اسلام و علیکم، قسط جلدی پبلش کرنا چاہتی تھی لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں کر پائی۔ پڑھ کر اپنی قیمتی راۓ کا اظہار ضرور کرنا اور مجھے دعا میں یاد رکھنا۔ جذاک اللہ۔۔۔
**************
گرجتے بادل اور کڑکتی بجلی عجیب خوفناک سا منظر پیش کر رہی تھی۔ لوہے کے داخلی دروازے کے پاس ایک لڑکا کھڑا رو رہا تھا جس کی عمر تقریباً پندرہ سال تھی۔
وہ چہرہ اوپر کی جانب کیے آسمان کو دیکھ رہا تھا اور آنسو آنکھوں سے نکل کر گالوں سے پھسلتے جا رہے تھے۔
آسمان سرخ تھا، اتنا سرخ جیسے ابھی گرجتے بادل پانی کے بجاۓ خون برسا دیں گے۔
کچھ لمحوں بعد اس نے گردن پھیر کر ارد گرد دیکھا ہر طرف سناٹے کا راج تھا۔ مرجھاۓ ہوۓ گھاس پر بکھرے زرد اور سوکھے پتے ہوا کی وجہ سے اڑ رہے تھے۔
کانپتے جسم اور لرزتی ٹانگوں کے ساتھ وہ خود سے کچھ فاصلے پر نظر آتے لکڑی کے دروازے کو دیکھتے ہوۓ آگے بڑھنے لگا۔
وہ دروازے کے قریب پہنچا ہی تھا کہ ہوا کے زوردار جھونکے نے دروازہ کے دونوں پٹ وا کر دیئے۔
وہ اندر داخل ہوا سفید ماربل کے فرش پر سرخ رنگ بکھرا تھا، مگر وہ رنگ نہیں خون تھا۔ کچھ قدموں کے فاصلے پر ایک نسوانی وجود اوندھے منہ فرش پر پڑا تھا۔
وہ اس وجود کے پاس گھٹنوں کے بل گرا اور کانپتے ہاتھوں سے اسے سیدھا کیا اور پھر اس کے منہ سے دلخراش چیخیں نکلیں۔ سیاہ چمکتی آنکھیں کھلی تھیں مگر ان چمک ہمیشہ کے لیے کھو گئ تھی۔
وہ سسک رہا تھا، رو رہا تھا اور چیخ چیخ کر اس مردہ وجود کو جگانے کی کوشش کر رہا تھا مگر اس کی سننے والا کوئی نہیں تھا۔
یکدم اس کے وجود کو گہرا سیاہ دھواں اپنی لپیٹ میں لینے لگا تھا۔ وہ خود کو چھڑوانے کی کوشش کر رہا تھا مگر اس کے ہاتھ پاؤں بندھے تھے۔ آخر ہمت ہار کر اس نے خود کو دھوئیں کے سپرد کر دیا۔
اس کا پورا وجود دھوئیں میں چھپ چکا تھا۔ اس سے پہلے کے وہ ہمیشہ کے لیے اس دھوئیں میں کھو جاتا اس نے اپنی جانب ایک ہاتھ بڑھتا دیکھا،
اس ہاتھ سے روشنی پھوٹ رہی تھی۔ وہ ہاتھ اسے اپنی جانب کھینچ رہا تھا۔ آہستہ آہستہ اس کے وجود کے گرد چھائی تاریکی چھٹنے لگی تھی۔
اس نے سر اٹھا کر اپنے سامنے کھڑے وجود کو دیکھا۔ وہ سفید لباس میں ملبوس ایک لڑکی تھی جو اس کا ہاتھ تھامے کھڑی تھی۔
اس لڑکی کے وجود سے نکلتی روشنی سے اس کی آنکھیں چندھیانے لگیں۔
اب وہ لڑکی اس کا ہاتھ تھامے اسے شیشے کے سامنے لے گئ تھی ۔ آئینے میں اس کا عکس صاف نظر آ رہا تھا۔
مگر اب وہاں پندرہ سال کے لڑکے کے بجاۓ چھبیس سال کا مرد کھڑا نظر آ رہا تھا۔
اس نے حیرت سے اپنے پاس کھڑی لڑکی کی جانب گردن پھیری مگر اب وہاں اس کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔۔۔۔
YOU ARE READING
MOHABBAT by Haya Fatima
Romanceیہ کہانی ہے انتقام اور محبت کی۔ مناہل سکندر، ایک ایسا کردار جو انتقام کی بھینٹ چڑھ کر اپنی محبت اور سب رشتوں کو کھو دیتی ہے۔ شایان خان، وہ کردار جو اپنے انتقام کی تکمیل کی خاطر اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو پیروں تلے کچل دیتا ہے۔ یہ کہانی کمزو...