نویں قسط

2.8K 134 52
                                    

Ninth epi ..

شاہ زیب کی ویڈیو کال تھی رابیل نے مسکرا کر اٹینڈ کی۔۔۔
وہ آفس کی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا اور اپنا کوٹ کرسی کے پیچھے لگایا تھا ۔ گھر میں وہ کافی رف رف رہتا تھا لیکن وہاں وہ ایک بزنس مین لگ رہا تھا ۔ رابیل نے بال جوڑے میں باندھ کر ایپرن پہنا تھا ۔ دائیں اور بائیں جانب سے دو لٹیں ماتھے سے اس کے چہرے پر آ رہی تھیں ۔
"ہیلو وائی فائی " شاہ زیب نے فون ٹیبل پر سیٹ کیا تھا اور خود اپنے ہاتھ پیچھے کی طرف سر کے نیچے رکھ کر کرسی کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی
"ہیلو " رابیل مسکرا کر بولی اس نے ہاتھ میں فون پکڑا تھا
"کیا کوئی سیلفی بنا رہی ہو " رابیل نے فون تھوڑا اٹھا کر پکڑا تھا جیسے سیلفی لینے لگی ہو
"نہیں تو " رابیل نے کندھے اچکا کر کہا
"تو پھر فون سیدھا رکھو نا یارا "
"اچھا جی " رابیل نے فون سیدھا چہرے کے پاس کیا
"کیا کر رہی ہو "
"اپسرا سے اچار گوشت سیکھ رہی ہوں " رابیل نے سامنے کھڑی اپسرا کو دیکھ کر کہا ۔مگر فون اسکی طرف نہیں کیا تھا
"میرا پسندیدہ " شاہ زیب نے مسکرا کر کہا
"اممم ۔۔۔ اچھا آپ کو بھی پسند ہے اچار گوشت " رابیل نے انجان بنتے ہوئے کہا
"اچھا جیسے تمھیں تو پتا ہی نہیں " شاہ زیب کے جواب پر رابیل مسکرائی
"آپ کو پتا ہے " رابیل کچھ بتانے لگی تھی
"رابیل ۔۔ رابیل۔۔ رابیل ۔۔" شاہ زیب نے اس کی بات کاٹی
"کیا ہوا " رابیل نے پوچھا
"تم فون اتنا ہلا کیوں رہی ہو یار " وہ اکتا کر بولا
"کب ہلا رہی ہوں ۔۔ میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں " رابیل کے منہ سے سچی بات نکل ہی گئی
"کیوں " شاہ زیب نے تجسّس سے پوچھا
"پہلی بار ویڈیو کال پر بات کر رہی ہوں نا آپ سے اس لئے اور مجھے عادت بھی نہیں ہے کسی سے ویڈیو کال پر بات کرنے کی۔۔"
"اچھا جی (وہ مسکرایا ) پھر میں بند کر دیتا ہوں " ہنسی دبا کر وہ بولا
"اب میں نے ایسا تو کچھ نہیں کہا " رابیل کے اندر ہلچل ہوئی
"اچھا تو تم چاہتی ہو میں نا بند کروں " شاہ زیب بھی اسے چھیڑ رہا تھا
"میں نے ایسا بھی تو نہیں کہا " رابیل جهنجهلا کر بولی
"ہاہا اچھا چلو تم بناؤ اچار گوشت " شاہ زیب نے کہا جس پر رابیل فون بند کرتے ہوئے بولی
"ہاں ٹھیک ہے فی امان اللہ‎ "
"کیا ۔۔کیا میں نے کھانا بنانے کا کہا ہے فون بند کرنے کا نہیں " شاہ زیب کی بات پر وہ خیران ہوئی
"کیا مطلب شاہ میں ہاتھ میں فون پکڑ کر کیسے بناؤں گی "
"مسز شاہ زیب فون کو پکڑ کر سامنے سیٹ کریں اور کھانا بنائیں ساتھ ساتھ ایسی جگہ سیٹ کریں جہاں سے آپ مجھے نظر آتی رہیں "
"شاہ اپسرا بھی ہے ادھر بیچاری کب سے مجھے دیکھ رہی ہے "
"اوہ . چلو ٹھیک ہے تم آج اپسرا کے ساتھ مل کے بنا لو ۔۔ وہ پاس ہے تو ۔۔ اللہ‎ حافظ " شاہ زیب نے مسکرا کر کہتے ہوئے فون بند کر دیا
"فی امان اللہ‎ " کہ کر رابیل نے فون اٹھا کر پھر فریج کے اوپر رکھ دیا
"سوری " رابیل اپسرا کو دیکھ کر بولی جو مسکراتے ہوئے رابیل کو دیکھ رہی تھی
"رابیل تم نے اللہ‎ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ہے " اپسرا نے پوچھا
"کیا مطلب "
"مطلب جس بات کو لے کر تم پریشان تھی وہ ٹھیک ہو گئی ۔اس لیے ۔"
"نہیں تو " رابیل کی آنکھوں میں شرمندگی تھی
"جانتی ہو رابیل ۔۔ ہم انسان بہت مطلبی ہوتے ہیں ۔ ہم مشکل وقت میں اللہ‎ تعالیٰ کو یاد رکھتے ہیں اور خوشی کے وقت بھول جاتے ہیں ۔ جب ہمیں کوئی چیز چاہیے ہو تو ہم اللہ‎ تعالیٰ کے سامنے دعائیں کرتے ہیں مگر پھر جب وہ چیز مل جائے تو ہم اللہ‎ تعالیٰ کو بھول جاتے ہیں بہت ہی کم لوگ ہیں جو اللہ‎ تعالیٰ کو ہر حال یاد رکھتے ہیں ۔ خوشی غمی ہر حال میں ۔ اور ایسے لوگوں پر اللہ‎ بڑا مہربان ہوتا ہے ۔ اللہ‎ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے

بے مول محبت از قلم ایمان محمود Completed ✅ Onde histórias criam vida. Descubra agora