Episode : 1

21.1K 280 74
                                    

”مناہل...، ایشال... اٹھو جلدی کرو لیٹ ہو رہی ہو! ایشال تم جلدی اٹھو تمہاری گاڑی مناہل سے پہلے آجاتی ہے۔“

صبح کے چھ بج رہے تھے زنیرہ فجر کی نماز پڑھ چکیں تھی اور اب ان دونوں کو جگا رہیں تھی

جو ڈھیٹوں کی طرح رضائی میں دبکی ہوئی تھیں اور اٹھنے کا نام نہیں لے رہی تھی.

یہ روز کا معمول تھا زنیرہ پہلے انہیں پیار سے جگاتی مگر ان کے کانوں پر  جُوں تک نہ رینگتی، پھر زنیرہ  انہیں ڈانٹ کر جگاتی تھیں.

”ماما سردی ہے.. مجھے نیند آرہی ہے.“ ایشال بمشکل رضائی سے منہ نکال کر منمنائی تھی.

”جلدی اٹھو لیٹ ہورہی ہو ہیٹر آن ہے، منہ ہاتھ دھو کر یونیفارم پہنو... مناہل تم بھی اٹھو...!“

زنیرہ ان کو آوازیں دیتیں کچن میں ناشتہ بنانے میں مصروف ہوگئیں.

معمول کی طرح کچھ دیر بعد دادو کی آواز سنائی دی

”ایشو میرا بچہ جلدی اٹھو.. شاباش میرا بچہ. مانو بیٹا آپ بھی اٹھو پہلے نماز پڑھو پھر تیار ہونا.“

حسب معمول مناہل ایشال سے پہلے اٹھی اور فریش ہونے چلی گئ

جبکہ ایشال ابھی بیڈ پر بیٹھی پتہ نہیں کون سا علاقہ فتح کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی..

مناہل نماز ادا کر چکی تھی اب وہ یونیورسٹی جانے کے لیئے تیار ہورہی جبکہ زنیرہ کا لیکچر ایک بار پھر  شروع ہوچکا تھا.

”دس دفعہ کہا ہے ان کو رات کو جلدی سویا کرو موبائل دیر تک استعمال نہ کیا کرو لیکن نہیں میری تو یہ سنتے ہی نہیں ہیں مجھے تو ماں سمجھتے ہی نہیں ہیں کہتے ہیں بولتی ہے تو بولتی رہے. صبح ان سے اٹھنے نہیں ہوتا پھر میڈموں کے پاس ناشتے کا ٹائم نہیں ہوتا..“

تبھی ڈور بیل بجی دادو نے مین گیٹ کھولا دادا فجر کی نماز پڑھ کر واپس آچکے تھے.

انہوں نے ایشال کو دیکھا جو ابھی تک تیار نہیں تھی.

”ارے تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی وقت دیکھا ہے، زنیرہ ان کو صبح پانچ بجے اٹھایا کرو...“

نواز صاحب کے لبوں پر شرارتی مسکراہٹ تھی.

”دادا آپ جلتی پر تیل نہ ڈالا کریں. تھوڑی دیر ہم بیچاروں کے کانوں کو آرام کرنے دیا کریں.“

مناہل  نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا. جو کہ زنیرہ کے تیز کانوں نے سن لیا تھا.

”ہاں.... میرا بولنا بہت برا لگتا ہے تم لوگوں کو.. انسانوں کی طرح ایک بار میں بات مان لیا کرو تو مجھے بار بار بولنا نہ پڑا کرے. ماں ہوں تمہاری، تمہارے اچھے کے لیے ہی بولتی ہوں..“

”اچھا زنیرہ اب بس کرو. چلو مناہل اور ایشال ناشتا کرلو. میں حارث کو جگا لوں وہ بھی تم دونوں کی طرح سو آوازوں پر اٹھے گا..“.

MOHABBAT by Haya Fatima Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang