پہلی قسط

530 18 2
                                    

اور نازل کیا خدا نے بہت سے انبیاء کو
آسمانی کتابوں اور معجزات کے ساتھ۔۔
کہ وہ لوگوں کو بلاٸیں نیکی کی جانب ۔۔
اور روکیں انہیں۔۔ براٸ سے۔۔
بے شک وہ ہر شے پر قادر ہے۔۔
جو انسانوں کو پیدا کر کے زمین۔۔
میں پھیلانے والا ہے۔۔
اور جو انسانوں کو بہت سی قوتوں کے ساتھ۔۔
پیدا کرنے والا ہے۔۔
وہ ہی تو ہے جو قابلِ تعریف۔۔
بہت بلند ہے۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فجر کی پہلی اذان سے قبل ہی اس کے کمرے کی مدھم زرد سی بتی روشن تھی۔ اسٹڈی ٹیبل پر رکھا قرآن لیمپ کی روشنی میں جگمگا رہا تھا۔ اس نے آہستگی سے اس کے ورق الٹے، کمرے کا گہرا مگر پرسکون سا سکوت زخمی ہوا۔ الٹتے صفحوں کی آواز کے پار، قرآن سے پھوٹتی بہت سی روشنی اس کے چہرے، بال، کھال، روح اور جسم کو منور کررہی تھی۔ اس نے ایک جگہ رک کر شیطان سے پناہ مانگی اور پھر مدھر، نرم سی دھیمی آواز میں قرآن پڑھنا شروع کیا۔۔

"پھر کوٸ بستی ایسی نہ ہوٸ کہ ایمان لاتی تو اسے اس کا ایمان نفع دیتا، سواۓ یونس کی قوم کے، جب وہ ایمان لاٸ تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے ذلت کا عذاب دور کردیا اور ایک مدت تک ان کو (دنیاوی فواٸد سے) سے بہرہ مند رکھا"

(یونس:98/10)

مدھر سی آواز کمرے کی سیاہی میں گھلنے لگی۔ اسی پہر اس کی کھڑکی سے گرتی ٹھنڈی چاندنی کمرے کی فضا میں تحلیل ہونے لگی۔ اس نے اس کی موجودگی محسوس کر کے بھی سر نہیں اٹھایا۔۔ یونہی گردن ذرا جھکا کر مدھر آواز میں پڑھتی رہی۔

"اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے"

اس کی مسحور کن آواز صبح کی جامنی سی روشنی میں بکھرنے لگی تھی۔ رات بھر لوگوں کی سیاہ کاریوں کے باعث فضا میں جما گھٹن زدہ سا احساس اس کی آواز کے ساتھ دھلنے لگا۔

"تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہوجاٸیں۔؟"

(یونس:10/ 99)

اس کی جھکی آنکھوں کی خوبصورت پلکیں، رخساروں پر سجدہ ریز تھیں۔ سنجیدہ مگر نرم چہرہ بہت پرسکون دکھتا تھا۔ اگلی آیت پڑھتے اس کی آواز کی ہلکی سی لرزش کے باعث کمرے کی فضا جھنجھنا اٹھی تھی۔۔

"حالانکہ کسی شخص کو قدرت نہیں ہے کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایمان لاۓ اور جو لوگ بے عقل ہیں ان پر وہ (کفر و ذلت) کی نجاست ڈالتا ہے"

(یونس: 10/ 100)

"کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے؟ مگر جو ایمان نہیں رکھتے ان کے لیۓ نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔۔"

(یونس: 10/ 101)

اس کا نرم عربی لب و لہجہ، ساری فضا کو ساکن کیۓ ہوۓ تھا۔ کمرے میں بہتی اس کی آواز کے باعث خوشبو سی تحلیل ہونے لگی۔ ایسی خوشبو جو قرآن والوں کے رگ و پے سے اٹھا کرتی تھی۔ ایسی خوشبو جو ہر لمحہ، ہر آن اور ہر ساعت قرآن والوں کا احاطہ کیۓ ہوۓ ہوتی تھی۔

کہف (The cave)Where stories live. Discover now