سارہ کو ڈراپ کرنے کے بعد وہ اپنے بابا کے آفس جارہا تھا جب روڈ پر ایک بچہ اس کی گاڑی کے سامنے آگیا اس کو بچاتے بچاتے گاڑی پول سے جا ٹکرائی اس کے ماتھے پر چوٹ لگی تھی اور ایک ہاتھ فریکچر ہوگیا تھا ٹریٹمنٹ ہونے کے بعد اسے پرائیویٹ روم میں شفٹ کردیا گیا۔
جب انابیہ روم میں آئ تو وہ سورہا تھا وہ اس کے بستر کے ساتھ رکھی چیئر پر بیٹھ گئ اور اسے دیکھنے لگی خون بہہ جانے کی وجہ سے اس کے چہرے کی رنگت زرد ہورہی تھی۔
اس کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے وہ سر جھکاۓ رو رہی تھی جب اس کے آنسو زوریز کے بازوں پر گرے اس نے آنکھیں کھولیں۔
"زوریز میں آپ سے بے انتہا محبت کرتی ہوں" وہ سر جھکاۓ بول رہی تھی اسے زوریز کی جاگنے کی خبر نہ ہوئی اور زوریز اس کے اعتراف پر حیران رہ گیا۔
"آپ کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور بھی میرے لیے ممکن نہیں ہے" وہ رورہی تھی زوریز کے دل کو کچھ ہوا اس نے اس کے آنسو صاف کرنے کے لیے ہاتھ اٹھایا جب احد اند داخل ہوا انابیہ نے اپنے آنسو صاف کیے۔
"کیسے ہو میرے یار؟ احد نے آتے ہی پوچھا اور وہ بس مسکرا دیا۔
"یہ کب جاگے کہیں انہوں نے میری باتیں تو نہیں سن لیں" اسنے زوریز کو دیکھا جس کے چہرے پر کوئ تاثر نہ تھا۔۔۔۔
زوریز کو ڈسچارج کردیا گیا تھا انابیہ دن رات اس کی تیمارداری کررہی تھی اسنے زوریز کو اسٹڈی میں بھی سونے سے منع کردیا تھا۔ ایک دن اچانک فجر کے وقت زوریز کی آنکھ کھولی تو انابیہ کو دیکھا جو جاۓ نماز پر بیٹھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھاۓ ہوئ تھی اس کی آنسو بہہ رہے تھے زوریز یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا جب وہ دعا مانگنے کے بعد اٹھنے لگی تو زوریز سوتا بن گیا وہ زوریز کے قریب آئ اور کچھ آیت پڑھ کر اس پر پھونکا اور روم سے باہر چلی گئ۔ زوریز نے آنکھیں کھولیں اور وہ ابھی تک شاک میں تھا۔
زوریز آہستہ آہستہ ری کور کررہا تھا اسنے زوریز کے خاطر کوکنگ سیکھ لی تھی کچھ انٹرنیٹ سے اور کچھ نادرہ آفندی نے اس کی ہیلپ کی تھی۔
اس دن بھی وہ زوریز کے لیے سوپ بناکر اسے دینے روم میں آرہی تھی جب زوریز احد سے سیل پر بات کررہا تھا اپنے نام پر وہ دروازے کے پاس رک گئ۔
"احد میں نے فیصلہ کرلیا ہے لائف ایسے نہیں گزر سکتی اسے بتانا ضروری ہے
میں نہیں جانتا اس پر اس کا کیا ریکیشن ہوگا جو بھی ہو پر آج میں اسے کہہ دونگا" وہ احد کو فون پر بتارہا تھا
"کیا زوریز مجھے چھوڑنے والے ہیں؟ اسکے دل کو کچھ ہوا وہ جیسے ہی اندر داخل ہوئ
"اچھا احد بعد میں بات کرتے ہیں" زوریز نے کال کاٹ دی
"آپ کا سوپ" انابیہ نے سوپ کا پیالہ بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور اس کے سامنے سر جھکاۓ بیٹھ گئ۔
"انابیہ! زوریز نے اسے پکارا
"آپ سمجھتے کیا ہیں خود کو جب دل کیا مجھے اپنا لیں گے جب دل کیا چھوڑ دیں گے۔ آپ کو نظر نہیں آتا ایک لڑکی نے آپ کی خاطر خود کو کتنا بدل دیا ہے اس کی ڈریسنگ اس کے بولنے کا انداز 'میں چاۓ نہیں پیتی پر آپ پیتے ہیں اس لیے پینے لگی ہوں کبھی کچن کا رخ نہیں کیا پر آپ کے لیے کوکنگ سیکھی کیا آپ کو اپنے لیے میری محبت نظر نہیں آتی؟
وہ جیسے پھٹ پڑی اور زوریز اسے دیکھتا رہ گیا
"اور اب آپ مجھے چھوڑ رہے ہیں! آخر میں وہ روہانسی ہوگئ
"کس بیوقوف نے کہا ہے کہ میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں" زوریز کو غصہ آگیا
"ابھی آپ احد سے کہ رہے تھے کہ میں نے فیصلہ کر لیا ہے" اسنے وضاحت دی
ہاں تو فیصلہ کس بات کا کیا ہے؟ یہ پوچھا ہی نہیں اور خود سے سمجھ لیا کہ میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں کیا اتنا آسان ہوتا ہے چھوڑ نا وہ بھی کسی اپنے کو جب کے آپ جانتے ہیں کہ وہ آپ کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے" زوریز نے ٹھہر ٹھہر کر اسے سمجھاتے ہوۓ کہا_______________
پھر؟ انابیہ نے حیرانگی سے پوچھا
