قسط نمبر 14

138 23 10
                                    

ہادی pma پہنچ گیا تھا کچھ اور کیڈٹس بھی جلدی آ گئے تھے سب کو ہادی بدلہ بدلہ سا لگا تھا۔ ہادی بلکل چپ سا ہو گیا تھا اس کے چہرے پر پہلی جیسی رونق نہیں تھی۔ سب انتظار کر رہے تھے کہ احد آئے تا کہ وہ ہادی کو ٹھیک کرے لیکن احد نے تو ابھی خود بھی معاملے کو سمجھنا تھا۔ اتوار کے دن احد بھی آ گیا تھا اتنا تو احد انداذہ لگا چکا تھا کہ کچھ ہوا ہے پر ہادی کو ایسا بے رونق دیکھ کر احد بہت حیران ہوا تھا ہادی کی ایسی حالت کے بارے میں تو اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔
ہادی کا کیا کمال ضبط تھا کہ احد کو دیکھنے پر بھی ٹوٹا نہیں تھا احد چاہتا تھا کہ ہادی اپنے اندر کا غبار باہر نکالے ایسے اندر اندر ہی گھٹتا نا رہے لیکن وہ انتظار کر رہا تھا کہ ہادی خود اس کو سب بتائے کیونکہ دونوں کبھی بھی ایک دوسرے سے اپنا آپ نہیں چھپا پاتے تھے کتنی ہی کوشش کر لیں لیکن کبھی بھی اپنا دکھ دوسرے سے چھپا نہیں پائے تھے سب ان کو دو جسم ایک جان کہتے تھے تو ٹھیک کہتے تھے وہ تھے بھی ایسے ہی بنا کہے اگلے کو سمجھ جاتے تھے جب تک ایک دوسرے کو سب بتا نہیں دیتے چین نہیں آتا تھا ۔

ہادی کا بدلاو نہ صرف کیڈٹس نے بلکہ ٹیچرز نے بھی نوٹ کیا تھا ایسا نہیں تھا کہ ہادی پڑھائی میں پیچھے ہو گیا تھا وہ سب کچھ اچھے سے کر رہا تھا لیکن بلکل خاموش ہو گیا تھا pma میں سب ہادی اور احد کو محفل کی جان کہتے تھے دونوں جدھر ہوتے رونق ہی لگاتے تھے ہادی خاموش ہو گیا تھا تو احد کیسے خوش ہوتا وہ بھی ہادی کو ایسے دیکھ کر اداس ہی رہتا تھا دونوں ہی خاموش ہوتے تھے سب پرانے ہادی احد کو مس کر رہے تھے احد تو پھر بھی کبھی کبھی پہلے جیسا مذاق کر لیتا تھا لیکن ہادی وہ بات ہی نہیں کرتا تھا بس جب کوئی کچھ پھوچتا تو جواب دے دیتا تھا۔

ویکینڈ تھا تو سب کیڈٹس نے سوچا مل کر بیٹھ کر تھوڑا شغل لگاتے ہیں ایسے ہادی کا موڈ بھی کچھ اچھا ہو جائے گا۔
ہادی کو احد زبردستی لے آیا تھا۔ سب بیٹھے باتیں کر رہے تھے اور ہادی بس خاموش سا ان کو سن رہا تھا۔ بات کرتے کرتے سب فیملی کے ٹوپک پر آگئے تھے سب کہہ رہے تھے گھر بہت یاد آ رہا ہے اپنے اپنے گھر والوں کے لیے سب کچھ نہ کچھ کہہ رہے تھے۔

"ارے ہادی تم بھی بتاو نا کچھ اپنے گھر والوں کے بارے میں۔۔۔تمہیں یاد نہیں آتی کیا ان کی" ایک کیڈٹ نے ہادی سے کہا
ہادی نے ایک نظر سب کو دیکھا اور وہاں سے اٹھ کے چلا گیا

"ہادی۔۔۔۔ہادی کہاں جا رہے ہو۔۔۔اس کو کیا ہوا۔۔ایسے اچانک چلا گیا" علی نے کہا

"میں دیکھ کر آتا ہوں" احد کہتا ہوا ہادی کے پیچھے چلا گیا

ہادی جس نے اتنے دنوں سے اپنے اوپر ضبط کیا ہوا تھا آج سب کی باتوں نے پھر سے اس کے زخم تازہ کر دیے تھے ایک بار پھر ہادی کو وہ اذیت بھڑے لمحے یاد آنے لگے تھے ہادی کمرے میں پہنچا اور دروازے کے ساتھ ہی نیچے بے بس سا بیٹھ گیا سب کی کہی ہوئی باتیں اپنوں کے تلخ رویے ایک بار پھر سب یاد آنے لگ گیا تھا لیکن ہادی رو نہیں رہا تھا اس نے تو مانو جیسے سارے جذبات ہی مار دیے تھے۔

کہاں ایسا یارانہ (مکمل)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora