مجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے
تیرے قدموں کی آہٹ سے
تیری ہر مسکراہٹ سےتیری باتوں کی خوشبو سے
تیری آنکھوں کے جادو سےتیری دلکش اداؤں سے
تیری قاتل جفاؤں سےمجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہےتیری راہوں میں رکنے سے
تیری پلکوں کے جھکنے سےتیری بےجا شکایت سے
تیری ہر ایک عادت سےمجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے۔۔۔۔۔رات کی سیاہی نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ شہرِ خموشاں میں بھی سناٹے کا راج تھا۔
تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد کسی جنگلی جانور کی غرانے اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سناٹے میں ارتعاش کا باعث بنتی تھیں۔
وہ ہر چیز سے بے نیاز ایک قبر کے پاس گھٹنے زمین پر ٹکاۓ، اور سر جھکاۓ بیٹھا تھا۔
ہوا کے جھونکوں کی وجہ سے اس کے بال پیشانی پر بکھر گئے تھے اور آنکھوں سے برستے آنسو، تھوڑی سے ٹپک کر قبر کی مٹی میں جذب ہوتے جا رہے تھے۔
آج وہ پانج سال کا طویل عرصہ گزارنے کے بعد یہاں آیا تھا۔ مگر جدائی کا غم آج بھی پہلے دن کی طرح تازہ تھا۔
دل آج بھی خون کے آنسو روتا تھا۔
"زری...." لبوں نے سرگوشی کی تھی۔
"میں نے تم سے وعدہ کیا تھا نا کہ جب تک تمہارے مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی میں تمہارے پاس نہیں آؤں گا۔
تمہارا انتقام لے لیا گیا ہے زری لیکن.... (وہ بولتے بولتے رکا اور لبوں سے آہ نکلی) تمہارا انتقام شایان خان نہیں لے سکا زری.... میں آج بھی اتنا ہی بےبس اور کمزور ہوں جتنا پانچ سال پہلے تھا۔
تمہارے مجرموں کو دیان خان نے سزا دی ہے۔ تم دیان خان سے واقف نہیں ہو میں جانتا ہوں،
لیکن اگر تم اسے اپنی زندگی میں جان جاتی تو شاید تم سب سے زیادہ نفرت دیان خان سے ہی کرتی۔" شایان کے لبوں پر تلخ مسکراہٹ بکھری تھی۔
"کبھی کبھی میں سوچتا ہوں تم اتنی خاموش کیسے رہتی ہو؟ کیونکہ تم جہاں ہوتی تھی، خاموشی تو وہاں سے دور بھاگ جاتی تھی۔
تم جاتے ہوۓ میرے اندر سناٹے بھر گئ تھی زری...
تمہیں رنگوں سے عشق تھا اور مجھ سے دور جاتے ہوۓ تم میری زندگی میں بھرے سارے رنگ اپنے ساتھ کھینچ کر لے گئ ہو۔" زکام زدہ سانس کھینچتے ہوۓ وہ رکا۔
YOU ARE READING
MOHABBAT by Haya Fatima
Romanceیہ کہانی ہے انتقام اور محبت کی۔ مناہل سکندر، ایک ایسا کردار جو انتقام کی بھینٹ چڑھ کر اپنی محبت اور سب رشتوں کو کھو دیتی ہے۔ شایان خان، وہ کردار جو اپنے انتقام کی تکمیل کی خاطر اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو پیروں تلے کچل دیتا ہے۔ یہ کہانی کمزو...