آئینہ عکسِ حقیقت

553 66 27
                                    


وہ واپس لوٹی اور اگلے دن جاکر اسے سارا ریویو دیا کہ اسے سب بہت پسند آیا اور ٹرک تو بہت اچھی تھی۔ سب ٹھیک ٹھاک رہا۔ اور کہا کہ وہ آرام سے واپس آگئی تھی۔
جواباً وہ صرف ہنسا اور اسے ایک قیمتی چیز تھما دی۔

اور اس وقت  سفید دیواروں والے کمرے میں ، پھولوں والی پرنٹڈ بیڈشیٹ پر بیٹھی وہ اپنا بیگ کھول رہی تھے۔

بہرحال اسے یہ انسان پسند آیا تھا، جو بھی تھا وہ مختلف تھا۔ اور نا ہی اپنی جادوئی دنیا کے پوسٹر لگاتا پھرتا تھا۔ اسے دوسروں سے کوئی غرض نہیں تھی۔
اس کی اپنی دنیا تھی۔ لیکن وہ دوسروں کی دنیا اچھی کرنا بھی جانتا تھا۔

تو اس وقت شیشے کا دروازہ دکھیل کر وہ ایک دوسری دنیا میں قدم رکھ چکی تھے۔

شیشوں کی دنیا۔۔۔

اس کے سامنے ایک لمبی راہداری تھی جہاں دونوں اطراف میں شیشے لگے تھے۔ اور اس راستے سے گزرتے اسے ہر شیشے میں اپنا عکس دکھائی دے رہا تھا۔
گرے ٹراؤزر اور اوپر سیاہ قمیض، بال بونی ٹیل میں بندھے۔
"ہمم۔۔ اچھی ہی لگ رہی ہوں"۔

اس نے خود کو دیکھ کر تبصرہ کیا اور آگے چل پڑی۔
اس شیشوں کی دنیا کے اختتام پر سبزہ شروع ہورہا تھا۔ جیسے کوئی عام ہی جگہ ہو۔
جیسے وہاں لوگ رہتے ہو۔
دائیں جانب کچھ فاصلے پر اسے گھنے نیم کے درخت کے سائے میں ایک بچہ بیٹھا نظر آیا جس کے قریب اس کا سکول بیگ اور پانی کی بوٹل پڑی تھی۔
بیلا سیدھی اسکے پاس گئی۔ وہ گھٹنوں میں سر دیے بیٹھا تھا۔

"ہیلو؟" بیلا اس کے قریب بیٹھتے ہوئی بولی۔

بچے نے سر اٹھا کر ایک نظر بیلا کو دیکھا اور دوبارہ اسی طرح بیٹھ گیا۔
اسکی ہری آنکھوں میں نمی تھی۔

"ارے کیا ہوا؟"
"کچھ نہیں"۔ اسنے بنا ہلے جواب دیا۔
"اداس ہو؟"
"تھوڑا سا"۔

"وہ کیوں؟" بیلا نے اگلوانا چاہا شاید وہ اس کے چہرے پر مسکراہٹ لا سکے۔
کیونکہ وہ ان لوگوں میں سے تھی جن کے ہاتھ دوسرے کو خوش کرنے موقع آئے تو وہ گنواتی نہیں تھی بلکہ کچھ نا کچھ کر کے دوسرے کی مدد ضرور کرتی۔

یہی چھوٹی چھوٹی باتیں ، کسی کے لیے کچھ کردینا یا دو مثبت باتیں کہہ دینا کیا معلوم کسی کے اداس بھرے دن میں خوشیاں بکھیر دے؟ چلو تھوڑی دیر کے لیے ہی لیکن کیا معلوم وہ پرسکون ہوجائے؟

"کیا تم بدصورت ہو؟" اس نے اپنا سر گھٹنوں سے نکالا اور اسے دیکھنے لگا۔

"مجھے تو نہیں لگتا۔۔۔" وہ اس کے سوال پر حیران تھی۔ بیلا نے اسے غور سے دیکھا۔

وہ پُراسرار سا Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz