ہر لکھاری، اپنی کتاب کو لکھنے سے قبل بہت کچھ سوچ رکھتا ہے۔ آغاز، درمیان اور اختتام۔۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ کہانیوں کا آغاز اگرچہ ہم طے کرتے ہیں لیکن ان کا انجام، کہانیاں خود طے کرتی ہیں۔ بس یہ بات سمجھ لیں کہ کچھ چیزیں آپ کے طے کرنے کی نہیں ہوا کرتیں۔ کچھ چیزیں آسمان سے طے ہو کر زمین پر اترا کرتی ہیں۔ میں نے بھی یہی سیکھ لیا ہے۔۔ بعض دفعہ۔۔ کچھ لکھنے سے قبل وہ بات بالکل مختلف ہوتی ہے لیکن اسے لکھنے کے بعد جو رنگ ان پر چڑھتا ہے وہ بالکل ہی مختلف ہوا کرتا ہے۔ میرے ساتھ بھی کچھ یونہی ہوا۔۔ کہف ایک نیک لڑکی کی کہانی ہے۔۔ بند درزوں سے جھانکتی سفید روشنی کی مانند دمکتی لڑکی کی کہانی۔۔ ایک تکلیف دہ اور اندھیر کہانی۔۔ میں نے اسے مرکزی کردار بنایا تھا۔۔ اور وہ مرکزی کردار رہی بھی لیکن جانتے ہیں کیا۔۔ کوٸ اور بھی اس کہانی کا مرکز رہا۔۔ جی وہی۔۔ جس کے بغیر درزوں سے جھانکتی سفید روشنی ادھوری رہا کرتی ہے۔۔ روشنی مکمل کیسے ہوتی ہے جانتے ہیں۔۔؟ اس کا وجود اندھیرے سے مکمل ہوتا ہے۔۔ اور وہ بھی اس کہانی کی تاریکی رہا۔۔ بھلا ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ میں روشنی لکھتے وقت، اس کی سیاہی فراموش کردیتی۔۔! یہ کہانی۔۔ سیاہی اور روشنی کے درمیان ڈول رہی ہے۔۔ اسے محض سرمٸ رنگ بچا سکتا ہے۔۔ یہ فرشتے کی پاکیزہ اور شیطان کی سیاہ راہوں سے ہو کر گزرتی کہانی ہے، جسے محض انسان بچا سکتا ہے۔۔ اب یہ طے آپ نے کرنا ہے کہ آپ ”کہف“ میں پھیلی تاریکی کے کس درجے پر ہیں۔ کیونکہ میرا ماننا ہے کہ ہر انسان کسی نہ کسی درجے کی سیاہی میں ڈوبا ہوتا ہے۔۔ ہاں۔۔ شاید جبھی تو وہ انسان ہوتا ہے۔۔ اور اگر میں یہ کہوں کہ ”میں نے اسے صفحات پر تحریر کرتے ہوۓ خود کی سیاہی کو پا کر، روشنی میں تبدیل کرنے کا موقع پایا“ تو کچھ غلط نہ ہوگا۔۔ اس کہانی میں اک آٸینہ نصب ہے۔۔ روح کا آٸینہ۔۔ جس پر سیاہی کے آنسو گر کر لڑھکنے لگتے ہیں۔۔ اور جانتے ہیں کیا۔۔ ان آنسوٶں کے نشان سالہا سال اس آٸینے پر چمکتے رہتے ہیں۔۔ ہمیں بس ہمت کر کے مسلسل اس آٸینے پر جمی گرد، اپنے آنسوٶں سے صاف کرنی پڑتی ہے۔۔ تاکہ ہم۔۔ اپنا عکس بخوبی دیکھ سکیں۔۔ میں نے بھی کوشش کی ہے اس گرد کو صاف کرنے کی۔۔ آپ بھی کریں۔۔ کیونکہ میں نے پڑھا ہے کہ ”انسان کے لیۓ وہی کچھ ہے، جس کی وہ کوشش کرتا ہے“۔۔ میں نے لرزتے ہاتھوں سے اس گرد کو صاف کیا ہے لیکن کیا آپ بھی اسے صاف کرسکتے ہیں۔۔؟ اس کا جواب، اس تاریک کہف کے سفر میں آپ یقیناً جان لیں گے۔۔
بقلم رابعہ خان
YOU ARE READING
کہف (The cave)
Spiritualاسے بس اتنا پتہ تھا کہ جو غار میں اس کے لیۓ پناہ لیتے ہیں، وہ انہیں اندھیری کوٹھڑی میں تنہا نہیں چھوڑتا۔۔