قسط نمبر 8

205 20 8
                                    

ہادی آج کل تیمور کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارتا تھا یا یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ تیمور ہادی کو احد کے ساتھ وقت گزارنے ہی نہیں دیتا تھا۔ احد نے ایک دو بار کہا بھی کہ اسے لگ رہا ہے کہ تیمور دونوں کے بیچ آ رہا ہے لیکن کیونکہ تیمور ہادی کو پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ احد کو میں پسند نہیں ہوں اس لیے ہادی کو لگا کہ احد مذاق میں ہی کہہ رہا ہے اور اس نے بات کو زیادہ سیریس نہیں لیا۔ لیکن سچ تو یہ تھا کہ تیمور ہادی اور احد کے بیچ میں آگیا تھا۔

اور تیمور کا مقصد بھی یہ ہی تھا۔ تیمور کو شروع سے ہی ہادی اور احد کی دوستی پسند نہیں تھی۔ وہ ہمیشہ سے بس ان کی دوستی ختم کروانا چاہتا تھا لیکن اسے کبھی موقع نہیں ملا لیکن اس بار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو رہا تھا کبھی نہ الگ ہونے والے دوست ایک دوسرے سے دور ہو رہے تھے۔

*************

کیونکہ اگلے مہینے ہادی اور احد نے pma چلے جانا تھا اس لیے دونوں فیملیز نے سوچا کہ کہیں گھومنے چلتے ہیں۔ سب نے چراٹ جانے کا پلان بنایا۔ ایک دن کے لیے ہی جانا تھا۔ احد تو بہت خوش ہوا کہ چلو ایک دن تو تیمور سے جان چھوٹی بس اس کو یہ ڈر تھا کہ کہیں ہادی تیمور کو انوائٹ نا کر لے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا کیونکہ زیادہ تر تیمور ہی ہادی کو اپنے ساتھ رکھتا اور کوئی نا کوئی بہانہ کر کے احد سے دور کرتا تھا ورنہ ہادی کبھی بھی تیمور کو احد پر توفیق نہیں دیتا تھا۔ لیکن اس دوری کی وجہ سے ہادی اور احد کے بیچ communication gap آ گیا تھا۔

احد نے سوچ لیا تھا کہ جب وہ لوگ گھومنے جائیں گیں تو وہ ہادی کو تیمور کے بارے میں سب بتائے گا کیونکہ کہیں نہ کہیں احد تیمور کا مقصد جان گیا تھا۔
ہادی اور احد ایک ہی گاڑی میں تھے لیکن احد خاموش تھا وہ یہ ہی سوچ رہا تھا ہادی سے کیسے بات کرے۔
"احد کیا ہوا کیا سوچ رہے ہو" ہادی نے پوچھا
دونوں دوست ایک دوسرے کی خاموشی ہر گز برداشت کر سکتے تھے۔

پہلے تو احد نے سوچا ابھی ہی ہادی سے بات کر لے لیکن پھر یہ سوچ جھٹک دی کہ ایک تو ڈرائیور ہے اور دوسرا یہ کہ یہ نا ہو پورا دن خراب ہو جائے۔ جب واپس آنے والے ہوں گیں تب ہی بات کروں گا احد نے سوچا۔

"احد۔۔۔۔۔۔احد" ہادی نے زور سے اسے بلایا
"ہاں۔۔۔ نہیں وہ بس سوچ رہا تھا کہ وہاں جا کر کیا کیا کرنا ہے" احد نے جواب دیا
احد پورا راستہ پریشان ہی رہا تھا کہ پتا نہیں ہادی کا کیا رد عمل ہو گا کیا وہ میری بات سمجھے گا کیونکہ تیمور ہادی کا کافی اچھا دوست بن چکا تھا۔

"پتا نہیں مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے کچھ بڑا ہو گا یا اللہ جی پلیز میری اور ہادی کی دوستی میں کبھی دراڑ نا آئے پلیز " احد نے سوچا

لیکن پھر سب سوچیں جھٹک کر احد ہادی کے ساتھ مزے سے سفر کرنے لگا یہ جانے بغیر کہ یہ سفر دونوں کو دور کرنے والا ہے۔ ایک بےمثال دوستی کو نظر لگنے والی ہے۔

کہاں ایسا یارانہ (مکمل)Where stories live. Discover now