پانچویں قسط

123 14 0
                                    

اس نے وقار کے آگے گول ٹیبل پر بھاپ اڑاتی چاۓ رکھی اور پھر وہ ان کے سامنے لگی کرسی پر اپنی چاۓ لیۓ بیٹھ گٸ۔ وقار نے چاۓ سے ایک گھونٹ بھرا اور پھر مسکرا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔

"میری بیٹی تو بہت اچھی چاۓ بناتی ہے۔۔"

ان کے پچکارنے کے سے انداز پر رابیل ایک لمحے کو افسردگی سے مسکراٸ تھی۔ وہ جانتی تھی کہ تایا اس کے ساتھ اس قدر نرمی کیوں برت رہے ہیں۔ اسے اندازہ تھا کہ ان کا انداز نرم پہلے بھی تھا مگر اس کے دکھی ہونے کے خیال سے اب کہ وہ مکمل طور پر اس کی جانب متوجہ تھے۔ اسے سننا چاہتے تھے۔ اس کا دل ہلکا کرنا چاہتے تھے۔ اس نے گہرا سانس لے کر ان کے باوقار چہرے کی جانب دیکھا۔ کنپٹی کے بالوں میں گہری سفیدی ابھر آٸ تھی اور آنکھیں۔۔ آنکھیں بالکل معاذ جیسی تھیں۔۔ گہری سرمٸ۔۔ مگر ان میں معاذ کی آنکھوں کا سا تاثر نہیں تھا۔ یہ آنکھیں تو بہت نرم تھیں۔ نرمی سے مسکرانا جانتی تھیں اور معاذ۔۔ اس نے ایک لمحے کو خفگی سے سوچا تھا اس کے بارے میں۔۔

اس کی آنکھیں نہیں مسکرایا کرتی تھیں۔ اس کے لب بھلے ہلکے سے تبسم میں ڈھلے ہوتے لیکن اس کی آنکھیں ایک ہی رنگ میں نظر آٸ تھیں اسے۔۔ خاموشی کے گہرے رنگ میں۔۔

"آپ اتنا حساس نہ ہوں تایا۔۔ میں ٹھیک ہوں۔۔"

اس نے نرمی سے کہہ کر اپنے ہاتھ میں پکڑے چاۓ کے کپ کو دیکھا تھا۔ وقار لمحہ بھر کے لیۓ چپ سے ہوگۓ۔

"مجھے لگا کہ تمہیں دلاسے کی ضرورت ہے، لیکن میرے خیال سے تمہیں کسی بہت ہاٸ اتھارٹی کی جانب سے دلاسا دیا جاتا ہے۔ بھلا ہم انسانوں کے چند بے معنیٰ جملوں کی تم جیسی بہادر لڑکی کو کیا ضرورت۔؟"

وہ بھی نرمی سے مسکرا کر اب کہ چاۓ کا گھونٹ بھرتے اسے ہی دیکھ رہے تھے۔ رابی ان کے جملے پر بے ساختہ مسکراٸ تھی۔

"ایسا ہی ہے تایا، لیکن جب اللہ کے رسول محمد صلى الله عليه واله وسلم غار حرا سے پلٹے تو خوف سے کانپ رہے تھے۔ گھر لوٹے تو اپنی زوجہ محترمہ سے کہا کہ مجھے چادر اوڑھا دو۔ میرے خیال سے تایا، انسان کی موجودگی انسان کے لیۓ بے حد ضروری ہے۔ کسی ایسے خوف کے وقت میں کم از کم اپنے ساتھی سے کہا تو جاسکے کہ مجھے چادر اوڑھادو۔۔"

اس کی نرم مگر اداس آواز کچن کی خاموشی میں تحلیل ہو کر ہر سو بکھرنے لگی تھی۔ وہ خاموشی سے اسے سنے گۓ۔

"پتہ ہے تایا جب میں نے حجاب لینے کا فیصلہ کیا تھا ناں تو مجھے میری ایک مدرسہ کی سہیلی نے کہا تھا کہ رابیل۔۔ ایک وقت آۓ گا۔۔ تمہارے گھر والے تمہیں قبول کرنے سے انکار کردیں گے۔ تمہیں دربدر کردیں گے۔۔ تمہیں تکلیف دیں گے۔۔ میں اس کی باتوں پر شروع میں تو ہنس دی تھی کہ بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ میرے اتنے محبت کرنے والے والدین، مجھ سے اتنی انسیت رکھنے والی میری بہنیں مجھے تکلیف دیں گی۔ ! مجھے جھٹلاٸیں گی۔۔!"

کہف (The cave)Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt