قسط نمبر 11

204 23 9
                                    

سورج طلوع ہوا اور اپنے ساتھ ایک نیا دن لایا۔ نیا دن نئی کہانی۔ آج کا دن ہادی اور احد کی زندگی کو ایک نئے سفر پر لے کر جانے والا تھا۔ وہ سفر جس کی ہر ایک کو خواہش ہوتی ہے وطن سے عشق کا سفر وطن کے لیے قربانی کا سفر۔

آج ہادی اور احد کا pma میں پہلا دن تھا۔ اس وقت وہ لوگ pma کے باہر کھڑے تھے جہاں گھر والے اپنے بچوں کو چھوڑنے آئے تھے۔ والدیں اپنے بچوں کو ڈھیر ساری نصیحتوں سے نواز کر خود جا چکے تھے۔
ہادی اور احد pma کے گیٹ کے سامنے کھڑے اسے ستائشی نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ کتنے ہی لوگوں کا خواب ہوتا ہے وہاں آنے کا اور صرف چند کا ہی پورا ہوتا ہے۔ ہادی اور احد اپنے رب کے بہت شکر گزار تھے کہ ان کا یہ خواب پورا ہوا۔ آنکھوں میں ڈھیروں خواب سموئے اور دل میں عہد کرتے ہوئے کہ جان دے دیں گیں لیکن وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ہادی اور احد pma میں داخل ہوئے۔اندر جانے سے پہلے دونوں ایک جملہ دہرانہ نہیں بھولے تھے

ہم منزل پے ڈیرے ڈال کے ہی دم لیں گیں

ابھی وہ اپنے خوابوں میں کھوئے ہوئے ہی تھے کہ پیچھے سے آواز آئی اور آواز تو نہیں تھی بلکہ ایسے لگا تھا جیسے کوئی گرجا ہے

"Hey you both what are you doing here?"
یہ ایک سینیر کیڈٹ تھا جو اس وقت کسی جلاد سے کم نہیں تھا۔

ہادی اور احد کی تو سٹی ہی گم ہو گئی خیر ہادی نے تھوڑی ہمت کر کے جواب دیا
"ک۔۔۔۔کچھ نہیں بھ۔۔۔میرا مطلب سر" عادت کی وجہ سے ہادی کیڈٹ کو بھائی کہنے لگا تھا لیکن جلد ہی عقل آ گئی اور اپنے آپ کو شامت سے بچا لیا

"آپ کو مینرز نہیں ہیں کہ سینیر کو سلام کرتے ہیں" اس بار کیڈٹ کی آواز پہلے سے بھی زیادہ اونچی تھی

"سوری سر" دونوں نے اکٹھے کہا

"اب سزا کی طور پر آپ یہاں سے لے کر اپنے کمرے تک راستے میں موجود ہر دخت، ہر pillar اور ہر سینیر کو سلام کریں گیں ۔۔۔ Got it" کیڈٹ نے سینیر پر زور دیتے ہوئے کہا

"Yes Sir"
ہادی اور احد نے بلند آواز میں کہا

سینیر کیڈٹ چلا گیا ، ہادی اور احد نے سکون کا سانس لیا

" احد لکھوا لے میرے سے یہ future میں میجر عاص عالم بنے گا دیکھ لیو" ہادی نے کہا

" تیرا مطلب کھڑوس؟" احد نے سوال کیا

"ہاں تو اور کیا شکل اور personality ہے میجر عاص عالم والی۔۔۔۔ہونہہ" ہادی کو وہ کیڈٹ میجر عاص عالم کے طور پر کبھی قبول نہیں تھا۔

" چل بس کر دے اب ناول کی یاد آنے لگ گئی ہے مجھے" احد سے کچھ بعید نہیں تھا کہ ابھی ناول کی یاد میں رونے لگ جاتا۔

اللہ اللہ کر کے دونوں اپنے کمرے میں پہنچے تھے۔ اتنا سلام دونوں نے کل اپنی زندگی میں نہیں کیا ہونا جتنا آج کر لیا تھا۔ ایک تھکا دینے والے دن کے بعد ایک خوشی جو دونوں کو ملی تھی وہ یہ تھی کہ دونوں کا کمرہ ایک ہی تھا۔ لگتا تھا pma والے بھی دونوں کو ساتھ ہی دیکھنا چاہتے تھے۔

کہاں ایسا یارانہ (مکمل)Onde histórias criam vida. Descubra agora