مایوں کی رسم کے بعد سب لان میں ہی براجمان تھے۔ایمن نے اب الجھ کر ایک دفعہ پھر خود کو ڈپتا۔۔۔اسے ہنوز لگ رہا تھا۔۔کوٸی تو نظر رکھے ہوۓ ہیں۔۔۔ایسا ہوتا ہے کوٸی لگاتار آپکو دیکھیں اسکی نظریں آپ کو خود پر محسوس ہوتی ہیں۔۔۔۔ساحل فون کال سننے ساٸیڈ پر گیا۔۔۔ہادی ہنزلا کی داٸیں جانب بیٹھا تھا۔۔۔ارصم کے اسے بلانے پر وہ اسکے ساتھ لان کے حصے سے نکلا۔۔۔یہ سیکنڈز کا گیم تھا۔۔۔لان میں چینخوں پکار بلند ہوٸی اور ایک دم سے سناٹا چھا گیا۔۔۔اب لان کے بیرونی حفاظت
حصہ میں ینگ پارٹی تھی۔۔۔اندرونی حصہ میں سب کو چاقو سے دھمکاتے ڈاکو تھے۔۔۔۔لاٶنج میں شور سنا۔۔باہر کو دوڑے لگیں۔۔۔"خبردار کوٸی قریب نہیں آۓ گا۔۔۔" پہلی آواز پر ہی ہنزلا بغیر سوچے سمجھے انکی طرف جارحانہ انداز میں بڑھا۔۔۔پیچھے سے ہماس اور راہب نے دھاوا بولا۔۔۔۔سب لڑکے اور لڑکیاں ایک ساتھ آگٸے بھرے اور سامنے والے آدمیوں کو ڈھیروں لاتے گھوسے مارکر ہوش ہلا ڈالے۔۔۔معیز جو اندر کسی کام سے گیا تھا۔اسنے ایک کک اس آدمی کی ٹانگ پر کی جو ہنزلا کو قابو کرنے کے چکر میں تھا۔۔۔
"اللّٰه ارصم ساحل کہاں مر گٸے ہو۔۔۔ہم مر جاۓ گے۔۔۔" ایک ماسک والا آدمی زور سے بلبلایا۔۔۔
ہادی لوگ جب لان میں آۓ وہاں کا نقشہ بگڑا ہوا تھا۔۔۔
"یہ صرف ایک پرانک تھا۔۔۔ویر کی ویڈنگ کا۔۔۔۔لیکن یہ اتنا سیریس کیسے ہوگیا۔۔۔۔" ساحل منہ کھولے ساری صورتحال پر تبصرہ کرتا ان آدمیوں کو اٹھانے کو آگٸے بھرا۔۔۔۔
یہ مزاق آج میرا ہارٹ فیل کروا دیتا۔۔زوہا ایک کرسی پر دھے گٸی۔۔۔۔وہ سب ہلکان تھے۔۔۔ایسا مزاق شاید ہی کسی نے کیا ہو۔۔۔۔اسکے بعد جو ارصم اور ساحل کی بڑوں سے کلاس لگی۔۔۔۔سب ینگ پارٹی سے صلواتوں کی جگہ سب شاک تھے یہ سب ہوا کیسے۔۔۔۔اور سب نے توبہ کی۔۔۔ اللّٰه پاک کی پناہ مانگی ایسی صورتحال سے۔۔۔"اور اگر آپکو کو کوٸی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللّٰه کی پناہ مانگ لیا کیجیے۔بلاشہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔"
(سورۃ الاعراف ، آیت ٢٠٠)*-*-*-*-*
"ریحاب تم اپنا سر اندر بھی رکھ سکتی ہو۔۔۔"ہادی نے اب گرجدار آواز سے کہا۔۔۔۔مرحا اور لاریب جھٹ شیشہ اوپر کرکے بیٹھ گٸی۔۔۔
ہادی اور ارصم باٸیک پر تھے۔۔۔ ساحل اور زوہا گھر جانے کو نکلے ساتھ ہی پیچھے لاریب مرحا اور ریحاب برجمان تھیں۔۔مرحا نے گھر کال کی تھی۔حیدر اور حسن کسی کام سے گٸے ہوۓ تھے۔اس لیے زوہا لوگ نے اسے گھر چھوڑنا تھا۔۔ہادی کی گاڑی خراب ہوگٸی تھی ۔۔اس لیے ساحل کی گاڑی میں وہ لوگ گھر جارہے تھے۔۔ارصم کی باٸیک ہادی چلارہا تھا۔۔جبکہ ارصم تیز ہادی تیز کی صداٸیں لگاتا پاگلوں کی طرح چینخ رہا تھا۔۔۔دوسری جانب وہ سب تیز ساحل کی صداٸیں لگا رہی تھی۔۔۔مگر انکے والیم اونچے شیشے نیچے اور سر باہر نکل رہے تھے۔۔۔۔ہادی ساحل حتٰی کہ ارصم بھی شیشے اوپر کرنے کا کہہ چکا تھا مگر وہ لوگ موسم انجواۓ کرنے کے موڈ میں تھیں۔۔۔۔
YOU ARE READING
یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)
Fantasyیہ کہانی ہے اپنوں کے سنگ خوشیوں سے بھرپور زندگی جینے والوں کی ۔یہ کہانی ہے ماضی کے غم سے نکل کر نٸ زندگی کا آغاز کرنے والوں کی اور یہ کہانی ہے اپنوں کی خاطر اپنا آپ وار دینے والوں کی۔