پُراسرار شخص

1.9K 94 28
                                    

Chapter #01:
آسمان پر نظر دوڑاؤ تو یوں معلوم ہوتا کہ کوئی تصویر ہے جس میں نیلے پینٹ پر سفید روئی چپکا دی گئی ہو۔ سورج بادلوں کے سنگ آنکھ مچولی کھیلنے میں مصروف تھا۔

ٹھنڈی ہوا اس کے سلیقے سے جمے ہوئے بالوں کو اڑا رہی تھی جنہیں اس نے جلدی سے پنے ہاتھوں سے درست کیا۔ ایک گہرہ سانس لے کر وہ یونیورسٹی میں داخل ہوئی۔

یہاں اس کا پہلا ہفتہ تھا اور وہ ابھی تک ایڈجسٹ نہیں ہو پائی تھی۔ کیونکہ اس نے آدھا سیمیسٹر گزر جانے کے بعد جوائین کیا تھا اور کئی سارا بوجھ اور سردرد اس کی منتظر تھی۔ اس عرصے میں اسکی ایک ہی دوست بنی۔ علینہ مرتضٰی۔ وہ ایک سادہ سی اچھی لڑکی تھی اور پہلے دن سے ہی اس کی مدد کے لیے موجود تھی۔

"ہائے۔۔۔" وہ علینہ کی آواز تھی۔
"ہیلو! کیسی ہو؟" اس نے پوچھا۔
"بالکل ٹھیک۔۔" اور یوں ان کی باتوں کا سلسلہ شروع ہوچلا تھا۔

بات کرتے ہوئے وہ لائبریری کی جانب چلتی جا رہی تھیں جب ایک جگہ انہیں رش نظر آیا۔ علینہ بات کرتے رُکی اور مُڑ کر دیکھا۔
"اوہ۔۔ تم اسے نہیں جانتی نا؟" علینہ نے اسے دیکھ کر پوچھا۔
"کسے؟"
"اس پراسرار شخص کو"۔ اس نے ہاتھ سے ایک طرف اشارہ کیا جہاں ایک لڑکا اکیلا درخت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا اور آسمان کو تک رہا تھا۔
"نہیں میں اس رش کی طرف دیکھ رہی تھی"۔

اب کہ اس نے لڑکی کی جانب دیکھا جو اپنی دنیا میں کھویا ہوا تھا۔
"اوہ وہ رش؟ وہ تو بس اس یونیورسٹی کے سب سے ہینڈسم لڑکے کے گرد ہے۔۔۔۔ لیکن میں تمہیں ایک راز بتاؤں"۔ کہتے ساتھ ہی وہ سرگوشی کرتے اس کے کان کے قریب جھکی۔

"وہ ایک پراسرار لڑکا ہے اور جادو جانتا ہے۔ اس کے پاس ہنر ہے جس سے وہ دوسرے انسان کو ایسی دنیا میں گھُما دیتا ہے جو اس نے کبھی دیکھی نہیں"۔
"واؤ۔۔۔واقعی؟" وہ چینخنے کے قریب تھی۔ مطلب واقعی اس جیسی تجسس کی ماری لڑکی 'ایسی چیز' سن کے کیوں نارمل رہے گی۔
"ہاں لیکن۔۔ اسے کسی کی پرواہ نہیں ہے۔ اسے اکیلے رہنا پسند ہے۔ اس لیے بہتر ہے ہم اسے ڈسکس نا کریں۔ چلو"۔ وہ ایک قدم آگے بڑھ گئی۔

"ہونہہ! یہ تمہی نے شروع کیا اسے ڈسکس کرنا۔ ہونہہ! مجھے بھی پرواہ نہیں"۔ کندھے اچکاتے ہوئے وہ علینہ کے پیچھے چل پڑی۔
لیکن لائبریری میں داخل ہونے سے پہلے اس نے مُڑ کر اس شخص کو دیکھا ضرور تھا۔
"اف یہ تجسس۔۔۔"
----

اس دنیا میں بہت سی باتیں مخفی ہیں، پراسرار ہیں۔ قدرت، آسمان، زمین اور انسان سب میں پہیلیاں چھپی ہیں۔ اور ان پہیلیوں کو کھوجنے کے لیے ہمیں ایک قدم آگے بڑھانا ہوتا ہے اس جگہ سے جہاں ہم کھڑے ہوتے ہیں۔

اور اس شخص نے اسے ایک قدم اس کی طرف چلنے پر مجبور کردیا۔ اس کی کہانی کیا ہے؟ یہ وہ جاننا چاہتی تھی۔ وہ اسے پرکھنا چاہتی تھی۔
اور ایک ہفتے کی observation کے بعد اسنے نتیجہ نکالا کہ وہ زیادہ تر اکیلا رہتا ہے یا اپنی کتابوں میں مگن۔

وہ پُراسرار سا Where stories live. Discover now