میرے ہمسفر ۔
میرے چارہ گر ۔
نہیں کچھ بھی تیرے سوا ۔
میری دوستی ۔
میری زندگی ۔
میری خاموشی ۔
میری بےبسی ۔
میرا علم بھی ۔
میرا نام بھی ۔
کے میری صبح تو ۔
میری شام تو ۔
جو سکی میرے دام بھی ۔
وہ سبھی تجھے وہ عطا کرے ۔
میرے چارہ گر تو یقین تو کر ۔
مجھے مانگنا نا آ سکا ۔
مینے مانگی پھر بھی یہی دعا۔
کے گواہی دیگا میرے خدا ۔
مینے جب بھی مانگی کوئی دعا ۔
نہیں منگا کچھ بھی تیرے سوا ۔
(رکسار )وہ آج بھی اپنے کمرے میں بیٹھی رو رہی تھی
وہ ہر روز رات کو اسی طرح روتی رہتی تھی ۔
جب وہ رو کے تھک جاتی تب سوجاتی تھی ۔
لیکن آج تو اسکے آنسو ہی بند نہیں ہورہے تھے ۔
دروازے پر دستک ہوئی تو وہ اپنے انسو صاف کرکے اٹھی اور دروازہ کھولنے چلی گئی
مما آپ ..؟"۔۔۔۔جب اسنے دروازہ کھولا تو سامنے حفصہ بیگم تھی ۔
جی بیٹا میں مجھے آپ سے بات کرنی ہے ۔۔۔
جی مما اندر آجائیں ۔۔۔
وہ اندر آتے ہی بیڈ پے بیٹھ گئی ۔"
اور حفصہ بیگم صوفے پر ۔۔
بیٹا پہلے تو آپ یہ بتاؤ آپ رو کیوں رہی تھی ۔۔
میں نے آپ سے کہا تھا نا آپ رویا نہیں کرو اللہ سب ٹھیک کرے گا تو آپ روتی کیوں ہوں ؟"
حفصہ بیگم کا یہ کہنا تھا ۔۔۔۔اور مشال پھر سے رو پڑی ۔۔
مما میں کیا کروں چچی مجھے۔۔ اتنا غلط کیوں سمجھتی ہیں وہ مجھ سے اتنا چڑتی کیوں ہیں میں ان سے جتنے بھی اچھے طریقے سے بات کرلوں وہ میری ۔ بات کا غلط مطلب نکال لیتی ہیں ۔۔"
وہ روتے ہوئے یہ سب کہہ رہی تھی ۔!!
بیٹا کوئی بات نہیں وہ آپ سے بڑی ہیں ۔
آپ انکی باتوں کو دل پے مت لو وہ جو بھی کہیں چپ چاپ سن لو بیٹا میں آپ کو سمجھا رہی ہوں اس لئے کیوں کے ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے ہم صرف صبر کرسکتے ہیں ۔۔۔!!
آپ کو تو پتا ہے صبر کا پھل کتنا میٹھا ہوتا ہے ۔۔۔ہم اگر صبر کریں گے تو ہمارا بدلہ اللہ لے گا ۔۔۔اور آپ کو پتا ہونا چاہیے کے بندا جب صبر کرتا ہے"۔۔۔۔اللہ ان کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑتا ہے ۔۔۔چاہیں بندا کتنا ہی گنہگار کیوں نہ ہوجائے
بندا اللہ کو بھول جاتا ہے ۔۔۔پر اللہ کبھی اپنے بندے کو نہیں بھولتا میری بات ہمیشہ یاد رکھنا میری جان"۔۔
حفصہ بیگم مشال کو بڑے تحمل سے سمجھا رہی تھی ۔۔۔""
بس میں آپ کے لئے دعا کرونگی اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے (امین )
حفصہ بیگم اپنی بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھ کر اسکے کمرے سے چلی گئیں ۔۔مشال ان کے جانے کے بعد بیڈ پر لیٹ گئی ۔
مشال کی آنکھ جب کُھلی تو کہیں دور سے آذانوں کی آواز آرہی تھی ۔۔۔ وہ جلدی سے اُٹھی اور واشروم چلی گئی ۔۔۔ واشروم سے نکل کر جاۓ نماز پر کھڑی ہوگئی ۔
نماز پڑھ کر جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے
تو اسکے ہاتھوں میں آنسوؤں کے کتروں کی بارش ہوگئی۔۔۔ وہ روتے ہوے اللہ سے دعائیں مانگ رہی تھی گڑگڑا رہی تھی ۔۔
یا اللہ مجھے اتنی ۔ ۔ ۔ ہمّت دے ۔ ۔ کے میں اپنا اور اپنی ماں کا خیال رکھ سکو ۔۔۔ یا اللہ ہمارا تیرے ۔ ۔ ۔ ۔ سوا کوئی نہیں ہے میرے مالک
تو ہماری آزمائشوں کو کم کردے میرے اللہ
وہ روتے ہوئے سجدے پر چلی گئی ۔ ۔
جب اپنا دل ہلکا کیا اپنے اللہ کے سامنے تو اُٹھی اور جائے نماز تہ کرکے ناشتے کے لئے نیچے چلی گئ ۔
نیچے آتے ہی کچن میں آگئی ۔۔۔۔
مما میں کچھ ہیلپ کروں آپ کی ؟"
مشال اپنی مما کو مصروف دیکھ کر بولی۔۔
حفصہ بیگم کے بولنے سے پہلے لبنیٰ بیگم بول پڑی ۔(مشال کی چچی )
ہاں ہاں کبھی کچن میں بھی کام کیا کرو سارا دن تو اپنے کمرے میں گُھسی رہتی ہو ۔۔!!"
لبنیٰ بیگم غصے میں بولی ۔۔"
ان کا یہ کہنا تھا اور مشال کے انکھوں سے آنسو گرنے لگے اور وہ روتے ہوئے سُیڑیاں چڑھ کر کمرے میں آگئی ۔۔۔
حفصہ بیگم لبنیٰ بیگم کی بات سُن کر بولی ۔
لبنیٰ آرام سے بات کرو ابھی بچی ہے وقت کے ساتھ ساتھ خود سیکھ جائےگی۔۔
ہاں تم نے ہی اسکو سر چڑھا رکھا ہے تبھی تو کام نہیں کرتی ۔۔"
وہ منُہ بناتے ہوے کچن سے نکل گئ ۔
ان کی چچی ایسے ہی تھی مشال سے ہر بات پر لڑائی کرتی تھی ۔۔۔۔
لڑائی کی وجہ یہ تھی کے طارق صاحب (مشال کے بابا ) کے انتقال کے بعد یونس صاحب نے (مشال کے چاچو ) مشال کو اور حفصہ بیگم کو اپنے گھر بلوا لیا تھا ۔
نہیں بھائی صاحب ہم نہیں آسکتے یہاں ہم ٹھیک ہیں اور یہ گھر مشال کے بابا کا ہے یہاں پر ان کی بہت سی نشانیاں ہیں ہم اس گھر کو نہیں چھوڑ سکتے ۔۔۔"
حفصہ بیگم نے اپنے آنسوؤں کو ضبط کرتے ہوے کہا ۔۔۔!!
یونس صاحب نے ان کی ایک نا سنی اور اپنے ساتھ لے گئے ۔
ان کے لاکھ منا کرنے کے باوجود بھی یونس صاحب نے ان دونو کو اپنے پاس بلوا لیا پھر ان دونو کو مجبوراً جانا پڑا تھا ۔
حفصہ بیگم کو پہلے ہی لبنیٰ بیگم کے بارے میں پتا تھا کے وہ کس مزاج کی عورت ہیں ۔
پھر بھی وہ اپنی بیٹی کی خاطر چلی گئیں ان کے گھر لیکن یہاں آکر انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا کے انہیں یہاں نہیں آنا چاہیے تھا ۔
یونس صاحب اور لبنیٰ بیگم کا ایک ہی بیٹا تھا ۔۔۔جس کا نام سعد تھا جو پڑھنے کے لئے دو مہینے پہلے لندن گیا تھا ۔
اور یونس صاحب کاروبار کے سلسلے میں زیادہ تر اسلام آباد میں ہوتے تھے ۔۔۔!"
لیکن سعد کے جانے کے بعد یونس صاحب نے لاہور میں ہی اپنا کاروبار شروع کرلیا تھا
یونس صاحب اور طارق صاحب آپس میں بھائی تھے ۔۔۔!!"
اور دونو ہی ایک دوسرے کے لئے جان دینے کو تیار ہوجاتے تھے ۔۔۔"
جب طارق صاحب کا انتقال ہوا تو یونس صاحب کو بہت رونا آیا تھا لیکن کس کے پاس جاکے روتے انہوں نے خود کو سمبھالا اور مشال اور حفصہ بیگم۔ کو اپنے پاس لاہور لے آئے !!"
____________________________________
YOU ARE READING
Mera Humsafar.. !! COMPLETED!!✅
Romanceیہ کہانی ایک اسی لڑکی کی ہے جو بہت تکلیفیں سہتی ہیں ۔ پر ہار نہیں مانتی صبر کرتی ہے ۔ اور اسے اسکے صبر کا پھل ملجاتا ہے اسے اسکا ہمسفر مل جاتا ہے