قسط نمبر 18

122 10 0
                                    

ارومہ کی ہادی کے لیے محبت لائبہ سے چھپی نا تھی۔ اور اب تو ارومہ سے زیادہ اس کی بیا بے چین تھی کہ ہادی سے ملنا ہے کون ہیں یہ جناب جس کا اثر اس کی دوست پر ایسے ہوا ہے۔

ہارون اور اسد صاحب نے ایک کھانا رکھا ہوا تھا جس میں اپنے سب دوستوں کو بلایا ہوا تھا۔ دعوت کے آخر میں سب بچوں نے ایک گروپ تصویر لی تھی۔ اب تصویر کے لیے جب سب لائن میں کھڑے ہوئے تو ہوا کچھ یوں کے ہادی اس کے ساتھ احد اور احد کے ساتھ ایک اور لڑکی رباب کھڑی تھی۔ رباب ہادی احد اور لائبہ کی بچپن کی کامن فرنڈ تھی۔ اب رباب نے جب تصویر لگائی انسٹا پر تو اس نے بس اپنی احد اور ہادی کی لگائی۔

لائبہ جو کہ انسٹا سکرول کر رہی تھی اس کے سامنے یہ تصویر آئی لائبہ کو تو تصویر دیکھ کر صدمہ ہو گیا

"چڑیل کیسے چپکی ہوئی ہے میرے احد کے ساتھ ۔۔۔ اور یہ زرا کپتان صاحب کی بتیسی تو دیکھو ۔۔۔ مجھے تو کہتا ہے نکاح کے بعد محبت کا اظہار کروں گا اور اس چڑیل کے ساتھ مٹر گشتیاں کر رہا ہے ۔۔۔ شادی کے بعد یہ نظر آئے نا زرا مجھے اس چڑیل یا کسی اور لڑکی کے ساتھ ۔۔۔سر نا پھاڑ دیا احد کا تو میرا نام بھی لائبہ نہیں" لائبہ کا پارا تو ساتویں آسمان کو گیا ہوا تھا ارومہ نے اس سے فون لے کر دیکھا کہ کس بات کی آگ لگی ہے۔

"ابے او ڈھکن احد بھائی کے علاوہ تجھے کچھ نظر نہیں آتا ۔۔ نیچے کیپشن میں دیکھ bro sis لکھا ہوا ہے ۔۔۔۔ حد ہے بیا حد ۔۔۔ بس شروع ہو جاتی ہی جھلی پھر نا ادھر دیکھتی نا ادھر" ارومہ نے لائبہ کو فون واپس کیا اور لائبہ جو کے پہلے بس رونے ہی والی تھی اب  ایسے اطمینان سے بیٹھ گئی جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو۔ ارومہ نے تصویر پر اس وقت اتنا دھیان نہیں دیا تھا لیکن اچانک جھماکا ہوا اور وہ ٹھٹکی
"ہادی" ارومہ کے لبوں سے بے ساختہ نکلا

"ایک تو تمہیں ہر وقت ہادی ہی یاد رہتا ہے ۔۔۔ میں بیا ہوں ہادی نہیں ۔۔۔ ہنہہہ" لائبہ نے منہ بناتے ہوئے کہا

"نہیں یار ۔۔۔ احد بھائی کے ساتھ جو کھڑا وہ ہادی ہے" ارومہ نے لائبہ کو بتایا جس نے جھٹ سے فون دوبارہ پکڑا ہادی کو دیکھنے کی بے صبری۔

"رومہ۔۔۔ تمہیں یہ والے ہادی بھائی پسند ۔۔ یہ ان کو تو میں بچپن سے جانتی بلکہ میں نے بتایا تو ہوا اوررررر یار یہ تو احد کے جگڑی یار ہیں ۔۔ میری سوتن کہہ لو (لائبہ نے ہنستے ہوئے کہا اب تک تو وہ اندازہ لگا چکی تھی کہ ہادی احد کی جان ہے) ۔۔۔ ہائے سچی ۔۔ ہادی بھائی تو بہت اچھے ہیں یارررر ۔۔۔۔ واہ میری دوست تمہاری چوائس کی تو داد دینی پڑے گی" لائبہ نے خوشی سے بولا ۔ لائبہ کا کوئی بھائی نہیں تھا اس لیے وہ ہادی کو بھائی مانتی تھی اور بچپن سے ہادی لائبہ کو اچھا لگتا تھا۔

"اور بیا اگر ۔۔۔ میں اور ہادی ایک دوسرے کے نصیب میں ہوئے تو یار ہمارا پلان کے ۔۔۔ دو دوستوں سے شادی کریں گیں وہ سچ ہو جائے گا " ارومہ نے لائبہ کو جھپی دیتے ہوئے کہا

کہاں ایسا یارانہ (مکمل)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang