گھر آکر انابیہ زوریز کے بارے میں سوچتی رہی اس کی باتیں'اس کی ہنسی'اسکا غصہ' اسکے گال کا بھنور جو کسی کو بھی اس کا گرویدہ کرسکتا تھا اسکی روشن آنکھیں جس کے سامنے کئی روشن چراغ کم پڑ جائے' مضبوط کردار کا مالک جو ہر لڑکی ایک لڑکے میں ڈھونڈتی ہے۔
آواز ایسی کہ مقابل کو سننے پر مجبور کردیتا زیادہ بولتا نہیں تھا پر جب بولتا تھا دل اس کی باتوں پر ایمان لے آتا۔ غصے میں اس کی پیشانی پر بل پڑتے تھے جیسے کسی سمندر میں لہریں پڑتی ھیں۔"اس کی پیشانی پر ہلکہ سا جو بل پڑتا ہے
رات اور دن کی روانی میں خلل پڑتا ہے"
انابیہ اسے بہت سوچ رہی تھی رات نیند کہیں کھو گیٕ تھی اور وہ خود زوریز کے خیالوں میں کھو گی اسے پتا ہی نہ تھإ کہ تقدیر نے عشق کی راہ اسکے لیے چن لی ہے اور آنے والے وقت میں وہ مغرور لڑکی کسی کے عشق میں خود کو بدل دے گی اس کے رنگ میں رنگ جاۓ گیصبح وہ یونیورسٹی پہنچی تو سیدھا کینٹن کی طرف گئی
کیونکہ اس وقت وہ لوگ وہی بیٹھے ہوئے تھے زوریز نے اسے ہاتھ میں جیکیٹ لے آتے دیکھ لیا تھا_
"ہاۓ ایوری ون! اسنے کہا
" ہاۓ" سب نے کہا سواۓ زوریز کے
"آپ کی جیکیٹ" اسنے زوریز کو جیکٹ دیتے ہوئے کہا
"کھوں کھوں! ایان جو پانی پی رہا تھا اسے اچھوا لگ گیا اور حنا کا چیپس والا ہاتھ منہ میں جاتے ہوئے ھوا میں معلق رہ گیا اور منہ کھلا وہ دونوں انابیہ کا اتنا تمیز سے بات کرنا ہضم نہیں کرپاۓ اور وہ بھی زوریز سے_
"کیا ہوا ایان ؟؟ احد نے اسکی پیٹ تھپکتے ھوۓ پوچھا ۔
کچھ نہیں۔ وہ سنبھلا
اور آپ حنا جی منہ بند کریں اگر مکھی چلی گیٕ تو اسکا الزام بھی مجھ پر ڈال دینا ھے کہ مکھی کو میں نے آپ کے منہ میں جانے کے لیے رشوت دی تھی۔احد نے اسے چھیڑا ۔
حنا نے اپنا منہ بند کیا اور احد کو گھورا
پھر وہ سب اپنے پیپر ورک میں بزی ھو گےٕپر انابیہ کی نظریں بار بار زوریز کے چہرے کا طواف کر رہی تھیں حنانے اسے دیکھا تو اسکے پاٶں پر پاٶں مارا
آہ ۔انابیہ کراہی
آر یو اوکے انابیہ ۔زوریزنے اسکی آواز پر پوچھا۔
جی ۔وہ نظریں جھکاتے ھوۓبولی ۔
ایان اور حنا نے اسکے جی کہنے پر ایک دوسرے کو حیرانگی سے دیکھا۔
ایم ناٹ فیلنگ ویل ۔حنا نے اپنے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ھوۓ کہا حنا کو اسکی تابعداری پر غش آنے لگے
کیا ھوا ؟؟ سب نے ایک ساتھ پوچھا۔
کھلی ھوا میں بیٹھوں گی تو بہتر فیل ھو گا تم ذرا میرے ساتھ باہر آنا انابیہ ۔اسنے وضاحت دی اور اسے اپنے ساتھ چلنے کو کہا
تمھاری طبیعت ٹھیک ھے ۔جب وہ دونوں باہر إٓیں تو حنا نے اسکے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا۔
کیوں ؟؟ وہ حیران ھوٸ
"کہیں رات کو بخار تو نہیں ہوا جو تمہارے دماغ پر چڑھ گیا ہو" حنا کو تشویش ہوئ
"ہاہا! نہیں تم ایسا کیوں پوچھ رہی ہو؟؟ وہ ہنستے ہوئے بولی
" کیا تمہارا کوئی پلان ہے زوریز کو نیچا دکھانے کا اس وجہ سے اتنی سوئٹ ہورہی ہو اس کے ساتھ" حنا نے مشکوک لہجے میں کہا
"نہیں یار! اسنے نفی کی
" تو پھر اور یہ جیکٹ کا کیا سین ہے؟؟ اسنے پوچھا_
پھر انابیہ نے حنا کو سارا واقعہ تفصیل سے سنایا اور وہ شاکڈ کھڑی سنتی رہی۔
افف! انابیہ تھینگ گاڈ زوریز وہاں پہنچ گیا۔
اسنے شکر ادا کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
"ہاۓ! کتنا اچھا ہے زوریز اسنے آہ بھرتے ہوئے کہا اور انابیہ مسکرادی اسنے اپنی تھپڑ کھانے والی بات حنا کو نہیں بتائ
" ویسے اچھا تو احد بھی ہے " انابیہ نے اسے چھیڑا
"توبہ کرو انابیہ زوریز اور مسٹر irritating کا کیا کمپریزن اسنے چڑتے ہوۓ کہا۔
