مرحا نے اپنی ڈاٸری پر لکھنا شروع کیا۔۔۔"کافی دن ہوگۓ ہم نے باتیں ہی نہیں کٸی۔۔۔اچھا اب ناراض مت ہونا۔۔"ایڈونچرز سے اسکی زندگی بھری بڑھی تھی۔۔وہ پنجاب کی شہزادی تھی جو اپنا سارے دن کے کارنامے اپنی ڈاٸری میں لکھتی تھی۔۔۔
"یونیورسٹی میں میرے بہت پیارے دوست بنے یہ سب تو تمھیں معلوم ہے۔۔لیکن میں نے ایک پنگا کردیا۔۔۔ہادی سے بحث۔۔۔مجھے اتنی شرمندگی ہوٸی۔۔۔اب مجھے سمجھ نہیں آرہی اسکے سامنے کیسے جاٶ۔۔مجھے لگتا ہے اسکے کٸی روپ ہے۔۔وہ اصل میں وہ ہے جو وہ دیکھاتا نہیں ہے۔۔۔ہر وقت بیسٹ موڈ والا شخص کیسے سب سے اتنے احترام سے بات کرسکتا ہے۔۔۔یہی تو اسکی خاصیت ہے۔۔۔ایسا کون کرتا ہے کوٸی آپکو بےوجہ اتنا سناۓ اور آپ غصہ ضبط کرلے۔۔۔ہےتو اتنا ایگواسٹ روڈ انسان"۔۔۔
آخر پر خود ہی سوچ میں پڑ گٸی۔۔۔باہر سے کچھ گرنے کی آواز آٸی۔۔۔مرحا ڈاٸری وہی چھوڑتی باہر کی سمت بڑھی۔۔۔کیچن کی بتی روشن تھی۔۔اسے معلوم تھا کون آیا ہوگا۔۔۔حیدر فریج کھولے کھڑا تھا۔۔۔بھورے رنگ کے لٹھے کے سوٹ میں ملبوس آستینوں کے کہنیوں تک کف موڑے ہوۓ۔۔۔رف انداز میں بال ماتھے پر بکھڑے تھے۔۔۔ لیدرکی جیکٹ باہر صوفے پر پڑی تھی۔۔۔مرحا کیچن کی دہلیز پر دیوار کے سہارے ترچھی ہوکر آکھڑی ہوٸی۔۔۔وہ رلیکس انداز میں گھوما۔۔۔اون سے سوپ نکالنے داٸیں جانب بڑھا۔۔۔آنکهوں میں سرخ ڈورے تھے۔۔۔"مرحا سیدھی ہوجاٶ۔۔۔۔" اسے آرام سے اسکی چوڑی پکڑی۔۔۔اس جیسا بھاٸی قسمت والوں کو ملتا ہے۔۔۔مرحا کو سگنل ملا۔۔"تم اندر آکر بھی کھڑی ہوسکتی ہو۔۔۔" وہ دندیاں نکالتی اندر آگٸی۔۔۔پہلا اٹیک فریج پر کیا۔۔۔درميان میں ہی حیدر نے فریج کا آدھ کھلا دروازہ بند کردیا۔
"حیدر پلیززززززز۔۔۔" وہ منمناٸی۔۔۔۔کافی کا کپ اٹھاتے اسنے ہوں میں سر ہلایا اور دوقدم پیچھے ہوتے فریج میں سے سب سے کم آٸسکریم اسکے ہاتھوں میں تھماٸی۔۔۔۔
"کیا ہوا ہے۔۔۔"مرحا نےگردن گھماتے اسے بغود گھورا۔۔۔۔"اتنا پیارا لگ رہا ہوں کیا۔۔جو ایسے گھور رہی ہوں۔۔"وہ چہکا۔۔۔۔"حد ہے ویسے اتنی خوش فہمیاں اچھی نہیں ہوتی۔۔۔" آٸس کریم کھاتے اسنے ہونہنہ کیا۔۔۔
"حیدر۔۔۔۔"
"ہوں۔۔۔" کھانا کھاتے اسنے ابرو اچکاٸی۔۔۔"تمھارا کہی رشتہ وشتہ طے کردیتے ہیں۔۔۔لگے ہاتھوں منگنی کروا لینا۔۔۔کتنا مزہ آۓ گا۔۔۔۔میری ایک بھابھی ہوگٸی۔۔۔ہم لڑا کریے گے۔۔پھر پھڈے ہوگٸے۔۔۔میں روٹین لاٸف سے بہت بور ہوگٸی ہوں۔۔۔"
اسکی بات سنتے حیدر کو اچھو لگا۔۔۔پھر وہ سوپ کا گھونٹ بڑھتا ہلکا سا ہنسا جیسے سچویشن انجواۓ کی ہو۔۔۔
"اس ظلم سے بہتر ہے۔۔۔میری معصوم فیوچر بیگم کو اپنے والدین کے گھر عیش سے رہنے دو۔۔۔یہاں آٸی توتم نمونوں میں رہ کر ویسے ہی اوپر سیرک جاۓ گی۔۔کیوں بھری جوانی میں مجھے رنڈوا کروانا چاہتی ہو۔۔۔۔" وہ بڑے سکون سے اپنی بات مکمل کرتا اسے تپا گیا۔۔۔
"میں سیریس ہوں۔۔۔"
"میں کب جگتے مار رہا ہوں۔۔۔" اسکی بات پر وہ ہونہنہ کرتی آٸسکریم سے انصاف کرنے لگی۔۔۔یہ انکا روز کا تھا۔۔اسے معلوم تھا وہ مزاق کررہی تھی۔۔۔
YOU ARE READING
یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)
Fantasyیہ کہانی ہے اپنوں کے سنگ خوشیوں سے بھرپور زندگی جینے والوں کی ۔یہ کہانی ہے ماضی کے غم سے نکل کر نٸ زندگی کا آغاز کرنے والوں کی اور یہ کہانی ہے اپنوں کی خاطر اپنا آپ وار دینے والوں کی۔