Episode 8

1K 68 17
                                    

سردیوں کے دنوں کی وہ ایک ٹھنڈی صبح مرحا مسکراتے ہوٸے یونیورسٹی میں داخل ہوٸی۔ اپنے ڈیپارٹمنٹ میں سے ہوتی لاٸبریری کی سمت بڑھ رہی تھی جب سامنے سے آتی لاریب اسے ملی۔

" مجھے پتا تھا۔۔۔تم سیدھا یہی آٶ گی۔" اتنے کم وقت میں وہ ایک دوسرے کو جاننے لگی تھی۔ مرحا کو کتابوں سے بےپناہ محبت تھی۔ اب تو ویسے بھی فرسٹ سمیسٹر کے پیپیرز میں چند ہفتے باقی تھی۔

" ریحاب نہیں آٸی۔۔۔ آج تو ہم نے اساٸمنٹ جمع کروانی ہیں۔" کلاس لے کر نکلتی لاریب نے کچھ یاد آنے پر مرحا کو کہا۔
ابھی وہ اس کا جواب دیتی جب اپنے نام کی پکار پر وہ پیچھے پلٹی۔
سامنے سے وہ دلکش سا نوجوان چلتا آرہا تھا۔
"یہ فاٸل مجھے ریحاب نے مرحا کو دینے کا کہا ہے۔ " ہادی نے کھردری آواز میں کہا۔

لاریب اور مرحا ہنسی روکھنے کے باوجود اپنی ہنسی نہ چھپا سکی۔ وہ آخر بھاٸی کس کا تھا ۔ ریحاب کا ۔۔ اس طرح کی باتیں کرتا دیکھ انھیں بخوبی معلوم تھا۔ ریحاب نے اپنے سڑیل بھاٸی کا بول بول کر سرکھا لیا ہوگا ۔۔
ان دونوں کی ہنسی سے پھولے چہرے دیکھتے اس نوجوان نے بالوں میں ہاتھ جھلایا۔
آج ریحاب کی طبیعت خراب تھی اس لیے وہ یونی نہیں آسکی تھی سو یہ اساٸمنٹ جو انھوں نے آج جمع کروانی تھی ہادی کے ہاتھ یونی بھیجی تھی۔

"فاٸل پکڑاتا وہ مڑ گیا۔ کیسا ہے یہ۔؟ لگتا ہی نہیں ریحاب کا بھاٸی ہے۔"
"ایسے پھرتا ہے جیسے کبھی ہنسا ہی نہ ہو"
"ہاہاہاہاہاہا"

*-*-*-*-*

"حدید"

کوریڈور میں آگے بڑھتے وہ اپنے نام کی پکار پر پلٹا تھا۔سامنے سے حیدر چلتا آرہا تھا۔
ّبہت جلدی نہیں آگے آپ جناب۔۔" حدید نے اس کے اجلت بڑھے انداز پر چوٹ کی۔

"کام میں دیر سویر ہوجاتی ہے۔" حدید کے ہمراہ وہ کانفرنس روم میں داخل ہوا۔ بامشکل وہ وقت پر پہنچ پایا تھا۔ "سلام بھاٸی" حدید نے باقی ممبرز سے مشترکہ سلام کرنے کے بعد حسن سے مصاحفہ کیا۔ اب وہ اپنی فاٸل کھولتا اپنے لیپ ٹاپ کے ساتھ مصروف ہوگیا۔ چند ایک کلکز کے بعد وہ اپنی کرسی سنبھالتا حیدر کے ساتھ بیٹھ گیا۔

"تمھاری فاٸل کہا ہے۔" حدید نے اسے آرام سے ادھر ادھر نظر ڈالتے پوچھا
"یار تمھیں معلوم بھی ہے یہ میری فیلڈ نہیں ہے۔۔۔ بابا کے کہنے پر آیا ہوں۔۔۔" حیدر نے مزید کہا
"بھاٸی ہے نہ وہ سب سنبھال لے گے ۔۔۔"

دماغ کا ایکٹو ہونا۔لازم ہے۔۔۔ پھر زرہ سی توجہ اور محنت سے کام سمجھ میں آنے لگے گا۔" حیدر نے محض کندھے اچکادٸے۔

"حیدر تمھیں کام پر دھیان دینا چاہٸے۔" حدید نے اب زرہ سنجیدگی سے کہا تھا
حیدر نے جانجتی نظروں سے حدید گھورا تھا۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Where stories live. Discover now