2nd LAST Episode

103 5 3
                                    

سورج کی کرنیں اس کمرے میں داخل ہونے کو بےتاب تھیں جب کسی نے پردوں کو ہٹا کر ان کی خواہش کو پورا کیا۔

بستر میں لیٹا وجود روشنی کی وجہ سے جھنجھلایا تھا۔

ماہی نے چہرے کو چادر سے ڈھکتے اپنی نیند کو بحال کرنے کی کوشش کی جب حماد نے اسے پکارا۔
"ماہی۔"

ماہی نے اس کے پکارنے پر اپنے چہرے سے چادر اتار کر اسے دیکھا۔

وہ اپنے ہاتھ میں ٹرے لیے کھڑا تھا ماہی یکدم سیدھے ہو کر بیٹھی جب حماد نے اسے جوس کا گلاس تھمایا۔

"یہ لو۔" ماہی نے اچنبھے سے اسے دیکھا۔

"یہ کیا ہے؟"

"گریپ جوس ہے میں نے انٹرنیٹ سے پڑھا تھا کہ یہ مائیگرین میں آرام دیتا ہے۔"

ماہی کا گلاس تھامتا ہوا ہاتھ کچھ پل کے لیے ساکت رہ گیا۔ وہ حیران کن تاثرات سے حماد کو تکنے لگی۔

"اتنا حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں جانتا ہوں وہ دوائیں مائگرین ریلیف کے لیے ہیں۔"

وہ اس کے پاس بیڈ پر بیٹھ گیا ماہی نے اس سے نظریں چراتے جوس کا گھونٹ بھرا۔

"اب طبعیت کیسی ہے؟"
اس کا جوس کا گلاس ختم ہوتے ہی حماد نے پوچھا۔

"آ... آپ کو کیسے پتہ چلا؟"

"یہ جاننا ضروری نہیں ہے۔ مگر تمہیں مجھ سے کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تم مجھ پر بھروسہ کر سکتی ہو۔" لہجہ دھیما سا تھا۔

"ایسی بات نہیں ہے میں بس تھوڑی شرمندہ تھی۔"

"وہ کیوں؟" حماد کو حیرانگی ہوئی۔

"مجھے judged ہونے کا ڈر تھا کہ پتہ نہیں سب میرے بارے میں کیا سوچیں گے۔"

"یہاں سب تمہارے اپنے ہیں اور کوئی بھی ایسا نہیں سوچتا ماہی۔"
وہ کہتے ہلکا سا مسکرایا۔

ماہی اسے تکنے لگ گئی۔

وہ ہمیشہ سے اسی نرمی اور چاہت سے اس کے منہ سے اپنا نام سننا چاہتی تھی اور آج اس کی یہ خواہش بھی پوری ہو گئی تھی۔

"کیا ہوا؟"
ماہی کی نظریں خود پر محسوس کرتے اس نے سوال کیا جواباً ماہی مسکراتے ہوۓ بس نفی میں گردن ہلا گئی۔

**************

ماہی آج کافی دنوں بعد اپنے والدین کے گھر آئی تھی۔ وہاں اپنی پھوپھو کو سامنے دیکھ وہ کافی خوش ہوئی۔

"ارے پھوپھو آپ کب آئیں؟" ان سے گلے لگتے وہ بولی۔

"بس ابھی کچھ دیر پہلے ہی آئی ہوں۔" اس سے الگ ہوتے وہ بولیں۔

"ماما آپ نے مجھے بتایا نہیں پھپھو آئی ہیں۔"

"مجھے خود کہاں خبر تھی۔" اپنی بیٹی کے گلے لگتے
وہ بولیں۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Aug 11 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

💕BHAROSA by  Haya Fatima & Maira Hammayun Where stories live. Discover now