Episode 14

391 17 6
                                    

ماہی کی چیخ و پُکار سن کر جب وہ کمرے میں داخل ہوا تو وہ درد سے تڑپ رہی تھی۔

"ما..... ماہی کیا ہوا ہے؟"
پریشانی کے عالم میں حماد اُس کی طرف لپکا۔

"ح... حماد میری...دد... دوائی اُس دراز میں..."

ماہی نے دراز کی طرف اشارہ کرتے بامشکل الفاظ ادا کیے،
حماد حیرانی اور پریشانی کے ساتھ وہ سارا عمل کر رہا تھا، گلاس میں پانی بھر اب وہ اسے دوا دے رہا تھا۔

" ماہی تم لیٹ جاؤ۔ "
دوائی دے اب وہ اُسے آرام کرنے کی تائید کر رہا تھا، وہ ابھی کچھ بھی سوال جواب پوچھنے سے قاصر تھا!
ماہی درد برداشت کرتے بستر پر جا لیٹی!

" تم یہیں لیٹی رہو! میں بس ابھی کسی ڈاکٹر کو بلاتا....."

حماد کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ماہی نے اُسے روکا،

" پلیز کہیں نہیں جائیے گا حماد۔ "

اُس کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے وہ کہہ رہی تھی
وہ جانتی تھی اُسے ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ سب کچھ اُس کے لیئے نیا نہیں تھا۔

وہ وہیں بیٹھ کر اب اُس کا سر دبانے لگا۔

کیا ایسا بہت کچھ تھا جس سے وہ ناواقف تھا؟ پرسوچ نگاہیں ماہی پر جماۓ اس نے پریشانی سے سوچا۔

************

وہیں دوسری جانب علی ولا میں بیٹھک جمی ہوئی تھی۔

" اور مرتضی لوگ ٹھیک ہیں؟"

"الحمدللہ بالکل ٹھیک ہیں۔ "

" بھئی یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے ماں باپ کے لئے اِس سے بڑھ کر خوشی کی کیا بات ہوگی کہ اُن کی اولاد خوش ہے۔ "

اس محفل میں صرف آصف اور علی کی باتوں کا ہی شور تھا عقیلہ بس خاموش بیٹھیں تھی، وہ مجبور تھی اپنے شوہر کے ہاتھوں ورنہ کبھی یہ زہر کا گھونٹ نہ بھرتی۔

" ارے بھابھی اس تکلف کی کیا ضرورت تھی۔"

ساره کے ساتھ ملازمہ کو چائے اور دیگر لوازمات سے سجی ٹرالی لاتا دیکھ آصف بولے ساره کے پیچھے آتی زرش بھی اب ان سے مل رہی تھی۔

"جی میں بلکل ٹھیک ہوں انکل۔ آنٹی آپ کیسی ہیں؟"
آصف کو جواب دینے کے بعد اب وہ عقیلہ سے مخاطب تھی۔

”ٹھیک۔“
عقیلہ نے سرسری سے نگاہ اِس پر ڈالتے جواب دیا۔

دوبارہ سب باتوں اور چائے میں مصروف ہوگئے زرش بھی اُن کے ساتھ بیٹھنا چاہتی تھی مگر ساره نے آنکھیں دکھاتے اُسے وہاں سے روانہ کیا۔

" اچھا علی اب جس مقصد کے لئے ہم یہاں آئے ہیں اس بارے میں بات کر لی جائے؟ "

آصف کی بات پر ساره اور علی نے ایک دوسرے کو دیکھا۔

" دراصل ہم اپنے بیٹے حمید کے لیے آپ کی بیٹی زرش کا رشتہ مانگنے آئے ہیں اگر آپ دونوں کو اعتراض نہ ہو تو؟ "
آصف کی بات نے انہیں کچھ پل کے لئے حیران کر دیا۔

💕BHAROSA by  Haya Fatima & Maira Hammayun Where stories live. Discover now