ٹیسٹ شروع ہو چکا تھا. ٹیسٹ تین طرح کے تھے. جو پہلا ٹیسٹ پاس کرتا وہ ہی اگلا دے پاتا اس کے بعد ایک انٹرویو اور میڈیکل تھا. ابھی ان کا پہلا ٹیسٹ تھا.
ادھر گھر میں وجدان اور سعد کی اچھی عزت افضای ہو رہی تھی کہ بھای کو وش تک نہیں کیا. زیادہ تو وجدان کی ہو رہی تھی کیونکہ سعد کے پاس تو چھوٹے ہونے کا پرمٹ کارڈ تھا جہاں دل کرتا اس سے کام لے لیتا. وجدان کو بھی افسوس تھا کہ کیوں نا اٹھا صبح ہادی ہر کام سے پہلے مجھے وش کرتا تھا. خیر جب آے گا تب منا لوں گا وجی یعنی وجدان نے سوچا.ہادی اور احد نے دو ٹیسٹ تو پاس کر لیے تھے اور تیسرا دے دیا تھا جس کا رزلٹ کچھ دیر میں بتانا تھا. اس وقت وہ دونوں دعائیں کر رہے تھے. اور ہادی تو ساتھ ساتھ احد کی ڈانٹ بھی سن رہا تھا کیونکہ دوپہر ہو گئ تھی اور ہادی صاحب اسی دودھ کے گلاس پر گزارا کر رہے تھے جبکہ اس کے برعکس احد اچھا خاصا ناشتا کر کے آیا تھا.
"گدھے کہا بھی تھا ناشتا کر لے لیکن آپ ٹھرے آئرن مین" احد نے خفگی سے کہا.
"اوے سب کے سامنے گدھا مت بول احد ... ویسے بھی مجھے بھوک نہیں لگی"
"تجھے بھوک لگتی کب ہے وہ عظیم وقت مجھے بتاے گا" احد کا غصہ کسی طور کم نہیں ہو رہا تھا.
"اچھا میری جان ایک بار رزلٹ بتا دیں تو کینٹین سے کچھ ہلکا پھلکا کھا لوں گا انشااللہ پاس ہو گئے تو ابھی انٹرویو میں ٹائم ہو گا"ہادی کے ہلکا پھلکا کہنے پر احد مسکرایا اب وہ کیوں مسکرایا کچھ دیر بعد پتا چل جاے گا.
آفسر باہر آے اور انہوں نے پاس سٹوڈنٹس کا نام بتایا. ہادی اور احد دونوں پاس ہو گئے تھے. دونوں بہت خوش تھے بس جگہ اور ماحول کی وجہ سے اپنے آپ کو بھنگڑے ڈالنے سے روکا ہوا تھا. ظہر کا وقت ہو چکا تھا دونوں نے نماز پڑھی اللہ کا شکر ادا کیا. کچھ دیر بعد ان کا میڈیکل اور انٹڑویو تھا.*************
ادھر ماہرہ اور فاریہ بیگم ٹینشن لے لے کر آدھی ہو رہی تھی. ہارون اور اسد صاحب تو آفس میں تھے."ارے ماما اور انٹی دیکھ لینا ان کا ٹیسٹ پاس ہی ہوا ہو گا ورنہ سوچے فیل ہوے ہوتے تو گھر نا آ جاتے اب تک. اتنی دیر کا یہ ہی مطلب ہے کہ پاس ہو گیا آپ ریلیکس ہو جائیں" وجدان نے کہا.
لیکن مائیں تو بھئ اب مائیں ہیں ٹینشن لینا فرض ہے ان پر.
احد اور ہادی کا میڈیکل ہو گیا تھا اور اللہ کے فضل سے دونوں میڈیکلی فٹ تھے اب ان کا انٹرویو تھا. لیکن انٹرویو سے پہلے احد ہادی کو بسکٹ کھلانا نہیں بھولا تھا. انٹرویو دونوں نے بہت زبردست دیا تھا. نہ صرف ان کے الفاظ بلکہ ان کی آنکھوں کی چمک بھی اس بات کی گواہی دے رہی تھی کہ دونوں کو اپنے وطن سے کتنی محبت ہے. تمام آفسرز اس بات سے متفق تھے کہ یہ دونوں جوان پاک فوج میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوں گے.انٹرویو کے بعد دونوں نے گھر فون کرنے کا سوچا.
"یار تو انٹی کو فون کر کے بتا دے ماما بھی ان کے ساتھ ہوں گیں اور میں بابا اور انکل کو بتا دیتا ہوں." ہادی نے کہا
ہادی اپنے بابا کے زیادہ قریب تھا. ایسا نہیں تھا کہ اس کو ماہرہ بیگم سے پیار نہیں تھا وہ ان سے بھی بہت محبت کرتا تھا لیکن باتیں, خوشی, غم اور پریشانیاں وہ ہارون صاحب سے شیر کرتا تھا. اس لیے آج بھی یہ خوشی کی خبر وہ سب سے پہلے اپنے بابا کو دینا چاہتا تھا.
ESTÁS LEYENDO
کہاں ایسا یارانہ (مکمل)
De Todoیہ میرا پہلا ناول ہے کہانی ہے دو دوستوں کی ہادی اور احد!!! ایسی دوستی جسے دیکھ کر سب کہیں کہاں ایسا یارانہ!!! کہانی ہے وطن سے عشق اور قربانی کی