" تابندہ!! "
کھانسی کی شددت سے جھکی ہوئی تانبدہ کو اس نے سیدھا کرنا چاہا تو وہ زمین پر گرنے لگی تھی تب ہی باسط نے اسکو سنبھالا تھا اور اسی کے ساتھ تابندہ ہوش و خرُد سے بیگانہ ہو چکی تھی۔ باسط نے اسے پاس پڑی کرسی پر بٹھا کر دوسری کرسی پر اسکے پاؤں رکھے ، پھر وہ تیزی سے فریج تک آیا اور برفیلا پانی نکال کر وہ اس تک پہنچا اور اس نے وہ پانی تابندہ پر اُلٹ دیا۔۔۔ ایک بار پھر شام والا منظر تازہ ہوگیا اور تابندہ بھی تازہ دم ہوگئی ۔ اس نے مچل کر آنکھیں کھولی تھیں اور اپنے اوپر آنے والے پانی کو روکنا چاہا تھا مگر افسوس وہ ایک بار پھر باسط کے ہی ہاتھوں ٹھنڈے ٹھار پانی میں نہا گئی تھی ۔ اس نے شاکڈ ہونے کی کیفیت میں باسط کو دیکھا جو اس بار پانی کی خالی بوتل لیے پریشان چہرے کے ساتھ کھڑا تھا۔ تابی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور گلابی آنکھیں بے یقینی اور غصے کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ اس کو دیکھنے لگی تھیں۔ باسط کے دل کو کچھ ہوا اور کچھ تو تابندہ کو بھی ہوا تھا ۔ جب ہی اس نے جھٹکے سے کھڑے ہو کر باسط کی شرٹ کے کالر پکڑ لیے۔ باسط نے اسے یہ سب کرنے دیا کیونکہ اس بار قصور اسکا ہی تھا۔
"یو۔۔! اگین۔۔!"
سردی کی شدت سے کانپتے ہوئے وہ اتنا ہی بول سکی تھی۔ لہجہ میں درشتی تھی مگر سردی کی وجہ سے زیادہ پتہ نہ چلی۔
" یار معاف کر دو۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ تمہیں واقعی الرجی ہے ۔ میں سمجھا دوبارہ کوئی ڈرامہ شروع کرنے لگی ہو اس وجہ سے۔۔۔"
اس کی بات ختم ہونے سے پہلے ہی تابندہ نے اسکو پورا زور لگا کر دھکا دیا تھا ۔ وہ ایک دم ہلکے سے پیچھے کی طرف ہوا تھا۔
" شٹ اپ ! بلکل چپ ! "
وہ رکی
" اس ٹائم تو میں مذاق میں بول رہی تھی مگر اب تو میں کل صبح ہی تائی جان کو سب سے پہلے یہ بات بتاؤنگی "
" تمہارے بولنے سے مجھے ماما کے جوتے اور بیلن نہیں پڑنے والے جو تم اتنا انگلی اُٹھا اُٹھا کے مجھے وارن کر رہی ہو "
اسکے جواب میں نروٹھے لہجے میں وہ بولا تھا ، تابی کی اُٹھی انگلی نیچے گری اور آنکھوں میں یکدم پانی سا بھرنے لگا ۔ باسط نے حیرت سے اسے دیکھا۔
" تابی !"