" پھر یہ کہ جس دن ہم روم میں لاک ہوۓ تھے تب پہلی بار تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر میرے دل نے ایک بیٹ مس کی اس کے بعد نکاح والے دن تم اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ میری نظریں تمہارے چہرے پر سے انکاری ہوگئی جب تم نکاح کے بعد پہلی بار میرے ساتھ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تو میرا دل ایک پل کے لیے تمہاری ہاتھوں کی مہندی میں الجھ کر رہ گیا پھر ڈنر والی رات تمہیں دیکھ کر میرے دل نے تمہارے لئے گواہی دی کہ اب یہ تمہاری محبت میں مبتلا ہوگیا ہے" زوریز نے مسکراتے ہوئے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اور وہ زوریز کے اظہار پر وہ ہکی بکی بیٹھی تھی۔
" اور جو لڑکی مجھ سے اتنی محبت کرتی ہے کہ اس نے خود کو میرے لئے بدل لیا اس کی آنکھ میں آنسو ہیں تو میرے لیے جو اسپتال کے روم میں آکر اپنی محبت کا اعتراف کرتی ہے اور جس کا میرے بغیر زندگی گزارنا ممکن نہیں میرا دل اس کی باتوں پر ایمان لے آیا" زوریز کی باتوں پر اسے حیرانی ہوئ
"آپ نے اس دن میری باتیں سن لی تھی" انابیہ نے حیرانگی سے پوچھا
"جی اور آپ کے خوبصورت چہرے پر آنسوؤں کی بارش بھی جو میرا دل بھی اپنے ساتھ بہا لے گئ" زوریز نے مسکراتے ہوئے کہا
پر میں تو آپ کی آیڈیل نہیں ہوں نا؟ اس نے زوریز کو دیکھتے ہوئے پوچھا
"اب یہ غلط فہمی کس بیوقوف نے ڈالی تمہارے ذہن میں" زوریز نے چڑتے ہوۓ پوچھا
"آپ نے" انابیہ نے سر جھکاتے ہوئے کہا
میں نے پر کب؟ وہ چونکا
ہماری شادی سے پہلے آپ آحد سے باتیں کررہے تھے جب اس نے میرے بارے میں کہا تو آپ نے کہا میں آپ کی آئڈیل کی طرح نہیں ہوں" اس نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"تم پہلے سے بے وقوف تھی اور شو نہیں کرتی تھی یا اب ایسی ہوگئ ہو" زوریز بولا
پھر آپ کی بات کا مطلب کیا تھا؟ وہ بولی
"دیکھو انابیہ کبھی نہ کبھی ہر شخص اپنے لائف پارٹنر کے بارے میں سوچتا ہے ایسا ہونا چاہیے اور یہ کوئ انوکھی بات بھی نہیں پر جانتی ہوں پرفیکٹ کوئ بھی نہیں ہوتا نہ ہی ہر شخص کو ویسا لائف پارٹنر ملتا ہیں جیسا وہ سوچتا ہے پر یہ ہم پر ڈیپنڈ کرتا ہے کہ کیسے ہم اس شخص کے ساتھ خوبصورت بناتے ہیں" جیسے اللہ نے ہمارے لیے چنا ہے۔
"اور اللہ نے جس کو ہماری زندگی کا حصہ بنایا ہے تو وہ ہمارا آئڈیل کیوں نہیں ہوسکتا جیسا لائف پارٹنر وہ چاہتا ہے ہم ویسے نہ ہوں" انابیہ حیرانگی سے اس کی باتیں سن رہی تھی
"اور رہی بات میرے آئڈیل کی تو میرے نصیب میں اللہ نے تمہارا ساتھ لکھا تھا تم جیسی بھی رہتی میری شریکِ حیات ہو جب اللہ نے تمہیں میرے نصیب میں لکھا ہے تو میں کون ہوتا ہوں اس کی نافرمانی کرنے والا اور مجھے تو اللہ کا شکر ادا کرنا ہے کہ اس نے تمہارا ساتھ مجھے سونپا جو لڑکی مجھ سے اتنی محبت کرتی ہے کہ اس نے میرے خاطر اپنا آپ بدل لیا اور میری صحت اور لمبی عمر کے لیے جانے کتنی دعائیں مانگیں بے شک اللہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے" زوریز کی باتیں سن کر انابیہ کی آنکھوں میں آنسو آگۓ
"انابیہ! زوریز نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے پکارا
"تم نے کبھی چاند پر برسات ہوتی دیکھی ہے؟ انابیہ نے حیرانگی سے اسے دیکھا
نہیں کیا چاند پر بھی برسات ہوتی ہے؟ اس نے پوچھا
میں دیکھ رہا ہوں۔ زوریز نے اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا۔ انابیہ پہلے ناسمجھی سے اسے دیکھتی رہی پھر سمجھ آنے پر شرما گئ۔ اور زوریز مسکرا دیا
"اور میں بے وقوف نہیں ہوں" اچانک اسے زوریز کا بے وقوف کہنا یاد آیا تو اس نے زوریز کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے خفگی سے کہا
"ہاں تم بیوقوف نہیں ہو بلکہ" زوریز تھوڑا چپ ہوا
"بلکہ جنگی بلی ہو" زوریز نے اسے مسکراتے ہوئے چھیڑا
زوریز! انابیہ نے اسے گھورا اور پھر خود بھی ہنس دی۔
اور زوریز مسکراتے ہوئے اس کے خوبصورت مسکراتے چہرے کو دیکھنے لگا________________
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