Episode : 13

3.7K 200 137
                                    

مارچ کا مہینہ شروع ہوتے ہی اسلام آباد سے سردیاں رخصت ہو رہی تھیں اور بہار کی آمد آمد تھی۔

مناہل اپنے کمرے کی  بالکنی میں کھڑی  لان میں لگے پودوں کو دیکھ رہی تھی۔ 

ہوا کے  جھونکوں سے لہلہاتے پودے آنکھوں کو بہت بھلے محسوس ہو رہے تھے مگر لان میں ایک بھی پھول دار پودا نہیں تھا  اور مناہل کو پھولوں کی کمی شدت سے محسوس ہوئی تھی۔

اب وہ نیلے آسمان پر اڑتے پرندوں کو دیکھ رہی تھی۔

کاش میں بھی ان پرندوں کی طرح آزادی سے اڑ سکتی۔ 

لیکن میں  تو اشرف المخلوقات ہوں...  سب مخلوقات سے افضل! 

پھر میں اتنی مایوسی کا شکار کیوں ہوں؟ 

میں آزاد ہو کر بھی قید کیوں ہوں؟
وہ سوچ رہی تھی۔

مناہل کے اندر و باہر سناٹا اور خالی پن تھا۔ شایان کے ساتھ گزرتی زندگی بظاہر نارمل لگتے ہوۓ بھی نارمل نہیں تھی۔

وہ صبح آٹھ بجے چلا جاتا تھا اور پھر کہیں آدھی رات کے بعد ہی اس کی واپسی ہوتی تھی۔

مناہل یونیورسٹی سے واپس آ کر کچھ دیر آرام کرتی اور پھر باقی کا وقت تنہائی سے بچنے کے لیۓ بی جان اور سفینہ کے ساتھ گزارنے کی کوشش کرتی

لیکن سفینہ کم ہی بولتی تھی اور بی جان کی باتوں میں آدھی سے زیادہ باتیں شایان خان کے گرد گھومتی تھیں۔

اب تک مناہل ، شایان کی ہر عادت اور پسند ، نا پسند سے نا چاہتے ہوۓ بھی واقف ہو چکی تھی۔

اپنے گھر میں تو وہ ایشال اور نائلہ کے ساتھ اتنا ہنستی بولتی تھی کہ بعض اوقات زنیرہ تنگ آ کر اسے ڈانٹ دیتیں تھی۔ 

دو دن پہلے ہی بی جان اپنے چھوٹے بیٹے کے گھر رہنے گئیں تھی کیونکہ ان کا پوتا پیدا ہوا تھا اور ان کی بہو کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی۔ 
اب وہ مہینہ گزار کر ہی واپس آنے والیں تھی۔

آج مناہل کو اپنی طبعیت کچھ بوجھل سی محسوس ہو رہی تھی اس لیۓ وہ یونیورسٹی نہیں گئ تھی اور وقت گزر ہی نہیں رہا تھا۔

شایان کی گاڑی کو گیٹ سے اندر داخل  ہوتے دیکھ کر وہ چونکی اور  ہاتھ میں پکڑے موبائل  پر وقت دیکھا تو دن کا ایک بجنے والا تھا۔ 

شایان کے اتنا جلدی واپس آنے پر اسے حیرت  ہو رہی تھی۔ 
مناہل جلدی میں بالکنی سے کمرے میں آئی  اور سلائیڈنگ گلاس وال کو  بند کرنے لگی  کیونکہ اسے شایان کے کمرے میں آنے سے پہلے پہلے  کمرے سے باہر نکلنا تھا۔

مناہل کچن میں داخل ہوئی تو سفینہ اور ایک ملازمہ کھانا بنانے میں مصروف تھیں۔ 

"میں بھی کچھ مدد کروں ؟" فارغ رہ کر بور ہونے سے بہتر ہے کچھ کر ہی لوں۔ مناہل سوچتے ہوئی بولی۔ 

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now