" یووووو انابیہ گلاس لے کر آگے بڑھی جب حنا نے اسے روک لیا_
"میں واٹ؟؟ اب زوریز ہاتھ باندھے اطمینان سے اسے تلملاتے ہوۓ دیکھ رہا تھا۔
"سچ برداشت نہیں ہوتا تم سے اپنے خلاف تم کچھ سننا پسند نہیں کرتی انابیہ رضا" اسنے مسکراتے ہوئے کہا_
"چپ کر جاؤ زوریز" احد نے زوریز کو روکا۔
اس وقت کینٹین میں تماشا بن چکا تھا لوگ انکی لڑائی دیکھنے کے لیے جمع ہوگئے تھے
وہ غصے سے اسے دیکھ رہی تھی اسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ اسے بھسم کردے حنا اسے تقریباً کھینچتے ہوۓ کینٹین سے باہر لے آئ۔
"اسے میں چھوڑوں گی نہیں" انابیہ نے غصے سے اپنی کار کی بونٹ پر ہاتھ مارا۔
"سمجھتا کیا ہے یہ خود کو" پھر بولی وہ دونوں اس وقت پارکنگ ایرا میں کھڑی تھیں۔
"ریلیکس انابیہ" حنا نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسی تسلی دی۔ انابیہ کی نظر زوریز کی گاڑی پر پڑی تو اس کے زہن میں ایک پلان آیا_
اسنے حنا کے بالوں سے ھیر پین اتاری اور اس کی گاڑی کے پاس جاکر اس کے چاروں ٹایر پنکچر کردیے اور مسکراتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئ۔
"یہ تم نے کیا کیا؟؟ حنا ہکی بکی اسے دیکھتی رہ گئ
" اب آیا نہ مزہ" اسنے حنا کو کہا
احد اور زوریز جیسے ہی پارکنگ میں پہنچے تو اپنی گاڑی کی ایسی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے۔
"وانٹ لفٹ؟ اسی وقت انابیہ اپنی گاڑی پر ان کے قریب آئ اور مسکرا کر کہا۔
زوریز کو سمجھ آگیا کہ یہ اسی نے کیا ہے اس نے غصے سے انابیہ کو دیکھا۔
" اوو سوری آپ تو لڑکیوں سے فرینک نہیں ہوتے پھر ایک لڑکی سے کیسے لفٹ لیں گے" اسنے ہنستے ہوئے کہا۔ پھر سن گلاسز چڑھائے۔
"سی یو! الوداع کہتے ہوئے گاڑی آگے بڑھا دی۔
" چھوڑو یار" احد نے اس کے سرخ چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا۔
"میں میکنیک کو کال کرتا ہوں" احد نے کہا_
اس لڑائی کے بعد دونوں ایک دوسرے کے طرف دیکھتے تک نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حنا کی برتھ ڈے تھی جس پر اسنے ڈسائڈ کیا کہ وہ ان چاروں کو ہوٹل میں ٹریٹ دے گی اور اس کے انویٹیشن پر وہ سب راضی ہوگئے۔
انابیہ نے اس کے برتھ ڈے پر بلیک کلر کی سلیولیس میکسی زیب تن کی ہوئ تھی اس کے دودھیا بازو نظر آرہے تھے اور گلے میں براۓ نام اسٹول نما ڈوپٹہ جھول رہا تھا۔
وہ جیسے ہی ٹیبل پر پہنچی زوریز نے ایک ناگوار نظر اس کے حلیے پر ڈالی اور نگاہیں پھیر لی
وہ پہلے بھی یونیورسٹی میں اس کے ڈر سینگ کے انداز پر افسوس کرتا تھا وہ زیادہ تر جینز اور ٹاپ پہنتی تھی۔
زوریز کے نزدیک عورت کا مطلب'ڈھکی چھپی' ہوئ تھی نہ کہ لوگوں کو اپنی طرف دیکھنے پر مجبور کرنے والی اسے سخت نفرت تھی ایسی عورتوں سے جو اپنے مارڈن پہناوے سے مردوں کی نظروں کو اپنی طرف دیکھنے کی دعوت دیتی تھیں۔
وہ آکر بیٹھی بلاشبہ وہ کھلے بال اور ریڈ لیپ میں حسین لگ رہی تھی وہاں بیٹھے کتنے ہی لوگ اسے مڑ مڑ کر دیکھ رہے تھے اور اس بات پر زوریز کو اور غصہ آرہا تھا۔
