Episode 18

942 44 12
                                    


ہادی نے کوٸی پانچویں دفعہ ارصی کو اٹھایا۔مگر وہ کم بخت نجانے خواب میں کونسے ہوٹل کے ٹیبل پربیٹھا بونگ پاۓ سے انصاف کررہا تھا کہ ٹس سے مس نہ ہوا۔۔۔۔آنکھوں بند کیے لیٹا ارصی بہت معصوم لگ رہا تھا۔۔کاش جتنا تم سوتے ہوۓ پیارے اور معصوم لگتے ہو اتنا حقیقت میں بھی ہوتے تو کیا ہی بات تھی۔۔۔اتنا کہتے ہی ہادی نے ارصی کا کمبل اٹھا کر پرے مارا اور وہ کسماتا ہوا پھر سو گیا۔۔۔۔
"تم جاٶ یار اسے میں اٹھا لاتا ہوں۔۔" ساحل نے جیکٹ اوڑھتے ہادی سے کہا تو وہ باہر کی سمت بڑھ گیا۔وہ سب ہنزلا کے کمرے میں موجود تھے۔۔شادی کی تیاریاں آپس میں بانٹ لی گٸی تھی۔۔۔مگر ارصی سدا کا سیدھا اور معصوم ہاں جی آپ سوچ سکتے ہیں وہ سب سے لیٹ اٹھا کیونکہ رات ہنزلا کا اچھا ریکارڈ لگاتے اتنا شگل لگایا اب بندہ تھک ہی جاتا ہے۔۔۔
"ارصی اٹھ جانہ۔۔۔"ساحل نے پرفیوم سیدھا اسکی ناک کے قریب کیا اور وہ ہڑبڑاتا ہوا اٹھا۔۔۔۔"ہاۓ بارات نکل گٸی کیا۔۔۔"ساحل نے منہ ناک سکوڑتے اسے گھورا"۔۔تم انسان ہی ہونا۔۔پرفیوم اسپرے کیا ہے کوٸی گندہ کیمیل نہیں جو بونگیاں ماررہے ہو۔۔۔"اب باقاعدہ پرفیوم خود سمیل کیا۔۔۔"خوشبو تو سہی ہے۔۔۔"جبکہ ارصی مکہ بناتا اسے جڑ چکا تھا۔۔۔۔۔
"کیا مصیبت ہے موٹے انسان یہ باڈی بس مجھے مارنے کو بناٸی ہے۔۔۔" ساحل چینخا۔۔۔۔

تم دونوں دولہے کہ شہبالے نہیں ہو جو تمھارے بغیر بارات نہیں نکل سکتی مگر ہاں مایوں کا فنکشن گزر جاۓ گا اور تم دونوں کی محبت کی باتیں نہیں ختم ہوگٸی۔۔۔۔ہادی نے کمرے کا دروازہ پیٹتے انہیں تنبہیاں کی اور نیچے چل دیا۔۔۔۔

وہ دونوں اپنی سی شکل بنا کر رہ گٸے۔۔۔یہاں ایک نہیں سارے کے سارے عجیب ہے۔۔۔۔

*-*-*-*-*-*

مجھے کال کردینا ورنہ بتاۓ ہوۓ وقت ہر آجاٶگا۔۔۔اگر نہ آسکا تو بھاٸی آجاۓ گیں۔۔۔حیدر مرحا کو ہیام کے گھر چھوڑتا بتا رہا تھا۔۔۔

میرے کیرنگ بھاٸی خیریت کہاں جانے کی تیاری ہے۔۔۔مرحا اسے گھورتے ہوۓ بولی

ہر وقت تفشیش نہ کیا کرو۔۔وہ چڑھا تھا۔

تو بندہ سیدھی طرح بتا دیا کرے۔۔

مرحا تمھیں دیر نہیں ہورہی کیا۔۔وہ بگڑا تھا۔۔۔
لوبھلا باتوں میں تم نے لگایا تھا۔۔وہ جتاتی ہوٸی موڑی۔۔۔وہ ہونہہ کرتا رہ گیا۔۔

سامنے عروسہ کی طرح روشنیوں سے سجا گھر اپنی مثال آپ لگ رہا تھا۔۔۔مین گیٹ پر نظر پڑتے ہی ٹمٹماتی بتیاں روشن ہوتی اور اجالے بکھیرتی خوبصورت جوڑے کے ملن کی گھڑیوں میں مبارک باد پیش کررہی تھی۔۔پارکنگ سے لے کر اینٹرس تک دونوں اطراف میں خوبصورت پھولوں اور بتیوں کی سجاوٹ تھی۔۔۔مرحا اس روشن منظر کو اشتیاق سے دیکھتے آگے بھری جب اسکا زور دار کسی سے تصادم ہوا۔۔۔سامنے والے کے ہاتھوں میں پھولوں کی ٹوکری تھی جس سے موتیے اور گلاب کے پھول فضا میں اڑتے ان دونوں نفوس پر کسی مہربان ابر رحمت کی طرح برسنے لگے۔۔پری نے سر اٹھا کر اس لمحے پھولوں کو خود پر نچاوڑ ہونے کا فیض بخشا۔۔اسے پھول بہت بسند تھے۔۔۔
اسکی کنکھناتی ہنسی سے فضا چہکی۔۔۔
سامنے والا شخص کبھی پری کو دیکھتا تو کبھی ان مہکتے پھولوں کو۔۔۔ زندگی سے بھرپور منظر۔۔۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang