قسط نمبر 1

834 48 5
                                    

کمرے میں چاروں طرف اندھیرا پھیلا ہوا تھا. اے سی کی ٹھنڈک نے ماحول کو خاصا پرسکون کیا ہوا تھا.  بستر میں ایک وجود پوری طرح کمبل میں ڈھکا ہوا تھا.اےسی نے شاید کچھ زیادہ ہی ٹھنڈ کر رکھی تھی. تب ہی دور کہیں سے آواز آی

حی علی الصلوہ
آو نماز کی طرف

حی علی الفلاح
آو کامیابی کی طرف

کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کی اس پکار کو سنتے ہیں اور نماز کی طرف جاتے ہیں.  بستر میں موجود وجود میں ہلکی سی جنبش ہوی اور پھر وہ اٹھ بیٹھا اور اپنے رب سے دعا مانگ کے وضو کے لیے چلا گیا.  اگر یہ ایک سال پرانا ہادی ہوتا تو کبھی بھی اللہ کی اس پکار کا جواب نا دیتا.  لیکن کہتے ہیں نا اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ویسے ہی اللہ نے ہادی کو ہدایت دی.
                        **************
ہ

ادی وضو کر کے آیا. آج اس نے مسجد جانے کے بجاے کمرے میں ہی نماز پڑھی. نماز کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے
"یا اللہ آج میرا بہت ضروری دن ہے. آپ تو جانتے ہیں نہ مجھے آرمی میں جانے کا کتنا شوق ہے. آج میرا ٹیسٹ ہے اللہ جی پلیز مجھے کامیابی دینا.  میرے ساتھ ساتھ احد کو بھی کامیاب کرنا. آپ تو جانتے ہیں کہ ایک دوسرے کے بنا ایک دن نہیں گزرتا اس لیے پلیز دونو کو ہی آرمی میں بھیج دینا.  آمین"

نماز سے فارغ ہو کر ہادی نے اپنا فون اٹھایا جہاں حسب معمول احد کے مسجز کا ڈھیر لگا ہوا تھا. ہادی نے فورا سے احد کو کال کی اب اپنے جگر سے بات کیے بنا دن تو شروع نہیں ہونا تھا.
                       ************
آج احد اور ہادی کا آرمی کا اینٹری ٹیسٹ تھا.  دونوں کو آرمی میں جانے کا بہت شوق تھا. ایک اور وجہ تھی جس کے لیے ہادی آرمی میں جانا جاتا تھا لیکن وہ وجہ صرف ہادی اور احد کو ہی معلوم تھی.
                       ************

ہادی اور احد جگری دوست تھے.  دو جسم ایک جان کہنا زیادہ بہتر ہو گا.  ہارون صاحب آرمی میں آفسر تھے. ان کی زوجہ کا نام ماہرہ تھا جو ان کی کزن بھی تھیں. ان کے تین بیٹے تھے بڑا بیٹا وجدان جو انجینرنگ کر رہا تھا دوسرا بیٹا ہادی جس نے FSC کر لی تھی اور اب آرمی جوائن کرنے کا سوچا تھا تیسرا اور سب سے چھوٹا بیٹا سعد جو کے ابھی 9 کلاس میں تھا.

اسد صاحب اور فاریہ بیگم کا ایک ہی بیٹا تھا احد جو ہادی کا ہم عمر تھا. اسد صاحب بھی آرمی میں  تھے.  احد اور ہادی پہلی بار 6 کلاس میں ملے تھے. ایک ہی ملاقات میں  دونوں کی بہت اچھی دوستی ہو گئ تھی.  اس کا بعد اتفاقاً کہ لو یا اللہ کی مرضی سے اسد اور ہارون صاحب کی ایک ہی جگہ پوسٹنگ ہوتی رہی جس وجہ سے ہادی اور احد 6 سے لے کر 12 کلاس تک ساتھ رہے اور ان کی دوستی بہت گہری ہو گئ اور ان دونوں کی وجہ سے دونوں خاندانوں میں بھی محبت ہو گئ.  اسد اور ہارون صاحب سگے بھائ اور ماہرہ اور فاریہ بیگم سگی بہنوں جیسی تھیں.

احد اکیلا تھا اور دوسری طرف وجدان ہادی سے چھ سال بڑا جبکہ سعد ہادی سے تین سال چھوٹا تھا اس لیے ہادی اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا تھا. ہادی اور احد دونوں نے ایک دوسرے کی زندگی میں اپنے وجود سے دوسرے کی زندگی کا اکیلا پن دور کر دیا تھا.
                       *************

کہاں ایسا یارانہ (مکمل)حيث تعيش القصص. اكتشف الآن