ہادی اپنے آنسوں ضبط کرتا ہوا جلدی سے کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ احد ساکت سا وہیں بیٹھ گیا
"میں۔۔۔۔ میں میں نے تو غصے میں کہا تھا ۔۔۔ دوستی ختم کرنے کا تو تو سچ میں ختم کر گیا ہادی" احد کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔ نجانے کتنی دیر وہ وہیں بیٹھے روتا رہا۔جس طرح ہادی جلدی میں نکل کر اپنے گھر کی طرف گیا پہلے سب جہاں خوش ہوئے تھے کہ سب ٹھیک ہونے والا ہے اب پریشان ہو گئے کہ پتا نہیں کیا ہوا ہے۔
ہادی جلدی سے اپنے کمرے میں آیا دروازہ بند کیا اور دروازے کے ساتھ ہی بیٹھ گیا۔ کب سے ضبط کیے ہوئے آنسوں بہنےلگے۔
"کیسے احد۔۔۔۔۔ کیسے تو نے دوستی ختم کرنے کے بارے میں کہا اتنی کمزور تو نہیں تھی ہماری دوستی کہ اتنی آسانی سے اسے توڑنے کے لیے کہا" ہادی کا حال بھی احد سے کچھ مختلف نا تھا۔
باقی سارا دن دونوں نے کمرے میں بند ہو کر ہی گزارا کسی نے انہیں بلایا بھی نہیں کہ اس وقت اکیلے رہنا زیادہ بہتر ہے۔
************
تیمور جب بھی احد سے اکیلے میں ملتا تھا وہ ہمیشہ اس پر یہ ظاہر کرتا تھا کہ وہ بہت اداس ہے۔ تیمور ایک طرح سے ہادی کو ایموشنل بلیک میل کرتا تھا کہ میں بہت اکیلا ہوں میرا کوئی دوست نہیں ہے میرے سب دوست مجھے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ تیمور نے ہادی سے کہا کہ تم میرے واحد دوست ہو جو میرے ساتھ ہو اور بار بار کہتا تھا کہ احد کو مجھ سے کوئی مسلئہ ہے وہ نہیں چاہتا کہ ہم دوست بنے وہ ضرور تمہیں میرے خلاف کچھ کہے گا۔ تیمور نے ہادی کو یہ یقین دلایا تھا کہ اگر ہادی نے اس سے دوستی ختم کر دی تو وہ بہت ڈپریس ہو جائے گا۔
ہادی بہت حساس تھا جس وجہ سے وہ ایسے لوگوں کی باتوں میں آ جاتا تھا۔ احد جلد ہی لوگوں کو پہچان لیتا تھا وہ ہمیشہ ہادی کو ایسے لوگوں سے بچاتا تھا۔ احد کو ہادی کی یہ ہی فکر لگی رہتی تھی کہ وہ بہت معصوم ہے جلد ہی لوگوں پر بھروسہ کر لیتا ہے اور کہیں لوگ اس کی معصومیت کا فائدہ نا اٹھا لیں۔
اس بار بھی یہ ہی ہوا تھا ہادی تیمور کی باتوں میں آ گیا تھا اسے لگتا تھا کہ اگر اس نے تیمور سے دوستی توڑی تو کہیں وہ ڈیپریشن میں نا چلا جائے اور ہادی بھلا کہاں کسی کو دکھ میں دیکھ سکتا تھا۔ اس لیے وہ احد کی بات پر یقین نہیں کر رہا تھا کیونکہ تیمور پہلے ہی ہادی کے دماغ میں ڈال چکا تھا کہ احد کچھ ایسا کہے گا تم اس پر یقین مت کرنا۔تیمور جانتا تھا کہ احد ضرور سمجھ جائے گا کہ وہ کیاکرنا چاہتا ہے اور ہادی کو بتائے گا اور اسی چیز کا فائدہ اٹھا کر تیمور ان کے بیچ میں لڑائی کرانا چاہتا تھا اور اس کا منصوبہ کامیاب ہو گیا تھا لیکن لڑائی کی وجہ وہ نہیں تھی جو تیمور نے بنائی تھی بلکہ کچھ اور تھی۔
جب احد اور ہادی کی بحث ہوئی تھی اس رات ہادی نے بہت سوچا تھا کہ اگر احد ایک ہی بات بار بار کہہ رہا ہے تو ضرور اس کے پیچھے کوئی وجہ ہو گی۔ اگلے دن ہادی احد کو سمجھانے ہی گیا تھا کہ تیمور کیسا ہے اور وہ سب باتیں جو تیمور ہادی سے کہہ چکا ہے۔ ہادی نے سوچا تھا کہ وہ احد کو تیمور کی حساس طعبیت کے بارے میں بتائے گا لیکن جب احد نے دوستی توڑنے کا کہا تو ہادی کچھ سوچنے سمجھنے کا قابل نہیں رہا تھا۔ اس کو دکھ ہوا کہ احد ایسا سوچ بھی کیسے سکتا ہے کہ ہماری دوستی ختم ہو اس لیے وہ بھی غصے میں دوستی ختم کرنے کا کہہ آیا۔
غصہ انسان سے بہت کچھ کرا جاتا کہ بعد میں انسان کو پہچتانا پڑتا ہے کتنے ہی رشتے صرف غصے کی وجہ سے ٹوٹ جاتے ہیں حالانکہ بات اتنی بڑی نہیں ہوتی ہے۔
YOU ARE READING
کہاں ایسا یارانہ (مکمل)
Randomیہ میرا پہلا ناول ہے کہانی ہے دو دوستوں کی ہادی اور احد!!! ایسی دوستی جسے دیکھ کر سب کہیں کہاں ایسا یارانہ!!! کہانی ہے وطن سے عشق اور قربانی کی