"انابیہ تم نے اتنی دیر کیوں کردی آنے میں؟ حنا نے شکوہ کیا۔
"بس یار ٹریفک بہت تھا راستے میں" اسنے بتایا۔وہ زوریز کو بالکل اگنور کیے ہوئ تھی اور زوریز کو بھی اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔
"شکر انابیہ آپ آگیںٕ ورنہ شاید آج ہم نے بھوکے گھر جانا تھا کیوں ایان؟ ٹھیک کہا نا میں نے" احد نے حنا کو دیکھتے ہوئے ایان سے پوچھا
"آپ اگر چپ رہیں تو بہتر ہوگا" حنا نے اسے دھمکایا
"جو حکم آپ کا" احد نے اسے چھیڑا۔
احد کی بات پر سب مسکرادیے اور حنا چڑ گئ۔
"ایان انابیہ تم دونوں بھی ان احد صاحب کا ساتھ دے رہے ہو" اسنے خفگی سے کہا
"پلیز آپ میرا ساتھ نہ دے ورنہ یہ محترمہ مجھ پر ان کے دوستوں کو اپنی طرف کرنے پر کیس دائر نہ کرا دیں" احد نے شوخ لہجے میں کہا۔
"کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس ہوٹل کے گارڈ آپ کو دھکے مار کر باہر نکالیں کیونکہ اگر آپ نے پھر اپنی زبان کھولی تو میں گارڈ کو بلا کر آپ کو باہر نکلوا دوں گی۔ اسنے غصے سے کہا۔
"اگر میں نہ بولا تو آپ کو ھیپی برتھ ڈے ڈیر حنا کیسے کہوں گا" اسنے معصومیت سے پوچھا
"آپ" اسے غصہ کرتے دیکھ کر انابیہ نے اسے روکا۔
"یار وہ مذاق کررہا ہے" انابیہ نے اسے سمجھایا_
"بس کرو احد" ایان نے اسے کہا
"ہاں احد ایان ٹھیک کہ رہا ہے" زوریز نے مسکراتے ہوئے کہا_اسی وقت ویٹر نے کیک ان کی ٹیبل پر آکر رکھا۔
"چلو غصہ چھوڑو اور کیک کٹ کرو" انابیہ نے اسے مناتے ہوئے کہا۔
وہ سب کھانا کھانے کے بعد خوش گپیوں میں مصروف تھے_
"ھیلو انابیہ! جب کسی نے انابیہ کو پکارا۔
" وکی تم یہاں کیسے! انابیہ نے دیکھا تو وکی تھا وہ اسکا نیبر تھا اور دوست بھی!
اسنے پوچھا اور ہاتھ ملایا۔
زوریز کو یہ منظر ایک آنکھ نہ بھایا۔
"بس کچھ فرینڈز سے ملنے آیا تھا یہاں ایک روم میں گیٹ ٹو گیدر ہے آؤ تمہیں بھی ملاتا ہوں" اسنے اسے کہا
"اوکے! حنا میں مل کر آتی ہوں۔ انابیہ نے حنا سے کہا اور اس کے ساتھ چل دی۔
جب وہ روم میں پہنچی تو وہاں کوئی نہیں تھا۔
" وکی یہاں تو کوئی نہیں ہے " اسنے حیرانگی سے کہا۔
" ہم دونوں ہیں نہ کچھ باتیں کرنی ہیں تم سے اکیلے میں" اسنے انابیہ کے قریب آتے ہوئے کہا
"کیسی باتیں؟؟" اسنے ابرو اچکاۓ۔
"بیٹھو تو سہی اتنی جلدی بھی کیا ہے" وکی نے اسے کہا
اور وہ بیٹھ گئ جب وکی اس کے قریب صوفے پر آکر بیٹھ گیا اسے کسی انہونی کا احساس ہوا__
"زوریز میں ایان اور حنا کو ڈراپ کردوں گا تم انابیہ کو کردینا" احد نے اسے کہا۔
"میں کیوں؟ اسنے پوچھا۔
کیونکہ تمہارے اور اس کے گھر کا روٹ ایک ہے جب کہ ہم تینوں کا ایک ورنہ ہمیں آؤٹ آف دا وے جانا پڑے گا اسے ڈراپ کرنے۔ احد نے اسے سمجھایا۔
" ہمم" زوریز نے ہامی بھر لی ان کے جانے کے بعد جب کافی دیر تک وہ نہ آئ تو وہ روم میں اسے بلانے کے لیے گیا ابھی وہ روم کے قریب تھا جب اسے انابیہ کی آواز سنائی دی۔
"لیومی وکی واٹ آر یو ڈوینگ؟
جاری ہے