"ہادی بیٹا ناشتا تو کر لو" یہ ماہرہ بیگم تھی جو ہادی کو ناشتا کرنے پر مجبور کر رہی تھی. لیکن ہادی کی تو جیسے صبح ناشتا کرنے سے جان جاتی تھی.
"ارے ماما آپ کو تو پتا ہے نہ مجھ سے نہیں ہوتا اتنی صبح ناشتا. سات بجے تو کبھی نہیں. ٹیسٹ تو کیا ہی دینا ہے میں نے الٹیاں ہی کرتا رہوں گا"اسی دوران ہارون صاحب بھی آ گیے جنہوں نے زبردستی ہادی کو دودھ پیلا ہی دیا تھا. کھانے کے معملے میں وہ کسی ہٹلر سے کم نہیں تھے. سعد اور وجدان کی چھٹیاں چل رہی تھی سو وہ دونوں جناب گدھے گھوڑے بھیج کے سوے ہوے تھے. جس وجہ سے ہادی ان دونوں سے بہت ناراض تھا کہ وش کرنے کے لیے بھی نہیں اٹھے.
اس سب کے دوران اسد صاحب, فاریہ بیگم اور احد بھی وہاں آ گئے. احد اور ہادی نے پشاور جانا تھا ٹیسٹ دینے کے لیے."اسلام علیکم انکل انٹی کیا ہو رہا ہے ؟" احد نے کہا
"ہونا کیا ہے تمہارا یہ نکما دوست ناشتا نہیں کر رہا تھا." ہارون صاحب نے تھورے غصے میں کہا
"ارے بابا دودھ پی تو لیا ہے نا کافی ہے " ہادی نے بیچارگی سے کہا"ہاں انکل آپ کو نہیں پتا جناب ربوٹ ہیں دودھ کے ایک گلاس سے سارا دن گزار سکتا ہے" احد اور ہادی کو تنگ نہ کرے یہ تو نا ممکن سی بات تھی. ہادی نے احد کو گھوڑی سے نوازا.
"چلو بھای اب چلو دیر ہو رہی ہے تم دونوں کو " اسد صاحب انہیں یاد کرایا.
چاروں نے احد اور ہادی کو ڈھیر دعایں دی.فاریہ اور ماہرہ بیگم تو آئتیں پڑھ کے پھونک رہی تھیں اور پھر وہ دونوں پشاور کے لیے نکل گیے.************
"یار احد مجھے بہت ٹینشن ہو رہی ہے"ہادی نے احد سے کہا.
"یار تو فکر نہ کر اللہ سب بہتر کرے گا. اور اگر ٹیسٹ نہ بھی پاس ہوا تو دوبارہ دیں لیں گے. " احد نے تسلی دی."یار تو جانتا ہے نہ میں کیوں جانا جاتا ہوں آرمی میں پھر بھی تو یہ کہ رہا ہے"
دونوں ایک دوسرے کو جتنا مرضی تنگ کر لیں پر اپنے دل کی بات بھی صرف ایک دوسرے سے کرتے تھے. دونوں ایک دوسرے کی چلتی پڑھتی ڈائڑی تھی.
"وہ صرف و صرف تیرے دماغ کا فتور یے. تو فضول میں ایسی چیزیں سوچتا ہے" ڈرایئور کی موجودگی کی وجہ سے احد زیادہ کھل کے بات نہیں کر پایا.لیکن اس بات نے دونوں کا موڈ خراب کر دیا تھا اور باقی راستہ خاموشی میں گزرا.************
پشاور اپنے سنٹر پہنچ کر دونوں گاڑی سے باہر نکلے اور ڈرائور کو بھیج دیا. کچھ دیر پہلے والی بات کا اب کوئ اثر نہیں دکھ رہا تھا دونوں نارمل ہو گئے تھے. اس جگہ پر موجود تمام لوگ انہیں بار بار دیکھ رہے تھے لیکن یہ سب کچھ ان کے لیے نیا نہیں تھا. وہ دونوں تھے ہی اتنے خوبصورت کے بار بار نظر ان پر اٹھتی تھی. اکثر لوگ ان کو کہتے تھے کہ تم دونوں ضرورت سے زیادہ خوبصورت ہو.ہادی اور احد دونوں کا قد لمبا تھا. دونوں کی آنکھیں بہت خوبصورت تھی گھنی پلکیں کہ انسان ان آنکھوں میں کھو جاے. ہادی کی آنکھوں کا رنگ ہیزل گرین جبکہ احد کا براؤن تھا. ڈمپل جن پر لڑکیاں دیوانی ہیں دونوں کا تھا بس احد کا کچھ زیادہ ہی نمایا ہوتا تھا.
اس وقت دونوں نے ایک جیسی ڈریسینگ کی ہوی تھی. جینز کے اوپر بلیو شڑٹ اور بلیو جوتے. ہاتھوں میں میچنگ گھڑیاں, گھڑیوں کے تو دونوں دیوانے تھے. دونوں بہت پیارے لگ رہے تھے اور چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ نے دونوں کی شخصیت کو چار چاند لگا دیے تھے.
************
YOU ARE READING
کہاں ایسا یارانہ (مکمل)
Randomیہ میرا پہلا ناول ہے کہانی ہے دو دوستوں کی ہادی اور احد!!! ایسی دوستی جسے دیکھ کر سب کہیں کہاں ایسا یارانہ!!! کہانی ہے وطن سے عشق اور قربانی کی