چوتھی قسط

2.4K 120 19
                                    

چوتھی قسط :
اسی طرح ٹیک لگاۓ وہ پوری رات سوئی رہی تھی۔ صبح آنکھ کھلتے ھی اسکی نظر پاس سوۓ شاہ زیب پر پڑی جو دنیا سے بےخبر ہو کر سو رہا تھا ۔ رابیل کی طرف منہ کیے وہ سویا تھا ۔ سویا ہوا وہ کتنا خوبصورت لگ رہا تھا۔ اپنے شوہر کو وہ جتنی دیر چاہے دیکھ سکتی تھی لیکن وہ کیا کرتی اس انسان کے چہرے پر وہ زیادہ دیر اپنی نظر ٹھہرا ہی نہیں پاتی تھی ۔ وہ کتنا پر کشش اور خوبصورت تھا یہ کوئی رابیل سے پوچھتا ۔
"یہ وہ ھی شخص ہے جس سے میں نے چپکے چپکے سے محبت کی ہے آج یہ میرا محرم ہے میرے لئے اس سے بڑی خوشی کی بات نہیں ہو سکتی مگر کیا میری اس خوشی میں اس کی بھی خوشی شامل ہے ۔ اگر اس میں شاہ زیب کی خوشی نا ہوئی تو میری خوشی بھی ادھوری ہے۔ میں کسی کو دکھ دے کر خوشی کیسے حاصل کر سکتی ہوں ، کسی کو بے سکون کر کے سکون کیسے مل سکتا ہے ۔۔مجھے شاہ زیب سے پوچھنا تو چاہیے مگر کیسے ۔۔" اسی چہرے پر نظریں جمائے وہ سوچ رہی تھی جب اس نے گھڑی کی طرف دیکھا ۔ 8 بج رہے تھے۔ رابیل اٹھ کر ڈریسنگ کے سامنے گئی ۔ وہ ھی رات والا برائیڈل گیٹ اپ ۔اس نے چینج نہیں کیا تھا ۔۔ جیولری اتار کر ڈریسنگ پر رکھتے ہوئے وہ الماری کی طرف بڑھی
"رابیل " شاہ زیب کی آواز پر رابیل نے فورًا اسے دیکھا ۔۔
وہ بہت کم اسے اس کے نام سے مخاطب کرتا تھا یاں یہ کہنا بہتر ہو گا کے وہ اسے بلاتا ہی بہت کم تھا
لیکن رابیل نے محسوس کیا تھا اس کے منہ سے رابیل کا نام بہت خوبصورت لگا تھا ۔
"جی " نرم لہجے کے ساتھ وہ بولی
"میرے کپڑے نکال دو " وہ لیٹے لیٹے ھی بولا ۔۔
رابیل کے لئے یہ ھی خوشی بہت تھی کے شاہ زیب نے پہلی بار اسے کوئی کام کہا تھا ۔۔
سر اثبات میں ہلا کر وہ کپڑے نکالنے لگی۔
____________________________
وائٹ فل لونگ فروک جو گھٹنوں سے نیچے تک آتی تھی ، اس فروک کا بے گلا بنا ہوا تھا دوپٹہ پھیلا کر لیا تھا، بالوں کو ڈیلی پونی میں باندھا ہوا تھا، ہاتھ میں وہ ہی گولڈ کا بریسلیٹ ، پاؤں میں وائٹ پمپس۔۔ میک اپ نہیں کیا تھا۔۔ رابیل شاہ زیب کے ساتھ کمرے سے باہر آئی ۔ شاہ زیب نے وائٹ فل شلوار کمیز پہنی تھی جو رابیل نے ہی نکالی تھی ۔ یہ کپڑے زری نے ان دونوں کے لئے رکھے تھے اور خاص طور پر رابیل کو کہا تھا کے وہ شاہ زیب کے ساتھ فرسٹ ڈے میچنگ ہی کرے ۔ رابیل نے وجہ پوچھی تو اس نے یہ کہ کر ٹال دیا کے جب رابیل ناشتے کے ٹیبل پر آئے گی تو خود سمجھ جاۓ گی کہ زری نے ایسا کیوں کہا تھا ۔
ناشتے کے ٹیبل پر سب موجود تھے جو اس نئی جوڑی کا ہی انتظار کر رہے تھے ۔
چھوٹے چچا کی فمیلی بھی ناشتے کے ٹیبل پر موجود تھی ۔
رابیل اور شاہ زیب نے سب کو سلام کیا ۔ شاہ زیب کرسی پر بیٹھ گیا ۔لائبہ اس کے پاس والی کرسی پر آ کے بیٹھ گئی اور شاہ زیب بھی مسکرا کر اس سے باتیں کرنے لگا۔ رابیل سب سے ملی۔ عروا نے رابیل سے ہاتھ ملانا ہی ضروری سمجھا ۔۔
عروا کو دیکھ کر رابیل کو معلوم ہو گیا کے کیوں زری رابیل اور شاہ زیب کو ایک جیسی ڈریسنگ کرنے کا کہ رہی تھی ۔ چھپے طریقے سے وہ بہت کچھ عروا کو جتانا چاہتی تھی ۔
افف یہ زری بھی رابیل کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار رہتی تھی ۔ رابیل کو احساس ہوا ۔
"چلو ناشتہ شروع کرو، ولیمہ کی تیاریاں بھی کرنی ہیں " دادی جان کے کہنے پر سب نے ناشتہ کرنا شرو ع کیا ۔
رابیل اٹھ کھڑی ہوئی اور سروِنگ کرنے لگی
"ارے رابیل بیٹا ادھر بیٹھو شاہ زیب کے ساتھ اور ناشتہ کرو ۔ یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں " مسز جنید (رابیل کی ساس ) نے کہا
"نہیں تائی امی میں کرتی ہوں "
"کہا نا بیٹھ جاؤ " انہوں نے پھر کہا تو رابیل شاہ زیب کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گئی ۔
"ارے امی کیا ہو گیا یار آپ اچھی ساس نا بنے وہ ٹیپیکل لڑائی جھگڑے والی ساس بنے مزہ آئے گا " زری نے رابیل کو آنکھ مار کر اپنی ماں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"جس کو اتنی اچھی بہو مل جاۓ وہ ساس کیسے بن سکتی ہے ۔وہ تو ماں بن کر ٹریٹ کرے گی نا " مسز جنید نے مسکرا کر پیار بھری نظروں سے رابیل کو دیکھ کر کہا
"چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات " عروا نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا
"مطلب " زری نے عروا کو گورتے ہوئے پوچھا
"مطلب کے شرو ع میں لڑکیاں نا جانے کیوں اچھی بہو بننے کے ڈرامے کرتی ہیں اور آہستہ آہستہ اپنا اصل رنگ دکھاتی ہیں سٹرینج " عروا نے کہتے ہوئے کندھے اچکائے

بے مول محبت از قلم ایمان محمود Completed ✅ Donde viven las historias. Descúbrelo ahora