" اچھا چلو چھوڑو کینٹین واپس چلو وہ لوگ انت انتظار کررہے ہوگے" انابیہ نے کہا۔
"ہمم چلو" حنا نے ہامی بھری
"حنا آپ ٹھیک ہیں؟؟ اسے آتا دیکھ احد نے پریشانی سے پوچھا ۔
اسے اس نازک سی لڑکی سے عجیب سی انسیت ہوگئ تھی
اسے تشویش بھرے لہجے سے پوچھنے پر وہ حیران ہوئ اسے دیکھا جس کے چہرے پر پریشانی تھی_
"" اسے کیا ہوا ہے " اسنے احد کو دیکھتے ہوئے سوچا
"جی اب بہتر ہوں" اور کہا_
"شکر" اس کے منہ سے پھسلا۔
جی.ی...... حنا بے چونکتے ہوئے کہا ان تینوں نے بھی احد کو دیکھا
"م... میرا کہنے کا مطلب ہے کہ اگر آپ کو کچھ ہوجاتا تو آپ کے گھر والے مجھے پولیس کے حوالے نہ کردیتے ہوسکتا ہے آپ نے ان کو میرے بارے میں کہا ہو کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس بندے کو پکڑ یے گا" احد نے پھر سے اسے چھیڑا_
"آپ کو یہ خوش فہمی کیوں ہے کہ آپ کے بارے میں میرے گھر والے جانتے ہوگے" حنا نے اسے گھورتے ہوئے کہا_
"تو کیا نہیں بتایا آپ نے" احد نے حیرانگی سے کہا_
"میں کیوں بتاؤں گی ان کو آپ کے بارے میں" اسنے ابرو اچکا کر کہا۔
ایسے ہی! اسنے کندھے اچکاۓ
"احد بس کرو کیوں اس کو تنگ کرتے ہو" زوریز نے اسے ٹوکا۔
"اچھا اب سب کلاس میں چلو" ایان نے اٹھتے ہوئے ان سب کو کہا۔
زوریز اٹھا آگے بڑھ گیا تو انابیہ اس کے پیچھے تھی وہ اچانک مڑا انابیہ اپنے خیال میں تھی اس کا سر زوریز کے سینے سے لگا
"جی ایم اوکے! اسنے خود کو کمپوز کرتے ہوئے کہا وہ خود اپنی کیفیت پر حیران تھی۔
کلاس میں بھی وہ کھوئ کھوئ رہی اور بار بار اس کی نظریں زوریز پر ٹھہر رہی تھی
" یہ مجھے کیا ہورہا ہے میں زوریز کے سامنے کیوں کمزور پڑجاتی ہو؟ میری آنکھیں صرف اسے دیکھنے کی ضد کیوں کرتی ہیں؟ میرے کانوں کو صرف اس کی آواز سننا کیوں پسند ہے؟ میرا دل اس کے ملنے کی ضد کیوں کرتا ہے؟ میرے لب اس کی نام کی پکار پر کیوں مسکرا جاتے ہیں؟
"آخر کیوں؟ گھر آکر وہ یہی سوچتی رہی۔
"کیا یہی محبت ہے؟ کیا محبت میں ایسا ہوتا ہے؟
اگر ایسا ہے تو " زوریز آفندی " انابیہ رضا کو تم سے محبت ہے! بے حد محبت ہے! بے حساب محبت ہے! اور میرا دل تمہاری محبت میں اتنا ڈوب چکا ہے کہ چاہ کر فراموش نہیں کرسکتا" وہ اسے سوچتے ہوئے مسکرادی___
اگلے دن وہ یونیورسٹی آئ ایان اور حنا نے اسے پہلے ہی اپنے نہ آنے کا انفارم کردیا تھا وہ جیسے ہی کینٹین پہنچی احد اور زوریز اپنے باتوں میں مصروف تھے ان کی اس کے طرف پیشت تھی وہ آگے بڑھ رہی تھی جب اپنے نام پر چونکی اور وہی رک گئی۔
"یار انابیہ اچھی لڑکی ہے اور خوبصورت بھی تیری اور اس کی جوڑی بہت خوب رہی گی" احد زوریز کو کہہ رہا تھا_
"اور اب تو اس کا رویہ بھی تیرے ساتھ اچھا ہوگیا ہے" احد نے پھر سے کہا_
"بلاشبہ وہ اچھی ہے اور خوبصورت بھی پر میری چوائس اس جیسی لڑکی نہیں ہے" زوریز بے مسکرا کر کہا_
انابیہ کے دل کو کچھ ہوا
"اس جیسی سے مطلب؟؟ احد حیران ہوا
مطلب مجھے سیمپلسٹی پسند ہے۔
اور لڑکیوں کا اوور کانفیڈنس بالکل پسند نہیں اور اس کی ڈریسینگ ایسی ہو جس میں کوئی بے حیائی نہ ہو گفتگو کا انداز بہت مودبانہ ہو جیسے دیکھ کر بندہ بات کرتے ہوئے بھی کئی بارسوچے۔ جسے دیکھ کر اس کی عزت کرنے کو دل چاہے" زوریز نے تفصیل سے بتایا_
انابیہ یہ سنتے ہی واپس پلٹ گئی۔
"اگر تجھے ایسی لڑکی سے محبت ہوگئ جو بلکل اپوزٹ ہوئ اس کے تو" احد نے پوچھا
یہ محبت وحبت مجھے سمجھ میں نہیں آتی اور عورت کبھی بھی زوریز آفندی کی پاؤں کی زنجیر نہیں بن سکتی" زوریز نے کہا
پرپر تقدیر کا فیصلہ تو کچھ اور ہی تھا۔
"یار تو واقعی اپنے نام کا ایک ہے" احد نے اسے سراہتے ہوۓ کہا۔
جاری ھے