Part 6

1.1K 32 3
                                    

"یو ڈفر "
وہ دانت کچکچا کر بولی تھی جو بھی تھا اسی کی غلطی تھی اس لیے وہ ذیادہ کچھ نہیں کر پا رہی تھی۔
" تمیز سے بات کرو ۔۔! بڑا ہوں تم سے عمر میں "
اسکی رعب دار آواز پہ وہ زرا سا ڈر گئی تھی لیکن پھر وہی اکڑ۔۔!
" ہونہہ ۔! بڑے آئے " بڑے " "
اس نے شکل بگاڑ کر اسکی نکل اُتاری ۔ باسط نے دیکھ کر گھورا تو اسنے اس سے ذیادہ اپنی گول گول آنکھیں باہر نکالیں اور ایسا کرتے ہوئے وہ کافی مضحکہ خیز لگی اور جانے کے لیے مڑ گئ ۔ باسط اسکی پشت کو تب تک دیکھتا رہا جب تک وہ باہر نہ نکل گئ ، پھر وہ ایک دم سے ہنس پڑا اور بولا " بھیگی ہوئی جنگلی بلّی !" ایک پھر سے ڈمپل خاصہ گہرا ہو گیا تھا۔

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

نغمہ لاؤنج میں تابی کے لیے آئی تھیں مگر وہاں باسط کو بیٹھے دیکھ کر وہ بے تابی سے آگے بڑھیں جبکہ فون میں مصروف باسط کی نظر ان پہ پڑ چکی تھی ۔ وہ بھی مسکراتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا اور نغفہ کو گلے لگا لیا اگر فائقہ تابندہ سے بےحد محبت کرتی تھیں تو باسط بھی نغمہ کا کم لاڈلا نہیں تھا اتنے دنوں بعد اسکے سینے سے لگ کر انکی آنکھیں نم ہوگئ تھیں ۔
" کب آیا میرا بچہ ؟ اور ادھر مہمانوں کی طرح کیوں بیٹھا ہے ہاں؟ "
باسط مسکرایا
" ایک ضروری کال آگئ تھی چاچی اس وجی سے ادھر رکا پھر آپ آ گئیں ورنہ میں ابھی آنے ہی لگا تھا آپ لوگوں کے پاس"
اس نے اپنا اور تابی کا وہ قصہ بلکل ہی گول کر دیا تھا ، دل ہی دل میں وہ خوب ہنسا اور یہ ہنسی اسے تابی پہ آرہی تھی ۔
" آؤ بچہ اپنی ماں سے تو ملو وہ اوپر نماز پڑھ رہی تھیں اب تو پڑھ لی ہوگی "
وہ انکی بات پر اثبات میں سر ہلا کر فایقہ کے کمرے کے طرف روانہ ہوئے تھے باقی کے سین تو آپ کو معلوم ہی ہے ناں کہ آگے کیا ہوا ہو گا ۔۔؟ تو ہم آتے ہیں تابندہ کی طرف جو فٹ بال کی طرح اپنے کمرے میں غصے سے اِدھر اُدھر لڑھک رہی تھی ۔ نئے کپڑے بیڈ پہ پڑے تھے اور وہ تولیہ لے کر اپنے بال سکھانے کے ساتھ ساتھ باسط کو غائبانہ طار پر کھری کھری سُنا رہی تھی ۔
" بندر"
وہ بولی
" نہیں ! ہینڈسم "
اسکا ضمیر چلّایا
" کمینہ! "
اس نے پھر اسکو القاب سے نوازا
" نو وے ! ہی از ڈیشنگ ! "
اس کا ضمیر ایک بار پھر گرج کر بولا وہ بھنّا کر آئینہ کے سامنے آ کھڑی ہوئی
" تم میرے ضمیر ہو یا اس کے؟ "
ناراضگی سے خود سے پوچھا گیا
"سچّائی کا ہوں "
ضمیر نے اسے اطمینان سے جواب دیا
"ہونہہ فارمولا کریمز لگا لگا کر اچھا ہوا ہوگا ورنہ پہلے تو کوجا تھا کہ بھنگن بھی اسے منہ نہ لگاتی تھی ۔"
اور وہ جانتی تھی کہ یہ سب وہ خود کو تسلّی دینے کے لیے کہہ رہی ہے ۔
" بدلہ تو لے کر ہی رہوں گی اس بات کااس سے ! "
دل مین تہہ کر کے وہ کپڑے اُٹھا کر واش روم میں گھس گئی ۔

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※

کچھ ہی دیر بعد وہ سب کھانے کے لیے ٹیبل پر جمع تھے ۔ باسط کو خصوصی پرُٹوکول مل رہا تھا جبکہ تابندہ مکمل طور پر اگنور ہو رہی تھی ۔ اس نے ایک نظر جل کر باسط کو دیکھا جس کو فائقہ اپنے ہاتھوں سے نوالہ بنا بنا کر کھلا رہی تھیں اور وہ ہر نوالے کے بعد اھلے نوالے کا انتظار کرتا مگر کود سے نہ کھاتا تھا ۔ تابی نے پہلے اپنا کھانا اطمینان سے ختم کیا پھر ایک نظر سامنے کے منظر کو دوبارہ دیکھا ۔ جیسے ہے فائیقہ نے نوالہ بنا کر باسط کی طرف بڑھانا چاہا تابی نے اپنا بڑا سا منہ کھول کر آگے کر دیا
"تائی جان ! آ آ آ آ آ "
باسط کا ماں کی جانب بڑھتا ہوا منہ اور فائقہ کا ہاتھ رُک گیا ۔ ان دونوں نے گردن موڑ کر اسے دیکھا جو منہ اور آنکھیں پوری طرح کھولے فائقہ کے ہاتھ کے نوالے کی منتظر تھی ۔ فائقہ کو وہ یہ سب کرتے ہوئے اتنی معصوم لگی کہ انہوں نے باسط کو چھوڑ کر اسے کھلا دیا مگر اس کے بعد وہ باسط کو ایک دم ڈائن لگی اس نے بُرا سا منہ بنایا جبکہ تابی نے ایک فاتحانہ مسکراہٹ اس کی طرف اُچھالی تھی ۔ ساتھ ساتھ سب باتیں بھی کر رہے تھے ۔ باتوں کے دوران وہ ایک دوسرے پہ کوئی طنزیہ جملا کس دیتے تھے جو بظاہر ان کی امّیوں کو مذاق لگتا تھا مگر یہ تو جنگِ عظیم تھی جو شائد کبھی ختم نہیں تھی۔

※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※※                                

Aslam - o - Alikum everyone!
Yesssss!!!! Sorry 😓😓😓😐 bohat busy thi last week isi liye epi upload nahi kr saki but ye rahi last week ki epi 😁😁 enjoy. PLz vote and comment if u like it😊😊 As always thankx to mam Javeria Irfan for writing this story. And yeah next epi coming in FEW HOURS!!!!. Peace out ✌️
Ruqaya here 😊😊

Mohabbat Tum He Se HaiWhere stories live. Discover now