نویں قسط

133 14 0
                                    

اب کے اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے اس کا دم نہیں گھٹ رہا تھا۔ ناں ہی دل تنگ ہورہا تھا اور ناں ہی اب کہ وہ ہونٹوں کو سکیڑ کر اپنے آنسو ضبط کرنے کی کوشش میں ہلکان ہورہی تھی۔ اب کہ اس کا دل پرسکون تھا، سانسیں ہموار تھیں اور آنکھوں میں بکھری نمی فطری سی تھی۔ اس نے ایک نگاہ پھیر کر معاذ کو دیکھا۔ وہ مکمل طور پر ڈراٸیونگ کی جانب متوجہ تھا۔ اس کے ماتھے پر گرے سیاہ بال، کھڑکی سے اندر گرتی ہوا سے ہولے ہولے پھڑپھڑا رہے تھے۔ رابیل کی نگاہیں اس کے اسٹیرنگ کو پکڑے ہاتھوں پر پھسلیں۔ اس کے ہاتھ محنت کرنے کے عادی لگتے تھے۔ دور سے دیکھنے پر بھی صاف نظر آتا تھا کہ وہ ہاتھ سخت اور مضبوط تھے۔
اسے بے اختیار ارحم کے ہاتھ یاد آۓ۔ اس کے ہاتھ نرم تھے۔۔ نرم اور محنت سے عاری۔۔

دھیرے دھیرے اس کی نگاہیں واپس اس کے چہرے پر پلٹی تھیں۔ پرکشش نقوش لیۓ، وہ اکھڑا سا بندہ کب اس کے دل میں اترا۔۔ اسے پتا ہی نہیں چلا۔۔

ہوا کے ایک سرسراتے جھونکے سے اس کے ماتھے پر گرے بال لمحے بھر کو لہراۓ، تو رابیل کا دل کیا ہاتھ ہلکے سے بڑھا کر اسکی پیشانی کو ان بالوں سے آزادی دلوادے۔ لیکن اگلے ہی پل اس نے بے ساختہ اپنی اس سوچ پر لب کاٹے تھے۔

"اگر مجھے دیکھنے سے فرصت مل گٸ ہو تو ایک بات پوچھوں۔۔؟"

اور رابیل نے گڑبڑا کر رخ جلدی سے کھڑکی کی جانب پھیرا تھا۔ پلکیں تیزی سے جھپکاٸیں۔ اسے کیسے پتا چل گیا۔۔!

"م۔۔ میں تمہیں نہیں دیکھ رہی تھی۔۔"

"پھر۔۔۔؟"

اس نے آرام سے پوچھ کر موڑ کاٹا۔ رابیل نے ہاتھوں کی انگلیاں باہم پھنسا رکھی تھیں۔ اپنی چوری پکڑی جانے پر لمحے بھر کو آنکھیں بھی میچی تھیں اس نے۔

"میں تمہارے دوسری طرف دیکھ رہی تھی۔۔"

گہرا سانس لے کر مزے سے کہا۔ دل اب تک دھک دھک کررہا تھا۔ معاذ نے ایک۔۔ بس ایک نگاہ ڈالی تھی اس پر۔ اف۔۔ اور وہ جانتا تھا کہ وہ اس کے دوسری طرف ہرگز بھی نہیں دیکھ رہی تھی۔

"پھر کیا دیکھا تم نے میرے دوسری طرف۔۔؟"

"ہاں۔۔ وہ ۔۔ وہ میں نے ۔۔"

"رابیل تمہیں پتا ہے تمہیں جھوٹ بولنا بالکل بھی نہیں آتا ہے۔ "

"میں جھوٹ نہیں بول رہی۔۔"

یکدم برا مان کر کہا تو معاذ نے ایک بار پھر سے اس پر نگاہ ڈالی۔ پھر سمجھ کر سر ہلایا۔۔

"اچھا ٹھیک ہے، دیکھ سکتی ہو تم جتنا بھی دیکھنا ہے۔ مجھے کوٸ مسٸلہ نہیں ہے۔۔"

اور رابیل کو اس سیاہی میں بھی پتا تھا کہ اس کے گلابی رخسار مزید گلاب رنگ ہوگۓ ہیں۔ ایک چور نگاہ اس بدتمیز پر ڈال کر اس نے گہرا سانس لیا۔ کچھ بھی بول دیتا تھا۔۔ کوٸ بات مسٸلہ ہی نہیں تھی اس کے لیۓ۔۔

کہف (The cave)Where stories live. Discover now