اعمال کی دنیا

441 48 12
                                    


"کیا؟ کیا کہا آپ نے؟"

"ذرا تفصیل سے بتائے گا"۔ سیم نے سنبھل کر پوچھا۔

"ہاں بتائیں پلیز۔۔۔ آپ کا مطلب ہے یہ جو بونے ادھر اُدھر نظر آرہے ہیں یہ ہماری نقل کر رہے ہیں؟" علینہ نے تعجب سے پوچھا۔

"وہ نقل نہیں کررہے۔ وہ تم لوگ خود ہو۔ جاؤ اپنے اپنے بونے دیکھو اور دیکھ لو کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ تم جان جاؤ گے کہ کیا کرتے آئی ہو اب تک۔۔"

بوڑھا بونا سرد لہجے میں بولا۔

"اچھا تو اگر مجھے میرا بونا مل گیا تو میں دیکھ سکوں گا کہ میں نے کیا کیا ہے؟"
اس دفعہ دانی نے پوچھا۔ انہیں اب تک سمجھ نہیں آئی تھی کہ وہ کہنا کیا چاہ رہے ہیں۔

"ہاں تم لوگوں نے زندگی بھر جو بھی کیا وہ دیکھ لو گے۔ چاہے وہ نیکی ہو یا گناہ۔۔۔ تم دیکھ لو گے"۔

وہ ہنسنے لگا اور اپنے کام میں مگن ہوگیا۔

"چلو دیکھتے ہیں۔۔۔ خود ہی پتہ چل جائے گا"۔ علینہ نے انہیں چلنے کا اشارہ کیا۔

اس سب کے دوران چھوٹا سمیر۔۔یعنی اس کا بونا غائب ہو چکا تھا اور کسی کا دھیان اس پر گیا ہی نہیں۔

"او انسانوں۔۔" بوڑھا پیچھے سے اونچی آواز میں بولا۔
"جی؟" وہ سب پلٹے۔

"یہ جگہ اعمال کی دنیا کہلاتی ہے۔۔۔۔ اپنے سفر کا مزہ لو اور اپنی زندگی پر چلتی فلم دیکھو۔۔" وہ عجیب انداز میں مسکرایا۔

"یہ آدمی میرے رونگٹے کھڑے کر رہا ہے"۔ دانی منمنایا۔

"آدمی نہیں ہے وہ۔۔۔" علینہ بڑبڑائی۔
"ہاں جو بھی"۔
"چلو یار چلیں آگے۔۔۔" سیم نے سب سے پہلے قدم اٹھائے۔

"ارے میں نے تو یہ دیکھا ہی نہیں کہ میں کیا کر رہا تھا۔۔میرا مطلب میرا بونا۔۔" سیم نے یکدم مُڑ کر ادھر ادھر دیکھا لیکن وہ وہاں نہیں تھا۔
"کوئی بات نہیں مل جائے گا۔۔۔"

وہ آگے چل پڑے۔
----
بھرے بھرے سفید روئی کے گالوں نے آسمان پر سورج کو منظر پر آنے سے روک رکھا تھا۔ پرندے اپنا گیت گاتے ہوا میں اُڑ رہے تھے۔

وہ سب ایک گھنے درخت کے سائے میں بیٹھے تھے۔ اور ان سے کچھ فاصلے پر چند بونے بھی بیٹھے تھے۔

"ایک گھنٹے سے چل چل کر تھک گئے ہیں لیکن ہم میں سے کسی کو اپنا بونا نظر نہیں آیا"۔ دانی جھلایا ہوا لگ رہا تھا۔

"واؤ۔۔" انہیں باریک سی آواز سنائی دی۔ ایک بونا ان کی جانب دیکھ رہا تھا۔

"کیا واؤ؟" سیم نے ابرو اٹھا کر سوال کیا۔

"یہ آسان ہے اپنے بونوں کو دیکھنا۔۔
یہ آسان ہے اسے دیکھا جو آپ نے کیا۔۔
لیکن یہ آسان نہیں۔۔۔
کہ اپنے کیے گناہوں پر دوبارہ نظر ڈالنا۔۔
آسان نہیں۔۔۔
اپنے منہ سے نکلے زہریلے الفاظ دوبارہ سننا۔۔
آسان نہیں۔۔"

وہ دھیرے سے مسکرایا۔

"میں نہیں جانتا کہ یہ کیسا محسوس ہوتا ہے"۔ دانی نے اس کی بات کو سوچتے ہوئے کہا۔

"تو جان لو۔۔ آگے جاؤ۔۔ آگے جانے سے رکنا نہیں چاہئے، چلتے رہنا چاہئے جب تک منزل نا مل جائے"۔ وہ پھر مسکرایا۔

"اٹھو۔۔اٹھو آگے چلیں"۔ دانی فورا کھڑا ہوگیا۔
ابھی کچھ لمحے ہی گزرے تھے انہیں چلتے جب علینہ چینخی۔
"دانی وہ دیکھو۔۔۔"

"وہ تم ہو۔۔۔ دانی وہ تمہارا بونا ہے"۔ بیلا بھی اچھلی۔
اور دانی سے پہلے وہ تینوں بھاگ کر اس کے قریب پہنچ گئے۔

"ہائے یہ کتنا کیوٹ ہے"۔ علینہ نے اسے دیکھ کر کہا۔
"ہاں تو میں بھی تو کیوٹ ہوں۔۔۔" وہ پیچھے سے چلا آیا۔

"رکو رکو یار۔۔۔" سیم بولا۔
"دیکھتے ہیں یہ کر کیا رہا ہے"۔
وہ سب ایک طرف ہوکر اسے دیکھنے لگے۔

ماں اسے لنچ باکس تھما رہی تھیں جو اسنے نہیں پکڑا اور منہ دوسری طرف کرلیا۔

ماں نے زبردستی بیگ میں باکس ڈال دیا۔
اس نے وہ کھایا نہیں اور سکول میں جاکر ڈسٹ بن میں ڈال دیا۔

"یہ تم کیا کرتے تھے؟" سیم ہنسا۔
دانی نے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔
"یار ماں اتنا سارا کھانا دے دیتی تھیں اور مجھ سے کھایا نہیں جاتا تھا اس لیے پھینک دیتا تھا"۔

اب وہ گھر سے باہر نکل کر دوستوں میں بیٹھا تھا۔ ان سب نے ایک دوست کی جیب سے سیگریٹ برآمد کی اور پینے لگے۔
گھر جانے سے پہلے ماؤتھ ریفریشنر کا استعمال کیا تاکہ والدین کو ان کے منہ سے آتی سیگریٹ کی بدبو کا علم نا ہوسکے۔

"کتنے تم خراب بچے تھے۔۔۔"
سیم نے اسے شرمندہ کرنا چاہا اور دانی ان سب کے سامنے شرمندہ ہوگیا۔
کون نہیں ہوتا شرمندہ، جب اس کی بری سائڈ کُھل کر سب کے سامنے آجائے۔

دل دہل جاتا ہے جب آپ کو اچھا سمجھنے والے، آپ کی بری عادتوں کو جان لیں۔
دل دہل جاتا ہے۔۔۔
-------
علینہ کو اپنا بونا ملا تو وہ اس کے پیچھے چل پڑی۔ سیم اور دانی اپنے اپنے بونوں کے ساتھ مصروف تھے۔

اور بیلا۔۔ وہ اپنا بونا ڈھونڈنے اکیلے چل پڑی۔ اور اسے اپنے سامنے دیکھ کر وہ پلکیں جھپکنا بھول گئی۔۔۔۔

-------

Next episode will be second last :)

وہ پُراسرار سا Where stories live. Discover now