EPISODE 21

198 26 13
                                    

اچھا۔۔۔۔۔۔۔صدیقی انڈسٹریز کی ڈیل کا کیا ہوا؟"
صبح کے ساڑھے چھے کا وقت تھا اور فارب ان لوگوں کو گھسیٹ کر قریبی موجود پارک میں جوگنگ کی غرض سے لایا تھا ۔
اب فرھاد اور زاوی کے بیچ ہوتی اس گفتگو سے سخت بےزار نظر آرہا تھا مگر چارا بھی کوئی نہیں تھا لیکن جیسے ہی اس کی نظر سامنے سے آتے وجود پر پڑی آنکھوں میں چمک ابھری تھی اور ہونٹوں پر جاندار مسکراہٹ کھلی تھی۔
"ارے میرا بھائی آگیا "
ان دونوں نے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تو شایان مسکراتا ان کو دیکھتا اسی طرف آرہا تھا ۔
" واہ بھائی آج تو فوجیں جوگنگ پر آئی ہوئی ہیں چلو فرھاد اور فارب کی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن زاویار تم ۔۔۔۔۔۔ تم یہاں کیا کر رہے تو ؟"
اس کی کاہلی سے کون ناواقف تھا ۔
زاویار نے ڈھیٹ پنے کا مظاہرہ کرتے ہوئے فارب کی طرف اشارہ کیا تھا ایک سیکنڈ میں ساری کہانی اس کے سمجھ میں آئی تھی۔
" شایان چھوڑ ان کو یہ بور لوگ ہیں تو میرے ساتھ آ"
وہ اس کو لیتا چل دیا ۔ شایان بےچارے کے دماغ کی صحیح کھچڑی بنی تھی ۔
" مت دیکھ ،، نہیں آئی "
چاروں طرف افراح کو گھوجتی اس نظریں پل میں ساکت ہوئیں تھیں ۔
" ہیں کون ؟ کس کی بات کر رھا ہے؟"
(کچھ ہو یا نہ ہو یہ سالا فرھاد سے پٹوائے گا )
وہ انجان بنا تھا
"وہی جس کو ڈھونڈنے کے چکروں میں تمھاری گردن 360 کے اینگل میں گھوم رہی ہے وہ گھر پر مست سو رہی ہے "
ایک تو لاپرواہ سے انداز میں تیلی لگانا کوئی فارب سے سیکھے
(سالا۔۔۔۔ کمینہ )
"کوئی نہیں منہ پر بول دے آئی دونٹ مائنڈ "
ایک پل کو تو اس کا منہ کھولا تھا
"کمینہ"
دوسرے پل منہ سے نکلا تھا۔
فارب کا قہقہہ سارے ماحول میں گونجا تھا ۔
"اچھا چل میں بتاتا جارھا ہوں تو سوچنا کہ کیسا منظر ہوگا "
وہ دونوں جوگنگ کرتے باتوں میں بھی مصروف تھے۔
" اچھا چلو "
شایان نے سنجیدگی سے کہا تھا بےچارے کو اندازہ نہیں تھا نہ آگے کہنے کیا والا ہے وہ۔
" سوچ بہت پیارا سا لان ڈیکوریٹ ہوا ہے ہر طرف گلاب کے پھول ہی پھول ہیں سارا ماحول گلابوں کی خوشبو سے مہک رہا ہے۔۔۔۔"
شایان ہولے سے مسکرایا تھا اس کے دماغ میں منظر سا بنا تھا
" نکاح کے بعد کا منظر ہے تو شیروانی میں کھڑا افراح کا انتظار کر رھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بہت حسین تیار سامنے سے چلتی آرہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے مائک تجھے پھینکا سب تیرے گانے کا انتظار کر رہے ہیں کر رہیے ہیں ساری لائٹس بند ہوئیں بس تمھارے اور افراح پر لائٹ کا فوکس ہے ...."
شایان بری طرح منظر میں کھو چکا تھا اس کے لب مستقبل مسکرا رہے تھے سرمئی آنکھیں مسکراہٹ کا ساتھ دے رہیں تھیں ۔ وہ فارب کے اگلے جملے کا انتظار کر رھا تھا
" اور تو گانا شروع کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جانے میری جانے من بچپن کا پیار میرا بھول نہیں جانا رے ۔۔۔۔"
شایان کے مسکراتے لب سکڑے تھے وہ یکدم فارب کی طرف خطرناک ارادوں سے مڑا تھا
( کون سی منہوس گھڑی تھی جب فارب کے سامنے اعتراف کیا تھا)
" سالے فارب تو رک ۔۔۔۔۔ بھاگنا مت اب میں تجھے اچھی طرح بتاتا ہوں"
" بھائی اب میں کیا کروں اگر تیری اسٹوری اس گانے کے ساتھ میچ ہورہی ہے تو"
یہ کہتے ہی وہ فرھاد بچاؤ چلاتا بھاگا تھا
