راہ عشق

766 47 11
                                    


یونورسٹی کے بعد آج کل وہ اپنے بابا کے آفس جانے لگا تھا اور رات کو لیٹ آتا تھا اس رات بھی وہ لیٹ  آیا جب روم میں آیا تو انابیہ جاگ رہی تھی 
تم ابھی تک جاگ رہی ہو؟  اسنے پوچھا
جی نیند نہیں آرہی تھی" وہ بولی۔
"ہممم ایک کپ چاۓ مل سکتی ہے" اسنے اپنے سر کو دباتے ہوۓ کہا
انابیہ چپ ہوگئ زوریز نے اسے دیکھا
"جی میں بناتی ہوں" تو انابیہ ہڑبڑا کر کہنے لگی
کافی دیر گزر نے کے بعد بھی جب وہ روم میں نہیں آئی تو وہ خود کچن میں اسے دیکھنے چلاگیا۔
وہ سنک کے پاس سر جھکاۓ کھڑی تھی
کیا ہوا؟  اسے ایسا کھڑا دیکھ کر اسنے پوچھا۔ وہ مڑی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
"وہ مجھے چاۓ بنانی نہیں آتی" وہ شرمندگی سے بولی۔
اچھا روؤ مت کافی بنانی آتی ہے۔ زوریز نے پوچھا اسنے نفی میں سر ہلایا۔
قہوہ گرین ٹی؟  اسنے پھر پوچھا
"مجھے کچھ بھی بنانا نہیں آتا " اسنے زوریز کو دیکھتے ہوئے کہا اور اس کے آنسوؤں میں تیزی آگئ۔
"مجھے اپنی محبت میں دیوانہ بنا دیا ہے اور کہتی ہے کچھ بھی بنانا نہیں آتا" زوریز نے اس کے آنسوؤں سے تر چہرے کو دیکھتے ہوئے سوچا۔
"جھوٹ" اس کے منہ سے پھسلا
"جی" وہ چونکی
میرا مطلب میرے گھر والوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے ابھی تمہیں کچھ بنانا نہیں آتا" اسنے شرارت بھرے لہجے میں کہا تو وہ مسکرا دی۔
پر شاید آپ کو اپنا گرویدہ نہیں بنا سکی" اسنے افسوس سے سوچا
"چلو میں تمہیں چاۓ بنانا سیکھاتا ہوں" زوریز نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا
زوریز نے اپنی شرٹ کے بازو فولڈ کیے اور ساس پین چولہے پر رکھا  بکھرے بال اور تھکن کی وجہ سے اس کی آنکھوں کے  ڈورے سرخ ہورہے تھے جو اس کو اور خوبصورت بنا رہے تھے۔ انابیہ اس کو دیکھتی رہ گئ۔
وہ اسے ساتھ ساتھ ترکیب بتا رہا تھا پر وہ تو بس اسے ہی دیکھ رہی تھی۔
"انابیہ زرا کپ پاس کرنا" زوریز نے کہا
پر وہ سن کہاں رہی تھی وہ تو اس کے ایک ایک نقش کو ازبر کررہی تھی
اس کے چہرے کو اپنی آنکھوں میں بسا رہی تھی۔
انابیہ!  زوریز نے اس کی آنکھوں کے سامنے ہاتھ لہرایا
جی!  وہ ہڑبڑائ زوریز اس کی ہڑبڑاہٹ پر مسکرا دیا
میں نے کہا کپ پاس کرو" اسنے دہرایا انابیہ نے اسے کپ دیا اب وہ چاۓ کپ میں انڈیل رہا تھا۔ ایک اور کپ دو تم بھی پی لو چاۓ. زوریز نے کہا
نہیں آپ پیں"اسنے منع کیا
"یار مجھے ہی کمپنی دے دو" زوریز بولا اس کو چاۓ پسند نہیں تھی پر وہ بتا نہیں سکی
ہممم!  انابیہ نے ہامی بھری اور ایک اور کپ میں چاۓ انڈیلی
وہ دونوں لان میں آکر بیٹھے چاند آسمان پر چمک رہا تھا انابیہ چاند کو دیکھ رہی تھی اور زوریز اسے چاند کی روشنی میں اس کا چہرہ دمک رہا تھا۔  دونوں کے بیچ خاموشی تھی اور یہ خاموشی اس منظر کو اور حسین بنارہی تھی۔
کبھی کبھی خاموشی بھی بہت کچھ کہہ جاتی ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن وہ یونیورسٹی آئی تو ہمیشہ کی طرح احد اور حنا کی بحث چل رہی تھی۔
"آپ کوئ کام ڈھنگ سے کرتے ہیں؟ حنا نے چڑ کر کہا
"عشق نے نکما کردیا غالب
ورنہ ہم بھی آدمی کام کے تھے"
احد نے ایک ادا سے شعر پڑھا حنا کے دل کو کچھ ہوا کب لڑائ بحث میں اسے احد اچھا لگنے لگا وہ خود نہیں جان پائ۔
عشق؟؟ اس نے خود کو کمپوز کرتے ہوئے کہا۔
کون ہے وہ لڑکی جس کی قسمت آپ کے ساتھ پھوٹنے والی ہے؟ اسنے ابرو اچکا کر طنز کیا
بتا دوں؟؟ احد نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
وہ ذرا سا گھبرائی پھر کانفیڈنٹ ہوکر بولی
جی بتائیں !
"رہنے دیں پھر کبھی سہی" اسنے ٹالا
اور وہ منہ موڑ کر دوسری طرف دیکھنے لگی
انابیہ نے غور سے اسے دیکھا وہ اپنے آنسو چھپانے کی کوشش کررہی تھی
اسے کیا ہوا ہے؟ اسنے سوچا
وہ دونوں اپنی ڈیپارٹمنٹ کی سیڑھیوں پر بیٹھی تھیں
"حنا تم احد کی باتوں کا برا نا منایا کرو اس کی عادت ہے مذاق کرنے کی" انابیہ نے اسے سمجھایا
"میں نے کب برا منایا" وہ حیران ہوئ
"آج صبح کینٹین میں اس کی باتوں پر تمہاری آنکھوں میں نمی تھی میں نے دیکھا" انابیہ بولی
نہیں تو ۔ اسنے انابیہ کو ٹالا
"حنا تم مجھ سے جھوٹ نہیں بول سکتی اور یہ بات تم بھی جانتی ہو تو سیدھی طرح سے بتا دو ورنہ میں اپنی طریقے سے تمہارے منہ سے اگلوا لوںگی" انابیہ نے اسے دھمکایا
ہاہا! وہ ہنس دی
مجھے لگا تھا زوریز کی کمپنی کا اثر ہے جو تم بہت کول مائنڈیڈ ہو گئ ہو پر نہیں تم ابھی بھی میری شیرنی ہو" اسنے انابیہ کے کندھے کو تھپکا
"اور یہ شیرنی جھوٹ بولنے پر تمہیں پنجہ بھی مار سکتی ہے" اسنے حنا کو ڈرا یا
"چلو اب سیدھی طرح سے بتاؤ مجھے کیا پرابلم ہے" انابیہ بولی
"احد" اس نے سر جھکاتے ہوئے کہا___________

Raah.E .ishqWhere stories live. Discover now