کا خیال رکھنے کا بولتا آپریشن تھیٹر کی طرف آگیا اور وہاں موجود بینچ پر بیٹھ گیا
سب کچھ اس کی آنکھوں کے سامنے ایک فلم کی طرح چل رھا تھا ۔
فرھاد ہمیشہ اس کے دل کے قریب رہا تھا بچپن سے لے کر آج تک یہ دونوں ایک دوسرے کے بیسٹ فرینڈز تھے کبھی جو کوئی کہتا کہ فرھاد کا بیسٹ فرینڈ ہے تو بس ایک نئی جنگ شروع ہوجاتی پہلے فارب اس کو پیٹ کر آتا پہر کھانے سے بائی کاٹ کر کے کمرے میں بند ہو جاتا کسی کے بھی لاکھ کہنے پر دروازہ نہیں کھولتا تھا ۔ فرھاد کھانے کی ٹرے لے کر آتا تو ہمیشہ کی طرح ایک ہی جملہ کہتا
'یار اس نے مانا مجھے اپنا بیسٹ فرینڈ میں نے تھوڑی '
اور فارب کا بھی ایک ہی جملہ ہوتا جو اس کو لاجواب کر دیتا
' تم اس کے اتنا قریب ہی کیوں ہوئے جو اس نے تمھیں اپنا بیسٹ فرینڈ مان لیا '
بس پہر دو چار منٹ کی مغض کی مارا ماری ہوتی اور فارب صاحب مان جاتے ناراض ہونا تو ان کی ڈکشنری میں جیسے تھا ہی نہیں
بچپن کی ان یادوں کو سوچتے وہ نم آنکھوں سے مسکرا دیا
لیکن دیک دم ایک خیال نے اس کی روح کو چھلنی کر دیا
' اگر فرھاد کو کچھ ہوگیا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ بھی مر جائے گا ۔۔۔۔ ہاں ! وہ بے جان ہو جائے گا '
لیکن ہوسکتا ہے شاید زندگی اس سے فرھاد کو چھین کر سنجیدہ کرنا چاہتی ہو ؟ ہوسکتا ہے فرھاد اپنی اتنی ہی زندگی لکھوا کر آیا ہو ؟ اور محمل ۔۔۔۔۔ ہوسکتا ہے محمل کے لیئے کوئی اور آسمان پر سے جوڑا بنوا کر آیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
اس کے پاس ان سوالوں کے کوئی جواب نہ تھے یا وہ صرف یہی سوچنا چاھ رھا تھا کہ اس کا دل گرد جگر اس کو چھوڑ کر جا ہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن کون جانے کیا ہونے والا تھا۔مجھے تم سے بہتر کی خواہش نہ تھی ، نہ ہے ، نہ ہوگی۔۔۔۔۔۔
مجھے تمھاری ضرورت تھی ، ہے اور تاحیات ہوگی۔۔۔۔۔
______________Ajao sab comments may Dil halka krty hain 🥺😢
Pasand aye tau vote Karen 🌸
insha'Allah will be back with episode 11
Allah Hafiz ❤️
YOU ARE READING
"کچھ کھٹی کچھ میٹھی ہے یہ داستاں" (Completed ✅)
Humorیہ کہانی ہے زندگی بھرپور جینے والوں کی۔ یہ تحریر محبت کے رنگوں سے لبریز ہے۔ کیسے اپنوں کو جان سے بڑھ کر چاھا جاتا ہے۔ کہیں یہ ناول آپ کو ہسائے گا تو کہیں تجسس میں ڈال دے گا یہ کہانی ہے فارب حیات مرزا اور اس کے کزنز کی SEASON 2 ........ COMING SOON