اس نے اس کو پکارا تھا لیکن وہ اس کو جہنم میں بھیج کر آنسو پونچھتی اپنے کمرے کی طرف چلی گئی ۔ باسط نے کندے اچکاۓ ، وہیں بیٹھ گیا جہاں کچھ لمحے پہلے تابندہ تھی۔ اسکو اسکا روتا چہرہ یاد آیا کچھ دیر بعد وہ مسکرا دیا ۔
" ویسے اتنا کھانے کا ہی اثر ہے کہ بےہوش ہونے کے بعد ایک لمحے کے لیے مجھ سے بھی نہیں سنبھلی تھی "
بڑبڑا کر وہ ہنس دیا۔
※※※※※※※※※※※※※※※※اگلی صبح ناشتے کی ٹیبل پہ تابندہ کے سوا سب موجود تھے اور اسی کی وجہ سے سب بھوکے بیٹھے تھے۔ نغمہ اسکو بار بار آوازیں دیتی تھیں لیکن نہ وہ آتی نہ ہی اس کی آواز۔ سب تھک ہار کر ناشتہ شروع کرنے ہی لگے تھے کہ سیڑھیوں پر سے دھپ دھپ کرتی وہ اترتی دکھائی دی ۔ یلو کُرتی اور گھیرےدار شلوار پر سفید دوپٹہ لیے وہ زرد پھول لگ رہی تھی۔ باسط نے دفعتہً نظر اُٹھائی اور اسے دیکھا تھا ۔ اسکی آنکھوں میں گلابی پن ابھی بھی دِکھ رہا تھا۔ تابی نے باسط سے نظر ملنے پر ایک بری سی شکل بنائی ۔ باسط نے سے نیچے جھکایا اور زیرِلب مسکرایا اسکا ڈمپل گہرا ہوا تھا۔ فائقہ نے دیکھتے ہی ماشااللہ کہا تھا جبکہ نغمہ نے تیاری دیکھ کر پوچھا تھا ۔
" یونیورسٹی جا رہی ہو ؟"
" جی۔۔۔کیوں ؟ نہیں جاؤں ؟ "
سنجیدہ چہرے کے ساتھ پوچھا گیا۔
" جوتے کھاؤ گی مجھسے ! مسلسل چھٹیاں کر رہی ہو وہ تو آج میں اس کایا پلٹ پہ حیران رہ گئی اس لیے پوچھا !"
یقیناً تابی کے اُلٹ سوال پر وہ بھڑک گئی تھیں جھبی انہوں نے سب کے سامنے اسکو جھاڑ پلا دی تھی خاص کر باسط کے سامنے جو غالباً ابھی بھی سر جھکاۓ مسکرا رہا تھا لیکن تابی کے علاوہ وہ سب کو شرافت سے ناشتہ کرتا نظر آرہا تھا ۔ تابی کا خون کھول اُٹھا اور اس نے ناراض نظروں سے ماں کی طرف دیکھا مگر وہ اسکو نہیں دیکھ رہی تھیں ۔ اس نے محض جوس پر اتفا کیا اور کچھ کہے بنا کرسی زور سے دھکیل کر اُٹھ گئی۔ اپنا بیگ کندھے پر لٹکاتے ہوۓ اس نے باسط کو بھی اٹھتے دیکھا اور اس نے سپاٹ چہرے کے ساتھ قدم بڑھاۓ ہی تھے کہ فائقہ نے اسے ناشتہ کرنے کو کہا ۔ وہ رکی ضرور مگر صرف یہ کہنے کو
" نہیں تائی جان ! ابھی جو کچھ انہوں نے کھلایا اسی سے پیٹ بھر گیا میرا "
وہ پلٹ گئی تھی اور آنکھوں سے نغمہ کی طرف اشارہ کرکے کھُلا طنز کر گئی تھی مگر نغمہ نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا فائقہ نے نغمہ کو خفگی سے دیکھا تھا۔
" بھابھی آپ پریشان نہ ہوا کریں کبھی کبھی یہ بھی ضروری ہے "
انہوں نے مسکرا کر فائقہ کے کندھے پے ہاتھ رکھا جو ان کے برابر میں ہی تابی کے لیے پریشان بیٹھی تھیں ۔
" باۓ لیڈیز ، میں چلا "
اسی اثنا میں ان دونوں کی باتیں سنتا باسط بھی انکو خدا حافظ کہہ کر باہر نکلا
" خدا حافظ بیٹا "
دونوں نے بیک وقت کہا تھا اور وہ اسے جاتا دیکھتی رہیں۔
※※※※※※※※※※※※※※※※※※※Aslam o Alikum everyone!
Sorry for not being active for a long time but I'm back. I was really busy. Sorry @IsbahMaryam app ko bohat wait kerwaya na 😅 hn ik bohat chota hai ye wala but kl wala jo aye gha wo long h gha I promise! Do vote and comment your fav part or dialogue. Once again thnkx to mam Javeria Irfan for writing this beautiful story! Bye and see u tomorrow! Peace out ✌️
Ruqaya here 😊😊
KAMU SEDANG MEMBACA
Mohabbat Tum He Se Hai
FantasiThis novel/short story is written by a writer Javeria Irfan. I am just writing it here so all of u can also read this amazing story. I am posting it same as it is written by her. And according to the website where I read it "all the copy rights belo...