دن کے بارہ بجے نغمہ اور فائقہ کچن میں مصروف تھیں جبکہ نوراں بھی پھرتی سے سبزیاں کاٹنے میں لگی ہوئ تھی تب
ہی وہ چانک ان سے پوچھنے لگی۔
"باجی جی ، تابی باجی کا ناشتہ کیا بناؤں ؟ "
غالبآ وہ سبزیوں سے فارغ ہو چکی تھی اور سوال نغمہ سے کیا تھا جو ہنڈی میں چمچہ گھما رہی تھیں ، چونک کر نوراں کو
دیکھا جو منہ اٹھاۓ ان کے جواب کی منتظر تھی۔
"جاؤ پہلے اسے اٹھاؤ تو دوپہر ہو گئ ہے اور وہ پورا اصطبل بیچے سو رہی ہے ۔"
وہ اس بھری گرمی میں جھنجھلائی ہوئ دکھتی تھیں ۔ نوراں پلٹنے ہی لگی کی وہ دوبارہ بولیں
"اور ہاں ناشتہ بھی اس شہزادی سے پوچھ لینا، ایک تو ناشتہ بھی انوکھا چاہۓ ہوتا ہے۔"
وہ اس کے یونی سے بلا وجہ چھٹی کرنے پر غصے میں تھیں نوراں "جی بہتر" کہہ کر اوپر تابی کے کمرے کی جانب
بڑھ گئ ۔ جبکہ چاول دھوتی فائقہ نے مسکراتے ہوۓ نغمہ کو دیکھا
"کیوں غصہ کرتی ہو نغمہ ، بچی ہے یہی تو دن ہیں اس کے انجواۓ کرنے کے ۔ مت ڈانٹا کرو اسے۔"
نغمہ نے انہیں خفگی سے دیکھا "بھابھی آپ ہر وقت اسے ہی سپورٹ کیا کریں ۔ آپ کے ہی بے جا
پیار نے اسے خود سر بنا دیا ہے"۔"
اس پر فائقہ ہنس دیں لیکن وہ تابی کے لارڈ اٹھانا بند نہیں کر سکتی تھیں۔
※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※
کمرے کے سارے پردے گراۓ خوابناک ماحول میں وہ بے سودھ تکیہ منہ پر ڈالے سو رہی تھی۔ اے سی
کی ٹھنڈک نے کمرے کو باہر کی نسبت بہت۔ پرسکون بنایا ہوا تھا۔ نوراں کا دل چاہا کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر وہ بھی
یہیں کہیں سو جاۓ لیکن اگلے ہی لمحے وہ اپنی جاب یاد کر کے آگے بڑھی اور بھاری پردے کھڑکی سے ہٹا دیۓ۔
پورا کمرہ روشنی میں نہا گیا، تابی کے جسم میں پھر بھی جنبش نہ ہوئ۔ " تابی باجی! " جواب ندارت، نوارں اور
آگے آئ اور اسکے پاؤں کا انگوٹھا پکڑ کے ہلایا۔ تابی نے جھٹ سے اپنے
پاؤں سمیٹ لئے اور کروٹ بدل لی، نوراں بیچاری پریشان ہوگئ۔
"!!باجی اٹھیں نا"
کسی ڈھیٹ کو اٹھانا واقعی بڑا مشکل کام ہے۔ وہ نہیں اٹھی تھی۔ ایک آخری کوشش سمجھ
کر وہ اس کے کانوں کے پاس جا کر چلائ
" ارے تابندہ باجی!!! اٹھیں، آپکی امی بلا رہی ہیں "
ESTÁS LEYENDO
Mohabbat Tum He Se Hai
FantasíaThis novel/short story is written by a writer Javeria Irfan. I am just writing it here so all of u can also read this amazing story. I am posting it same as it is written by her. And according to the website where I read it "all the copy rights belo...