وہ اپنے دوست کے ساتھ باتیں کرتے بلکہ وہ بول کم اور سن زیادہ رہا تھا اسکے پاس سے گزرتے ھوۓ اپنی سیٹ پر آ بیٹھا زوریز نے ایک نظر اسے دیکھا جو ٹکٹکی باندھے اسےدیکھ رہی تھی اور نظر پھیر لی اسکے یہ عام بات تھی وہ جہاں بھی جاتا کیٕ نظریں اس پر ٹھہر جاتیں
انابیہ ۔حنا نےاسے پکارا
جب اسنے نہیں سنا توحنا نے اسکے بازو پر چٹکی کاٹی ۔
سی۔ی۔ی۔ی۔ی ۔انابیہ نے اپنا بازو سہلایا
کہا تھا نہ ہینڈسم ہے تم بھی دیکھ کر کھو گیٕ ۔حناجتاتے ھوۓ کہا۔۔
اتنا بھی کوٸ گلفام نہیں ہے ۔اسنے انجان بنتے ھوۓ لاپرواہی سے کہا۔
اچھااااا ابھی جو تم اسے دیکھ کر گم ہو گیٕ تھا وہ کیا تھا ؟ اسنے انابیہ کو یاد دلایا۔
تمھاراسر۔اسنے چڑتے ھوۓ کہا۔
اسی وقت پروفیسر غوری اندر آۓ ۔
سو ہو آر ٹو نیو آڈمیشن ہیر ؟انہوں نے پوچھا۔
پہلے احد نے کھڑے ھو کر اپنا نام بتایا پھر زوریز کھڑا ہوا۔
زوریز آفندی ۔اسنے بتایا۔
ہاۓ نام بھی کتنا پیارا ہے ۔حنا نے آہ بھرتے ھوۓ کہا۔
توبہ ہے حنا اب بس بھی کرو اسکے قصیدے پڑھنا۔انابیہ نے اسے ڈپٹا
"بی سیٹڈ" پروفیسر غوری نے زوریز کو بیٹھنے کے لیے کہا۔
"آج میں جو آپ کو اساینمیٹ دینے والا ہوں اس میں آپ لوگوں کو پانچ لوگوں کے گروپ میں ڈیوایڈ کیا جائے گا"
"تو پہلا گروپ انابیہ رضا۔ حنا ابرار ۔ ایان حارث زوریز آفندی اور احد مرتضیٰ آپ نے ایک ساتھ گروپ ورک کرنا ہے۔ پروفیسر نے انہیں کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کلاس آف ہوتے ہی حنا نے انابیہ سے کہا
"چلو اسکو اپنا تعارف کرواتے ہیں"
"مجھے نہیں جانا تم ہی جاؤ" انابیہ نے صاف منع کیا۔
"کیوں؟؟ تعارف ہوگا تو کام کرسکیں گے گروپ میں چلو" اسنے انابیہ کو بازو سے پکڑ کر کھینچا۔
باہر نکلتے ہی وہ ان کو ایان کے ساتھ کھڑا نظر آیا_
"ہاۓ ایم انابیہ رضا" اس نے مصافحے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا۔
"میں لڑکیوں سے فرینک نہیں ہوتا ہاتھ ملانا تو دور کی بات" اسنے سپاٹ لہجے میں کہا_
اسے سخت خفت ہوئ ایان اور حنا نے ایک ساتھ انابیہ کو دیکھا جس کا چہرہ خفت سے سرخ ہوگیا تھا انابیہ نے ہاتھ نیچے گرا دیا_
"اسلام علیکم میں حنا ہوں" حنا نے فوراً بات سنبھالی_
"وعلیکم السلام ایم زوریز آفندی" اسنے کہا_
"اور میں احد ہوں " احد نے خوش دلی سے کہا
"آپ سے کسی نے پوچھا" حنا نے چڑتے ہوۓ کہا۔
"ہاہا پر میں نے سوچھا میں خود ہی آپ کو اپنا تعارف کروادوں" احد نے ہنستے ہوئے کہا۔
کچھ زیادہ سمارٹ بن رہا ہے۔۔۔۔۔ اسنے سوچھا
"جی اب ہم سب کو ساتھ ورک کرنا ہے تو کینٹین میں چل کے ڈسکس کرلیں" حنا نے مشورہ دیا۔
"جی جی کیوں نہیں جیسے آپ کہیں" احد اور زیادہ خوشامدی لہجے میں کہا_
حنا نے اسے غصے سے گھورا اور وہ مسکرا دیا
وہ تینوں آگے بڑھ گۓ تو حنا نے انابیہ کو چلنے کا کہا۔
"اس کی ہمت کیسی ہوئ مجھے ایسا کہنے کی" انابیہ کا بس نہیں چل رہا تھا کہ زوریز کا کچومر بنادے_
انابیہ اسنے ایسا کچھ نہیں کہا جس سے تم اپنی انسلٹ فیل کر رہی ہو" حنا نے اسے سمجھایا۔
"ہاں تم اب اس کی سائڈ لوگی" انابیہ نے غصے سے کہا۔
"میں اس کی سائڈ نہیں لی رہی جو بات صحیح ہے وہی کررہی ہو" حنا نے وضاحت دی_
"چلو اب کینٹین وہ ہمارا ویٹ کر رہے ہوں گے" حنا نے اسے مناتے ہوئے کہا۔
پھر وہ اسے لیے کینٹین آگئ جہاں ایان اور احد بیٹھے باتیں کر رہے تھے اور زوریز انہیں سن رہا تھا_
"تو پھر کیا ڈیسائڈ کیا" حنا نے کرسی پر بیٹھتے ہوۓ پوچھا۔
"کل سب یہی کینٹین میں اپنے اپنے حصے کا ورک کریں گے" ایان نے بتایا__
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن وہ سب کینٹین میں بیٹھے اپنا اپنا حصے کا کام کررہے تھے انابیہ کو زوریز پر ابھی بھی غصہ تھا۔
"اس کو میں ابھی مزہ چکھاتی ہو" اسنے سوچا۔
اس کے ٹیبل پر کافی رکھی تھی جب وہ اچانک اٹھی اور کافی کے مگ کو جھٹکا دیا جس کی وجہ سے کافی ساتھ بیٹھے زوریز کی ورک شیٹ پر گری اور کچھ چھینٹے اس کی وائٹ شرٹ پر آۓ۔
"واٹ دا ہیل از دس نان سینس ؟؟ زوریز غصے سے غرایا اور اٹھ کھڑا ہوا_
اسنے غصے سے انابیہ کو دیکھا جو اطمینان سے کھڑی تھی۔
" نوتھنگ جسٹ اے ریو ینج" اسنے ہاتھ باندھتے ہوۓ کہا۔
ایان اور حنا کو کچھ انہونی کا احساس ہوا۔
"کیسا ریوینج؟؟ اسنے حیرانگی سے پوچھا۔
" کل سب کے سامنے تم نے مجھ سے ہاتھ ملانے سے منع کیا میری انسلٹ ہوئ اسکا" انابیہ کا اطمینان دیدنی تھا۔
"میں تم جیسے لڑکی سے بات کرنا بھی پسند نہیں کرتا" زوریز بے غصے کہا_
"واٹ ڈو یو مین باۓ مجھ جیسی" انابیہ نے اشتعال انگیز لہجے میں کہا_
"جو اپنے سامنے دوسروں کو کمتر سمجھتی ہے اور خود پرستی میں مبتلا ہوتی ہے اور دوسروں کو صرف اپنا غلام سمجھتی ہے۔ زوریز نے ایک ایک لفظ چبا کر کہا۔
جاری ہے