❤ Muhabbat Darya❤

1.1K 69 25
                                    

صبح دیر تک شہری سوتا رہا اور آیت اسکی ڈھڑکنیں گن رہی تھی آج وہ بہت خوش تھی اس پر اسکی محبت آشکار ہوٸی اسے یقین نہیں تھا کہ اسے شاہ ویر سے محبت ہوسکتی ھے وہ دل ہی دل میں ہنس رہی تھی اتنے میں دروازے پر دستک ہوٸی تو وہ اٹھنے لگی شاہ ویر جاگ گیا تھا اسنے دروازہ کھولا تو رضیہ تھی جو انکے گھر کام کرتی تھی شاہ ویر کیلٸے کوٸی کاغزات لاٸی تھی
میم یہ شاہ ویر سر کو دے دیں انکے پی اے لاٸے تھے انہیں دینے کو کہا
اچھا میں دیتی ہوں
وہ شاہ ویر کے پاس آٸی جو بیٹھا تھا سر پکڑے
Are You Alright
آیت نے شاہ ویر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پریشانی سے کہا شاہ ویر نے پہلے آیت کو دیکھا پھر اسکے ہاتھ کو پھر کہا
Yeah I'm Fine
اچھا یہ رضیہ لاٸی تھی اپکو دینے کیلٸے
ہاں ٹھیک ھے
شاہ ویر کیا ھے اس میں
وہ اسکے ساتھ بیٹھ کر ایسے کہنے لگی جیسے دونوں میں بہت انڈرستینگ ہو شاہ ویر بار بار حیرت کا شیکار ہورہا تھا اور آیت سمجھ رہی تھی پر اس میں کہنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی کہ یہ محبت کی وجہ سے ھے
اس میں میرے ٹکس ھیں میں بزنس کے سلسلے میں لندن جارہا ہوں چاچو نے بولایا ھے
آیت نے حیرانی سے شاہ ویر کو دیکھا اسکی آنکھوں میں آنسو آگٸے جسے چھپانے کیلٸے وہ واشروم میں گھس گٸی وہ بہت روٸی اسے شاہ ویر کی عادت ہوچکی تھی اسنے تو یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ وہ اس سے دور جاٸے گا اسنے اپنے اپکو نارمل کیا اور باہر آکر شاہ ویر کے ساتھ پیکنگ کرنے لگی آج رات کی ٹکس تھی اسکی شاہ ویر بلکل سیریس تھا پتا نہیں کیوں آج وہ اسے پہلے والا شاہ ویر نہیں لگ رہا تھا اسنے سب کو بتا دیا تھا سب اسکے یوں اچانک جانے پر حیران تھے سب نے کہا آیت کو بھی لے جاٶ تو اسنے بزنس کا کہہ کر ٹال دیا جو سبکو برا لگا آیت کو بھی وہ بھی اسکے ساتھ جانا چاہتی تھی پر قسمت میں نہ تھا اسکا جانا
اٸیر پورٹ پر سب اسے سی اوف کرنے گٸے تھے وہ آیت کے پاس آکر کھڑا ہوا جسنے بہ مشکل اپنے آنسو ضبط کٸے تھے
کل رات کیلٸے معافی مانگتا ہوں مجھے نہیں یاد میں نے کیا کہا تھا پر اتنا پتا ہے کہ ٹھیک نہیں تھا
So I'm Really Sorry
اپنا خیال رکھنا
تم بھی
آیت نے بس اتنا کہا اور وہ چلا گیا بہت دور اسکا ایک ایک قدم آیت کو موت کے قریب لیکر جارہا تھا جیسے ہی وہ آنکھوں سے اجھل ہوا سب جانے لگے خضر صوفیہ اور آیت ایک گاڑی میں آٸے تھے جب کے علیزے اور افنان دوسری میں آیت نے بہ مشکل علیزے سےکہا