فرھاد اور زاوی ان دونوں کو دیکھتے کھل کر مسکرائے تھے وہ آتا فرھاد کے پیچھے ہوگیا
" فرھاد ہٹ جا سامنے سے اس کمینے کو آج میں پیٹے بغیر نہیں جاؤنگا"
شایان نے تو آج کسی صورت نہیں بخشنا تھا اس کو
" اچھا اچھا ۔۔۔۔۔۔ میں سمجھا دونگا اس کو "
فرھاد فارب کو اپنے بازو کے حلقے میں لیتا بولا تھا۔
" تو ۔۔۔۔تو سمجھائے گا اس کمینے کو بچپن سے آج تک کوئی سمجھا پایا ہے اس کو "
"نہیں "
فرھاد فارب اور زاویار تینوں کے منہ سے ایک ساتھ نکلا تھا۔
شایان نفی میں سر ہلاتا مسکرا دیا
" اچھا چلو یہ سب چھوڑو اب بات سنو میری "
شایان ایک دم سنجیدہ ہوا تھا۔
اس نے ا سے لے کر ی تک ساری بات بتائی جو اس کے اور فارب کے درمیان ہوئی تھی۔
" نہیں بلکل بھی نہیں فارب نہیں جائے گا تو سن لے میری بات "
فرھاد ہتے سے اکھڑا تھا۔
" ہاں فارب شایان کی پوری ٹیم ہے تمھیں کوئی ضرورت نہیں ہے یہ سب کرنے کی "
زاویار نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔
" میں نے بھی اس بےغیرت کو یہی کہا تھا لیکن میری ایک نہیں سنی تم لوگ ہی سمجھاؤ "
شایان کچھ پرسکون ہوا تھا کہ چلو یہ لوگ سمجھا لینگے لیکن وہ بھی جانتا تھا ضد پر جب آجائیں تو فرھاد فارب ایک دوسرے کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔
" بھائیوں بات تو سنو ۔۔۔۔۔۔۔ "
وہ احتجاج کرتا چلایا تھا۔
" نہیں سن رہے تو نہیں جائے گا کہہ دیا تو کہہ دیا میں  تیرا منہ توڑ دونگا اب ایک لفظ بھی کہا اور اس بارے میں تو"
اور بس فرھاد کو غصہ چڑھا تھا۔
" فرھاد میری جان کچھ نہیں ہوگا نہ شایان کی پوری ٹیم ہوگی یار بیک پر شایان تو سمجھا نہ یار اس کو "
فارب نے شایان کی طرف دیکھا تھا بےبس ہوکر دیکھ تھا۔
" کچھ نہیں بولے گا شایان بھی... تجھے میری بات سمجھ میں نہیں آرہی فارب میں کیا کہہ رہا ہوں "
فرھاد کا چہرہ سرخ ہورہا تھا غصے کی شدت سے وہ کسی صورت فارب کو موت کے منہ میں نہیں دھکیل سکتا تھا ۔
" فارب صحیح تو کہہ رہا ہے فرھاد تو کیوں بیچ میں آرہا ہے ۔۔۔"
زاویار نے اس کو پیار سے سمجھانا چاہا ۔
" میں بیچ میں نہیں آرہا زاویار میں اس کو بتانا چاہتا ہوں میرے خاندان کی طرف جو آنکھیں اٹھا کر دیکھتا ہے میں اس کی آنکھیں نکالنے میں دیر نہیں کرتا "
اس کا لہجہ سرد ہوا تھا۔
"یار اللّٰہ پر بھروسہ کرو انشاء اللہ سب اچھا ہی ہوگا فرھاد یار دیکھ تو نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے تو پہر آج بھی مان جا نہ".
اس نے فرھاد کو اپنے ساتھ لگایا تھا ۔
" فارب میں نے ہمیشہ تیرا ساتھ صحیح جگہ پر دیا ہے تو کیوں نہیں سمجھ رہا میں تجھے موت کے منہ میں نہیں دکھیل سکتا "
وہ تھکے تھکے لہجے سے بولا تھا۔
" فرھاد چلو اس بات کی گارنٹی میں دیتا ہوں تیرے اس گردے جگر کو کچھ نہیں ہونے دونگا بھروسہ رکھ "
سب جانتے تھے فارب اڑ گیا اپنی بات پر تو وہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ۔
" صرف اس کا ہی نہیں اپنا بھی رکھنا تم دونوں میں سے کسی کو کچھ نہیں ہونا چاھیے"
فرھاد نے ھار مانتے ہوئے کہا تھا۔
" انشاء اللہ"
سب نے یک زبان ہوکر کہا تھا ۔
" اچھا اب یہ جہانزیب کا نکاح ہوجائے پہر اس پر بھی کام کرتے ہیں انشاء اللہ"
فارب کی بات پر سب نے ہامی بھری تھی۔
___________

"کچھ کھٹی کچھ میٹھی ہے یہ داستاں" (Completed ✅)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora