وہ جو کہا کرتی تھی۔۔
اپنے رب سے۔۔
ٹوٹا دل لیۓ۔۔
نم آنکھوں اور لزرتی سانسوں کے درمیان۔۔
کہ وہ۔۔
بکھرنے لگی ہے۔۔
گھلنے لگی ہے۔۔
لوگوں کی باتوں سے۔۔
ان باتوں سے جو۔۔
تکلیف دیا کرتی تھیں۔۔
کہیں اندر تک۔۔
جو تکلیف سہی تھی حبیبہ نے۔۔
وہی تکلیف بنی تھی حصہ۔۔
رابیل کی زندگی کا۔۔
لیکن وہ جانتی تھی کہ۔۔
جو دل۔۔
اللہ کے لیۓ ٹوٹتے ہیں۔۔
وہ ان کی بے قدری کبھی۔۔
نہیں کیا کرتا۔۔
بلاشبہ۔۔
وہی تو قدردانی کرنے والوں میں۔۔
سب سے زیادہ قدردان ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشتہ کرنے کے بعد وہ اسٹڈی ٹیبل پر بیٹھی کچھ کتابیں دیکھ رہی تھی۔ اسے یہ ساری کتابیں اسی مہینے میں پڑھنی تھیں۔ کیونکہ یہ اس کے مدرسہ کے نصاب کا حصہ تھیں۔ زیادہ تر ان کتابوں میں اللہ کے رسول کی زندگی پر لکھی گٸ کتب تھیں۔ اس نے ایک سنہرے سے کور سے سجی کتاب اٹھالی۔ یونہی ورق الٹ کر دیکھے۔ اسی وقت ردا اس کے کمرے میں داخل ہوٸ تو اس نے ہاتھ میں پکڑی کتاب سامنے رکھ دی۔ گردن پھیر کر ردا کو دیکھا۔
"رابی۔۔۔!"
وہ پرجوش سی آگے بڑھ آٸ تو اس نے ابرو سکیڑ کر اس کے جوش کو دیکھا۔
"کس بات کی اتنی خوشی ہے۔۔؟ باہر کوٸ آیا ہوا ہے کیا۔۔؟"
"ارے نہیں۔۔ کوٸ نہیں آیا ہوا باہر۔۔ ماں نے مجھے رات ہی بتایا تھا کہ ملیحہ آپی کی شادی ہے، اسی مہینے۔۔ میں تمہیں بتانا ہی بھول گٸ۔"
ملیحہ اس کے اکلوتے ماموں کی، اکلوتی صاحبزادی تھی۔ ان سے عمر میں پانچ، چھ سال بڑی تھیں تو وہ کبھی ان سے اتنی بے تکلف نہیں ہوپاٸ اور ناں ہی ماموں کے گھر ان کا اتنا جانا تھا کہ وہ اس کی شادی کے لیۓ اس قدر پرجوش ہوجاتی، جتنی ابھی ردا ہورہی تھی۔ اس نے گہرا سانس لے کر ایک بار پھر سے رخ کتابوں کی جانب پھیرا تو، ردا اس کی غیر دلچسپی پر بدمزہ ہوٸ۔۔
"خوشی نہیں ہوٸ تمہیں۔۔؟"
اس نے چہرہ اس کی جانب جھکا کر حیرت سے پوچھا تھا۔ اس نے کندھے اچکاۓ۔۔
"خوشی ہے۔۔ اچھی بات ہے شادی ہورہی ہے ان کی۔۔"
"لیکن تم خوش تو بالکل بھی نہیں لگ رہی ہو۔۔؟ کوٸ ایکساٸٹمنٹ نہیں ہورہی تمہیں۔۔؟"
اسے تو اس کی بے نیازی سے صدمہ ہی پہنچ گیا تھا۔ اس نے کوفت زدہ سا چہرہ اٹھایا۔
"ردا میں خوش ہوں لیکن اب اپنی خوشی ثابت کرنے کے لیۓ میں ایک سے دوسرے کمرے میں جا کر سب کو نہیں بتا سکتی۔ اب تم جاٶ۔۔ مجھے بہت کام ہے۔۔"
"تمہیں کب کام نہیں ہوتا۔ اور ویسے بھی کام ہوگا بھی تو کیا۔۔ یہ اتنی ڈھیر ساری کتابیں پڑھوگی تم، اپنے اس بور سے کمرے میں بیٹھ کر۔ بتاٶ۔۔ چلوگی ناں شادی میں۔۔؟"
"ردا میں دیکھوں گی۔۔ اگر ہوسکا تو صرف بارات یا ولیمے ہی میں شرکت کرسکونگی۔ مہندی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک تو ملیحہ آپی کی خود کی طبیعت انتہاٸ شوخ اور سونے پر سہاگہ ہمیشہ سے موسیقی کے دلدادہ ماموں۔۔ ان کے یہاں کتنا بھرپور انتظام کیا جاۓ گا گانے بجانے کا۔۔ اس سے تم بھی واقف ہو اور میں بھی۔ اسی لیۓ میں نہیں جاٶنگی۔۔"
YOU ARE READING
کہف (The cave)
Spiritualاسے بس اتنا پتہ تھا کہ جو غار میں اس کے لیۓ پناہ لیتے ہیں، وہ انہیں اندھیری کوٹھڑی میں تنہا نہیں چھوڑتا۔۔