پانچویں قسط

2.3K 124 16
                                    

پانچویں قسط :بے مول محبت


"کلثوم ہماری خوشی ہمارے بچوں کی خوشی اسی  میں ہی ہے پھر  یہ بے جا ضد کس بات کی ہے " جنید صاحب نے اپنی بیگم کو سمجھانے کی کوشش کی
وہ آفس سے واپس آئے تو نگہت بیگم سے معلوم ہوا کے کلثوم بیگم صبح سے کمرے سے باہر نہیں آئیں تو جنید صاحب سیدھا کمرے میں آئے ۔ کلثوم بیگم بیٹھیں کتاب پڑھ رہی تھیں۔ جنید صاحب کو کمرے میں آتا دیکھ ایک نظر ان پر ڈالی اور پھر کتاب کی طرف متوجہ ہو گئیں ۔ ان کی اس  حرکت سے ان کی ناراضگی صاف ظاہر تھی ۔ ورنہ جنید صاحب کی واپسی پر وہ پورے دن کی روداد سناتی بھی اور جنید صاحب سے سنتی  بھی ۔ یہ ناراضگی وہ جانتے تھے جس وجہ سے ہے کیوں کے رابیل کو گھر دینے کی حامی انہوں نے یہ جانتے ہوئے بھی بھر لی تھی کے ان کی بیوی کی اس میں  رضا مندی نہیں ہے ۔

"آپ سے تو میں نے کچھ نہیں کہا ۔ نا ہی کہوں گی " کتاب بند کر کے انہوں نے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور بیڈ کی چادر ٹھیک کرنے لگیں ۔
جو بس جنید صاحب کو نظر انداز کرنے کا بہانہ تھا ۔

"کیا ہو گیا اگر وہ دونوں الگ گھر میں رہنا چاہتے ہیں تو " جنید صاحب نے کلثوم بیگم سے کہا اور ان کی طرف سے جواب نا پا کر ان کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اور  انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا

"اچھا میری بات سنیں آرام سے پہلے " کلثوم بیگم بیٹھ گئیں اور جنید صاحب ان کے سامنے لگے صوفے پر بیٹھ گئے ۔ دونوں کا رخ ایک دوسرے کی طرف تھا ۔
کلثوم بیگم نظریں جھکائے  ہوئے تھیں

"شاہ زیب اور رابیل دونوں ہمارے ہی بچے ہیں ۔ اس گھر میں رہیں یاں الگ گھر میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ آپ اپنے دماغ سے یہ بات کیوں نکال نہیں دیتیں کے الگ گھر میں رہنے سے آپ کا بیٹا آپ سے چھن جاۓ گا ۔ رابیل بھی آپ کی ہی بیٹی ہے آپ شرو ع سے اسے جانتی ہیں ۔ بچی ہے خواہش ہے اسکی کے اسکا الگ گھر ہو تو اس میں حرج کیا ہے ۔ وہ ادھر نہیں  ہوں گے تو عدیل اور زری تو ادھر ہی ہیں نا ہمارے پاس تو کیا فرق پڑتا ہے ۔"

"فرق پڑتا ہے ۔رابیل پہلے میری بیٹی تھی مگر اب بہو بن گئی ہے اور یہ مطالبہ کر کے اس نے ثابت کر دیا کے اسکی سوچ شادی کے بعد ہمارے بارے میں بدل گئی ہے ۔ یک دم وہ بیٹی سے بہو کے روپ میں آ گئی ہے۔  " مسز جنید سنجیدگی سے بولیں

"وہ بیٹی سے بہو کے روپ میں آ گئی ہے یاں آپ اسکی تائی امی سے ساس کے روپ میں آ گئی ہیں " جنید صاحب کے جواب پر مسز جنید نے انکی طرف دیکھا
"آپ کو لگ رہا ہے میں ساس بن کر اسے ٹریٹ کر رہی ہوں "
"ماں بن کر سوچنے کی کوشش تو کریں ۔ ہمارے ساتھ رہیں یاں الگ گھر میں اگر ہمارے بچے خوش رہیں گے تو خوشی ہمیں ہی ہوگی "
"میں صرف انکو خوش دیکھنا چاہتی ہوں " مسز جنید نے کہا
"تو مان لیں ان کی خوشی الگ گھر میں ہے " کہ کر وہ اٹھ کھڑے ہوئے ۔
"جلدی سے نیچے آ جائیں سب آپ کا ڈنر پر انتظار کر رہے ہیں "
اور باہر نکل گئے ۔۔
_________________________
"بہت اچھا کیا جو آپ لوگ بھی آ گئے" مسز مرتضیٰ نے مسز عامر سے کہا ۔ ابھی وہ ڈنر کرنے ہی والے تھے جب مرتضیٰ صاحب کی فیملی بھی آ گئی
"چلیں کھانا شرو ع کریں " عامر صاحب نے ڈائننگ ٹیبل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
"تائی امی ابھی تک نہیں آئیں " رابیل پریشانی سے بولی جس پر جنید صاحب نے اسکی طرف دیکھا
"بیٹا وہ ۔۔" ابھی وہ بولنے ہی والے تھے کے کلثوم بیگم نے سب کو سلام کرتے ہوئے مسز مرتضیٰ کے ساتھ والی کرسی سمبھالی
"بھابی  آپ کدھر تھیں " مسز مرتضیٰ نے پوچھا
" وہ طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو کمرے میں آرام کر رہی تھی " کہتے ہوئے مسز جنید نے پلیٹ اٹھائی اور سالن ڈالنے لگیں
"ارے ابھی ابھی تو بہو آئی ہے ابھی سے طبیعت خراب کر دی ابھی تو چند دن ہی ہوئے ہیں " عروا نے ہنس کر کہا

بے مول محبت از قلم ایمان محمود Completed ✅ Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt