Friday, 08 May 2020 03:21 pm
یونیورسٹی میں وہ اپنی گاڑی سے جیسے ہی اتری ایان بھاگتا ہوا اس کے پاس آیا_
انابیہ! اسنے پکارا۔۔
کہو! اسنے ابرو اچکا کر لاپرواہی سے کہا
وہ۔ م۔م۔ میں تمہیں اساینمیٹ کا بتانے کے لیے آیا تھا
وہ میں نے تیار کرلی ہے اسنے جھجھکتے ہوۓ کہا۔
پروفیسر غوری نے اسے اور انابیہ کو ایک اساینمیٹ بنانے کے لیے کہا تھا جس کی ساری ذمہ داری انابیہ نے ایان پر ڈالی تھی
"گڈ اب اچھے فلیو کی طرح میرا بھی نام لینا کہ ہم نے اکھٹے اساینمیٹ تیار کی" اسنے اس کے کندھے پر تھپکی دی اور سمجھاتے ہوئے کہا اور آگے بڑھ گئی اور ایان مایوس ہوتا ہوا لإبریری چلا گیا_
" یار کبھی کبھی تم اس بیچارے کے ساتھ حد کردیتی ہو" اس کی دوست حنا نے کہا_
کوئی بیچارا نہیں ہے وہ! اسے تو احسان ماننا چاہیے کہ انابیہ رضا اس سے بات کرلیتی ھے ورنہ تمہیں تو پتا ہے ایسے لڑکے مجھے زہر لگتے ہیں جن میں کانفیڈنس نہ ہو مجھ سے بات کرتے ہوئے اس کی زبان لڑکھڑا جاتی ہے اور ماتھے پر پسینہ آنے لگتا ہے۔ ہنہ! اسنے نخوت سے کہا_
"تم سے ڈرتا ہے بیچارا کہیں تم کچھ کہہ نہ دو" حنا نے ہنستے ہوئے کہا_
"ہاہاہا" وہ بھی ہنس دی۔
"اچھا چلو اب کلاس میں میڈم رافیہ نے انیول فنکشن کا شیڈول بتانا ہے" حنا نے کہا_
"ہمم چلو" انابیہ نے کہا_
جس وقت وہ کلاس میں داخل ہوئ عنایہ نے انابیہ کو دیکھتے ہوئے ہونٹ پر انگلی رکھتے ہوئے کہا
"شش لیجئے پرنسس آگئ اب کوئی نہیں بولے سواۓ ان کے۔" اور ہنسی
کیوں؟؟ سب نے ایک ساتھ کہا
"کیونکہ انابیہ کو اپنے علاوہ کسی اور کو سننے کی عادت نہیں" اسنے مذاق اڑاتے ہوئے کہا
حنا نے دیکھا انابیہ کا چہرہ غصے سے سرخ ہورہا تھا انابیہ کچھ کہنے کے لیے آگے بڑھی تو حنا نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا
اسی وقت میڈم رافیہ اندر داخل ہوئ____اور وہ خاموش رہ گیٕ ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کلاس اٹینڈ کرنے کے بعد اب وہ کینٹن جارہی تھی وہ دونوں کینٹن پہنچیں تو عنایہ اپنی دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھی
"اس کو بتاتی ہوں میں" میری انسلٹ کرکے یہاں دانت نکال رہی ہے" اسنے ساتھ والی ٹیبل سے کولڈرنک اٹھائ اور اس کی طرف بڑھی
اس کے پاس سے گزرتے ہوئے اس نے کالڑرنک اس کے برانڈرڑ ڈریس پر گرادی
"اوپس سوری" اس نے انجان بنتے ہوئے ہاتھ اٹھاۓ
اور وہ ہکی بکی اس کی حرکت کو دیکھتی رہی
انابیہ نے مڑ کر حنا کو آنکھ ماری اور وکٹری کا نشانہ بنایا
"یوووو...... " عنایہ اپنی مٹھیاں بھینچتے ہوئے بولی اور تن فن کرتی وہاں سے چلی گئی
اور چیلنج کرے مجھے یہ۔ انابیہ نے واپس اپنی ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے کہا
"تم میری شیرنی ہو انابیہ" حنا نے ہنستے ہوئے اس کے کندھے تھپکا تو وہ بھی ہنس دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دو دن یونیورسٹی نہیں گئ تھی آج جب وہ یونیورسٹی آئی تو اسے کلاس میں نیو ایڈمیشن کی خبر ملی
"یار انابیہ کتنا ہینڈ سم بندہ ہے کیا بتاؤں" حنا نے اشتیاق بھرے لہجے میں کہا_
"تمہیں تو ہر دوسرا بندہ ہینڈ سم لگتا ہے" انابیہ نے ہنستے ہوئے کہا
"اب ایسی بھی بات نہیں ہے ہینڈ سم کو ہینڈ سم ہی کہوں گی نا" اسنے خفگی سے کہا_
"اچھا جیسے زوہیب کی آنکھوں کے کلر پر تم فدا تھیں بعد میں پتا چلا جناب لینسز لگاتے ہیں" انابیہ نے اسے چھیڑا
"اب مجھے کیا پتا تھا وہ ایسے لینسز لگا کر لڑکیوں کو بیوقوف بنا رہا ہے ان کے دل سے کھیل رہا ہے" اسنے پھر سے اپنا دفاع کیا_
"اس میں میری کیا غلطی ہے" وہ روٹھنے والے انداز میں بولی_
"اچھا اب کلاس میں چلو اس مسٹر ہینڈ سم کو بعد میں ڈسکس کر لینا" انابیہ نے اسے کہا_____
کلاس میں وہ دونوں اپنی سیٹ پر بیٹھی تھی انابیہ سر جکھاۓ لکھنے
میں مصروف تھی جب حنا نے اسے کہنی ماری_
کیا ہے؟؟ انابیہ نے جھنجلا کر کہا_
"سامنے دیکھو مسٹر ہینڈ سم" حنا نے آہستہ سے کہا_
اسنے دیکھا تو ایک لڑکا کلاس میں داخل ہورہا تھا
صاف رنگت، روشن آنکھیں، چوڑی پیشانی، تلوار جیسی تیکھی ناک، ہلکی داڑھی موچھیں وہ کسی بات پر ہلکا سا مسکرایا تو اس کے دإیں گال کا ڈمپل واضح ہوا جو اس کی خوبصورتی کو اور بڑھا رہا تھا_
بلا شبہ وہ مردانہ وجاہت کا شہکار تھا_
ایک لمحے کے لیے انابیہ اپنی پلکیں جھپکنا بھول گیٕ ۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے