Episode 1 "لمحات"

7.4K 148 29
                                    

پاکستان کا سب سے حسین اور پُرسکون شہر اسلام آباد..

اس شہر کے ایک علاقے میں آصف صاحب کے گھر میں فجر کی نماز ادا ہو رہی تھی ، عقیلہ جائے نماز پر بیٹھیں تھی وہ دعا مانگ کر اٹھیں اور اپنے کمرے سے باہر نکل کر ساتھ والے کمرے میں داخل ہوئیں..

کھڑکی سے آنے والی مدھم روشنی کی وجہ سے  کمرے میں  نیم تاریکی تھی...

عقیلہ نے کمرے کی لائٹ آن کی تو بیڈ پہ لیٹا وجود ہلا، پھر عقیلہ نے اس کے قریب آ کر کمبل کھینچا..

”امی ! سونے دیں نا...“ نیند میں ڈوبی نسوانی آواز سنائی دی..

”ماہی اُٹھو! اُٹھ کر فجر کی نماز ادا کرو،جلدی اُٹھو فجر کا وقت نکال رہا ہے.“

یہ کہہ كر وہ كمرے سے باہر نکل گئیں.
                   
*******
اسلام آباد  کے ایک اور  علاقے میں زُبیر ہاؤس میں ایک لڑکی جائے نماز پر بیٹھی دُعا مانگ رہی تھی.

”یااللہ مجھے، میرے خاندان، میری دوستوں اور سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھنا اور ہر آفت اور آزمائش سے دور رکھنا آمین.!“
                     
*******

آصف صاحب (ماہی کے بابا) کے گھر میں صبح کے نو بج رہے تھے سب اُٹھ چکے تھے.

آصف آفس کے لئے تیار ہو رہے تھے اور عقیلہ ناشتہ بنا رہیں تھی. اور اندر کمرے میں  جاؤ تو بیڈ پر لیٹی  لڑکی کمبل میں لپٹی تھی..

  پردے آگے ہونے کی وجہ سے کمرے میں نیم تاریکی تھی تبھی عقیلہ اندر آئیں اور پردے ہٹائے

بستر پر لیٹی ماہی کی آنکھیں روشنی کی وجہ سے چندھیائیں.

”امی پلیز پردے آگے کر دیں.“

”ماہی اٹھو کوئی ہوش کرو صبح کے ساڑھے نو بج رہے ہیں.“ عقیلہ نے خفگی سے کہا

”اچھا....امی اٹھتی ہوں،بس پانچ منٹ.“ وہ نیند میں ہی بڑبڑائی.

”اس لڑکی کے ساتھ کون اپنا سر پیٹے.“ وہ غصے سے کہتی باہر نکل گئیں.
                   
  *************

زُبیر صاحب (حیا کے ڈیڈ ) کے گھر میں سب اُٹھ چکے تھے. حیا اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی.

زُبیر صاحب  آفس کے لیئے نکل چُکے تھے اور رمشہ (حیا کی مام) ناشتہ لگا رہیں تھیں

اندر کمرے میں حیا سنگھار میز کے سامنے عبایا پہنے کھڑی تھی.

اچھا قد، گندمی رنگت، گُلابی گال، دائیں گال پر تکون کی شکل میں تین تل تھے(جن پر ماہی کو بہت پیار آتا تھا)۔

لمبی پلکوں کے سائے میں  چاکلیٹ براؤن آنکھیں جن میں اُس نے کاجل لگایا ہوا تھا،

ستواں ناک(جس پر بقول ماہی کے ہر وقت غصہ رہتا تھا) گلے میں تتلی کی شکل کا نازک سا وائٹ گولڈ کا لاکٹ چمک رہا تھا۔

💕BHAROSA by  Haya Fatima & Maira Hammayun Where stories live. Discover now