نظر سے نظر ملا کر تم نظر لگا گئے
یہ کیسی نظر لگی کے ہم ہر نظر میں آ گئےایک عجیب سا احساس اس کے اندر اترا تھا ۔ ویسے تو بہت سے لوگ آپ کی تعریف کرتے ہیں مگر کوئی نا کوئی آپ کی زندگی میں ایسا انسان ہوتا ہے جس کے منہ سے آپ اپنی تعریف سننا چاہتے ہیں۔ رابیل کی زندگی میں وہ شخص شاہ زیب خان تھا اسکا مجازی خدا ۔جس سے اسے یک طرفہ محبت تھی ۔ عورت مرد کے لئے اتنا کچھ کرتی ہے اگر وہ مرد بدلے میں عورت کی تعریف کر دے تو دن کے ہر فرصت کے لمحے میں وہ ان الفاظ کو خود میں دوہراتی ہے جو اس کے محرم نے اس کی تعریف کے طور پر استمعال کے ہوں ۔
مسکراتے ہوئے وہ کمرے سے باہر آ گئی اور کھانا لگانے لگی ۔ ڈائننگ ٹیبل پر برتن رکھ کر وہ کرسی کھینچ کر بیٹھ گئیجو تقریباً وہ ہمیشہ سے کرتی تھی ۔ کھانا لگا کر شاہ زیب کا انتظار ۔ ٹیبل پر پڑا رابیل کا فون بجا ۔ رابیل نے ایک نظر فون کو دیکھا ۔ زری کالنگ آ رہا تھا ۔ یک دم رابیل کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ۔ دوستی کا رشتہ ہی ایسا ہوتا ہے ۔ زری اور رابیل کا رشتہ تو بہت مضبوط تھا ۔
وہ دونوں کزنز بھی تھیں ، زری بھابی بھی تھی رابیل کی اور رابیل زری کی اور سب سے مضبوط رشتہ دوستی کا تھا ۔ بچپن سے وہ دونوں بہت اچھی دوستیں بھی تھیں ۔ رابیل نے فون اٹھا کر کان سے لگایا
"ہیلو مسز شاہ زیب " زری کی زندگی سے بھر پور آواز آئی ۔ وہ ہر وقت بنداس اور خوش رہنے والی لڑکی تھی ۔
"اچھا تم مجھے رابیل کہ سکتی ہو " رابیل ہنس کر بولی
"اہم اہم تمھیں نہیں لگتا مجھے اب تمھیں شاہ زیب بھائی کی بہن بن کر ٹریٹ کرنا چاہیے۔ ہاں یہ سمجھ لو کے ٹیپکل ننند بن کر "
"اچھا پھر تو میں بھی تمھیں عدیل کی بہن بن کر ٹریٹ کروں گی " رابیل بھی اسی کے انداز میں بولی
"منہ بند کرو اچھا نا " زری نے فر سے کہا۔ جس پر رابیل کھلکھلا کر ہنسی
"اچھا اب بتاؤ کیوں فون کیا ہے " رابیل اسے تنگ کرتے ہوئے بولی کیوں کے زری ویسے بھی کام سے ہی فون کرتی تھی ۔ اس کے بقول اس سے فون پر لمبی چوڑی گفتگو نہیں ہوتی تھی
"کل آپ کو یہاں تشریف لانی ہے اس لئے فون کیا ہے میڈم آپ جو اس گھر کو بھولے بیٹھی ہیں نا تو آپ کی ساس یعنی میری اماں جان بہت سخت والی ناراض ہیں آپ سے ۔ ہمیں تو بھول سکتی ہیں میڈم کو اپنے والدین کی بھی ہوش نہیں واہ " زری کی بات پر رابیل کے ماتھے پر شکن آئی
"کیوں تائی امی سچ میں ناراض ہیں کیا مجھ سے " رابیل نے پریشانی سے کہا
"ہاں جی کل چچا لوگ بھی آ رہے ہیں اور آپ کو بھی امی جان نے انوائٹ کیا ہے تو اب تشریف کا ٹوکرا لے آئیں اور اپنے درشن کروا جائیں "
"اچھا بس تھوڑا گھر میں ایڈجسٹ ہوتے ٹائم لگ رہا ہے کل ضرور آؤں گی انشااللہ " رابیل نے تسلی بخش جواب دیا
