Part 5

1.3K 29 6
                                    

تابی نے پتھریلی آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھا جو اب سکون سے بیٹھی تھی ۔
" تمہارے منہ میں ۔۔"
وہ دانت کچکچا کر کہنے ہی لگی تھی کہ صلہ نے اس کی بات اُچک لی ۔
" گھی شکر! "
اب وہ کمینگی سے ہنس رہی تھی ۔ تابی نے پرس گھما کر اسے مارا تھا۔

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

وہ صلہ کو ڈراپ کرکے آہستہ سے گھر کے اندر داخل ہوئی ۔ وہ ایک گھنٹے میں ہی واپس آگئی تھی لیکن گھر میں باسط کے آنے کے آثار نہیں دکھ رہے تھے۔
" چلو اسی بہانے تفریح تو ہو گئی نہ "
وہ آسودگی سے مسکرا دی ۔ قدرے اطمینان یہ بھی تھا کہ صلہ نے مشورہ بھی دیا تھا
" جیسے ہی کچھ بولے چیخ چیخ کر تائی جان کو بلا لینا "
" دیکھ لوں گی تمہیں بھی !"
وہ تصّور میں اسے چیلنج دے کر ہنستے ہوۓ آگے بڑھی تب ہی نغمہ نے اسے دیکھ کر حیرت سے روکا
" اتنی بیمار ہے دوست اور تم یوں مسکراتے آرہی ہو؟؟ "
ان کے لہجے میں اچنبھا تھا ، وہ ٹھٹک کر رکی اپنی بتیسی اندر کرنے تک اسے بہانہ سوجھ ہی گیا
" ارے ممی کیا بتاؤں آپکو اس ڈرامہ کوئین کے بارے میں ، پرانک کھیل رہی تھی وہ ہی ہی ہی "
بڑے ہی اچھے سے اسنے جھوٹ کہا تھا ۔ سارا ملبہ بے چاری صلہ پہ ڈال کر وہ ذرا بھی شرمندہ نہ ہوئی اصل میں یہی تو یاروں کی یاری !! نغمہ اسکے پچھلے جھوٹ کو بلکل بھول چکی تھیں جو اسنے صلہ کی امی کے حوالے سے کہا تھا اسکی یہ بات سن کر وہ اس پہ بھڑک اٹھیں
" پھر بھی تم جلدی نہیں آئیں ، میں سمجھی کہ ذیادہ سیریس حالت ہےاسکی ، ہائے توبہ آج کل کی لاپرواہ اولادیں "
تابی کان دبا کر بھاگی تھی۔

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

ٹھیک پندرہ منٹ بعد وہ کچن میں کھڑی سلاد کی آخری پیاز کاٹ رہی تھی اور یہ سب کرتے ہوۓ اسکی چھوٹی سی ناک سرخ اور آنکھیں نمناک ہو چکی تھیں ۔
" کتنا ظلم کرتی ہیں یہ دونوں خواتین مجھ پہ "
اپنے جھوٹ موٹ کے آنسو پوچھتے ہوۓ وہ خود کلامی کے انداز میں بولی تھی جبکہ اسکے پیچھے برتن دھوتی ہوئی نوراں نے پہلے چونک کر اور پھر گھور کر اسکی پشت کو دیکھا پھر وہ ذیادہ دیر اپنا منہ بند نہ رکھ پائی
" کیا غضب کر دیا آپ پر باجیوں نے؟؟ "
تابی نے مڑ کر اس پہ اچٹتی نگاہ ڈالی ۔
" سارا کچن کا کام میرے سر پہ ڈال دیا اوپر سے اس باسط کھڑوس کا کمرہ بھی میں نے سیٹ کیا ، سلاد بھی میں بنا رہی ہوں اور تم پوچھ رہی ہو کہ کیا غضب ۔۔؟؟؟ "
خالص ڈرامائی انداز کہ اگر کوئی انجان شخص سن لیتا تو غم کی شدّت سے رو پڑتا مگر یہ نوراں۔۔۔ بس نوراں ہی تھی۔
" خدا جھوٹ نہ بلواۓ باجی تو صرف یہ سلاد اور باسط بھائی کا کمرا ہی آپ نے سیٹ کیا ہے باقی سب تو خود فائقہ باجی اور نغمہ باجی نے کیا ہے ۔"
سچ بہرحال سچ تھا ، تابی کے چلتے ہاتھ رُکے ، اسنے گھور کر نوراں کو دیکھا مگر وہ تو پلٹ کر گھسِ گھسِ کر پتیلی مانجھنے میں لگی تھی اچانک کسی احساس کے تحت اسنے گردن گما کر تابی کو دیکھا تو اسکے چلتے ہاتھ رُک گئے ۔
" معافی باجی معافی "
اسنے اپنے جھاگ لگے ہاتھ جوڑے تو تابی ایک دم سے ہنس پڑی ۔

Mohabbat Tum He Se HaiWhere stories live. Discover now