"کس سے بات ہو رہی ہے " شاہ زیب حال میں آتے ہوئے بولا
"زری کا فون ہے " رابیل اسی طرح فون کان سے لگائے ہوئے بولی
"ہاں تو کیا فرما رہی ہیں میڈم " شاہ زیب رابیل کے پیچھے آ کر کھڑا ہوا اور فون پکڑ کر سپیکر اون کر کے ٹیبل پر رکھا ۔ خود تھوڑا آگے کو جھک کر زری سے بات کرنے لگا ۔
رابیل کرسی پر بیٹھی تھی اور شاہ زیب اس کے پیچھے کھڑا تھا جب وہ زری سے بات کر رہا تھا تو رابیل کے کندھے کے پاس جھک کر بات کر رہا تھا ۔ رابیل کو اس چیز کی عادت نہیں تھی۔وہ ہمیشہ سے شاہ زیب سے دوری میں رہی تھی۔ ۔ اس نے شاہ زیب کی طرف دیکھا جس طرف وہ جھک کر بات کر رہا تھا
"میں یہ فرما رہی ہوں کے ایک عدد آپ کی فیملی بھی ہے ۔ بیوی کو تھوڑی سی زحمت دیں اور ادھر آ کر ان کو ہم سے ملوا جائیں خود تو آپ تقریباً روز ہی آئے ہوتے ہیں " زری طنز کر کے بولی مگر وہ دونوں جانتے تھے یہ طنز وہ مذاق میں کر رہی تھی ۔
"میں اپنی بیوی کو تم سے ملوا کر بگاڑنا نہیں چاہتا "
"اچھا جی وہ میرے ساتھ ہی رہی ہے بچپن سے بگڑنا ہوتا اب تک رج کے بگڑ چکی ہوتی "
رابیل اسی طرح شاہ زیب کو دیکھ رہی تھی . . شاہ زیب کی پرفیوم کی خوشبو رابیل کو اپنی آغوش میں لے رہی تھی ۔کبھی کبھی کسی شخص کی کتنی عجیب سی پہچان ہوتی ہے ۔ کسی کی خوشبو اس کے ہونے کا احساس دلاتی ہے ایسی خوشبو ہمیشہ شاہ زیب کے کپڑوں سے آتی تھی اور رابیل کو بہت پسند تھی آج اسے معلوم ہو گیا تھا کے یہ شاہ زیب کی خوشبو ہے ۔۔
"اچھا تو کل پھر لمبا چوڑا اہتمام رکھو پھر ہی میں اپنی بیوی کو لے کر آؤں گا " شاہ زیب مسکرا کر بولا
"استغفرالله کیسے کیسے لوگ آ گئے ہیں بیوی کے لئے بہن سے تردد کرواتے ہیں ۔" زری بھی ہنس کر بولی
"اچھا رابیل نے بہت محنت سے کھانا بنایا ہے ہمیں کھانے دو " شاہ زیب نے کہ کر فون بند کر دیا اور اسی طرح جھکے ہوئے رابیل کو دیکھا وہ اب بھی شاہ زیب کو دیکھ رہی تھی ۔
اسکی خوشبو میں جیسے کہیں کھو سی گئی تھی ۔ زری اور شاہ زیب کے درمیان جو باتیں ہوئی تھیں اگر وہ رابیل سے پوچھتا تو رابیل نہیں جانتی تھی ۔ اسے کچھ معلوم نہیں تھا کے ان دونوں نے ابھی کیا کیا بات کی ہے ۔ جب شاہ زیب نے رابیل کو دیکھا تو وہ جیسے ہوش میں آئی تھی تو سمبھل کر یک دم سیدھی ہو گئی ۔ شاہ زیب مسکرا کر پیچھے ہوا جیسے وہ جان گیا تھا پھر شاہ زیب بھی آ کر اپنی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا
VOCÊ ESTÁ LENDO
بے مول محبت از قلم ایمان محمود Completed ✅
Romanceالسلام عليكم ! بے مول محبت ناول یک طرفہ محبت پر مبنی ایک کہانی ہے ۔ محبت سیکریفائزز منگتی ہے مگر یک طرفہ محبت میں سیکریفائزز تھوڑے زیادہ ہوتے ہیں ۔ جس سے آپ کو محبت ہو اس کے دل میں اپنا مقام بنانا تھوڑا مشکل ہوتا ہے ۔ یک طرفہ محبت بے مول ہوتی ہے ۔...