میں گاڑی میں بیٹھ رہی ہوں تم میرے ساتھ چلو افنان کو انکے ساتھ بیھج دو
علیزے نے جاکر افنان کو کہا اسے آیت کی حالت کچھ ٹھیک نہیں لگی اور جلدی سے آکر گاڑی میں بیٹھ گٸی
آیت تم ٹھیک ہو
ہاں میں ٹھیک ہوں نہیں جھوٹ ھے علیزے میں ٹھیک نہیں ہوں تمہارا بھاٸی بہت ظالم ہے
آیت کہہ رہی تھی علیزے موباٸل میں لگی افنان کو میسج کر رہی تھی کہ آیت چلاٸی
یہاں میں مر رہی ہوں اور تم فون میں لگی ہو تم سب ایک جیسے ہو وہ تمہارا بھاٸی جو خودکو محبت کا داویدار سمجھتا ھے کیسے چھوڑ دیا مجھے اس وقت جب میں اس سے نفرت کرتی تھی تب تو جان نہیں چھوڑ رہا تھا پر آج جب میں بھی محبت کرنے لگی ہوں تو چھوڑ دیا مجھے بے وفا بدتمیز جاہل انسان بے مروت ظالم جھوٹا دغاباز ڈرامےباز زہر لگتا ھے مجھے
وہ پتا نہیں کیا کیا کہہ رہی تھی اور علیزے حیران کے اسے کب محبت ہوٸی اور ہوٸی بھی تو کیسے وہ تو نفرت کرتی تھی بھاٸی سے وہ اسے بولتا چھوڑ کر گاڑی چلا رہی تھی آیت مسلسل گالیاں دیرہی تھی رورہی تھی اور عیزے اسے چپ کرا کرا کے تھک گٸی تھی
آیت بس نہ چپ کر جاٶ
ہاں مجھے کہہ رہی ہو اتنا اسان ھے نہ افنان تو تمہیں ایک دن کیلٸے اکیلا نہیں چھوڑتا اوراپنے بھاٸی کو دیکھو
اب کی بار علیزے نے اسکی بات پر قہقہہ لگایا تھا جس پر آیت اور زور سے رونے لگی تھی گھرآکروہ اسےاپنے کمرے میں بیڈ پر لیٹا کر چلی گٸی وہ ساری رات شاہ ویر کی تصویریں دیکھ کر رورہی تھی اسے اپنے اپ پر ترس آرہا تھا اوراس دشمنِ جاں پر شدید غصہ کیسے اسے اکیلا چھوڑ دیا تھا اسی طرح روتے ہوٸے کٸی گھنٹے گزرے پھردن پھر راتیں پھر مہینے اور پھرسال دو سال ہوگٸے تھے اسے گٸے ہوٸے نہ کال نہ مسج کچھ نہیں اور آیت اس ہجر کی آگ میں جل رہی تھی کٸی بار خضر صاحب نے اسے کہا کہ آجاٸے پر وہ کام کا بہانہ کر کے ٹال دیتا پھر صوفیہ بیگم نے کہا پھر دادا جان نے خواہ سبنے کہا پر وہ نہ آیا اور آیت وہ تو سمجھو ذندہ لاش بن گٸی تھی نہ کھاتی نہ پیتی سارا دن شاہ ویر کی تصویریں دیکھتی پھر خضر صاحب نے فیصلا کیا کے آیت کو لندن لے جاٸیں کیوں کہ آیت کی حالت کسی سے چھپی نہ تھی وہ مر رہی تھی پر اس پتھر دل کو فکر نہ تھی آج ان تینوں نے جانا تھا لندن پر آیت نے جانے سے انکار کردیا جس پر سب حیران اورپریشان تھے کے کیا کریں پھر داداجان نے کہا کہ آیت جیسا چاہے ویسا کرو اور وہ دونوں لندن کیلٸے روانا ہوٸے آیت کو باباجان نے ڈانٹا بھی کہ ہر وقت ضد نہیں ہوتی پر وہ نہ مانی اور اپنے گھر میں اکیلے رک گٸی جس پر بابا ناراض بھی ہوٸے پر اسے کسی کی پرواہ نہ تھی خود کی بھی نہیں وہ تو بس اپنی محبت میں تڑپ رہی تھی ہجر کے لمحے گزار رہی تھی یہ سزا اسکے محبوب نے اسے دی تھی پھر کیوں وہ بھاگ جاتی اس بار اسے محبت ہوٸی تھی پھر کیوں نہ محبت کے نام پر لہولہان ہوتی آج مامااس سے ملنے آٸی تھی آیت کو دیکھ کر وہ رونے لگی
بیٹا کیوں سزا دے رہی ہو خود کو
اس نے مجھے کیوں چھوڑا ماما
عجیب کھویا کھویا انداز تھا
تم اس کی محبت میں رب کی محبت بھول گٸی ہو بیٹا اور رب اپنی محبت میں کسی کو شرک کرنے نہیں دیتا یا بندہ موڑ لیتا ھے یا دل توڑ دیتا ھے تم اس رب سے عشق کرو پھر دیکھو کوٸی تمہیں نہیں چھوڑے گا
رب کی محبت
اسنے زیرِلب کہا
رب کی محبت کیا ہوتی ھے ماما
بیٹا رب کی محبت نماز تلاوت روزہ زکٰوة ھے اسے یاد کرو وہ تمہیں سب کچھ دیگا وہ تمہارے شہ رگ سے بھی ذیادہ نزدیک ھے وہ تمہاری ہر جاٸز دعا پر کُن کہے گا اور دعا پوری ہوجاٸگی

ماما اسے نصیحتیں کر کے چلی گٸی اور اسے ایک نٸی راہ مل گٸی آہیستہ آہیستہ وہ نماز کی پابند ہونے لگی اسنے تلاوت شروع کردی اسے کلامِ پاک میں سکون آنے لگا وہ روزے رکھنے لگی زکٰوة دینے لگی پر اسکے دل سے شاہ ویر کی محبت کم نہ ہوٸی وہ سارا دن تلاوت کرتی اسے سکون مل جاتا پر جیسے اسے شاہ ویر کی یاد آتی وہ جاٸےنماز پر بیٹھ کر رونے لگتی اور اس دشمنِ جاں کو مانگتی
یا اللہ میں مر جاٶں گی میں کسی نامحرم کو تو نہیں مانگ رہی یا اللہ وہ تو میرا مجاذی خدا ھے یا اللہ مجھے اس سے ملا دیں
وہ روتے ہوٸے دعا مانگتی اور مصلحے پر سوجاتی اس سے سب خوش تھے وہ دن میں مطمٸن اور سب سے مسکرا کر بات کرتی پر رات میں شاہ ویر کی یاد اسے مار دیتی کچھ دنوں سے پھوپھو جان کی کال نہیں آٸی اسے تشویش ہونے لگی تھی کیوں کے ایک وہی تھی جو اسے شاہ ویر کے بارے میں بتاتی شام کے وقت وہ لان میں بیٹھی چاٸے پی رہی تھی کہ پھوپھوجان کی کال آٸی اسنے خوشی سے کال ریسیو کی دوسری طرف پھوپھو رورہی تھی اس کے دل کو ہول ہو اٹھا
یا اللہ خیر کیا ہوا پھوپھو جان سب خیریت تو ھے نہ انکل کیسے ھیں شاہ
وہ اس نام پر آکر رکی اور اسے لگا وہ مر جاٸے گی
بیٹے شاہ ویر ٹھیک نہیں وہ مر رہا ھے آجاٶ اسکے پاس وہ نہیں رہہ سکتا تمہارے بغیر میں اسے اس طرح تڑپتا نہیں دیکھ سکتی اس نے سبکو منا کیا ھے تمہیں بتانے سے پر وہ ایک ایک دن کیسے گزارتا ھے ہم ہی جانتے ھیں بیٹا آجاٶ اسکے لٸے میں تم سے اپنے بیٹے کیلٸے بھیک مانگتی ہوں آجاٶ
پھوپھو یہ اپ کیا کہہ رہی ھیں میں آرہی ہوں رات کے فلاٸٹ سے پر آپ اسے نہ بتاٸے
آیت نے روتے ہوٸے کہا اورکال کاٹ دی اسنے بھاٸی کو کال کر کے ٹکٹ کا انتظام کرنے کا کہا کیوں کے کچھ کام کے سلسلے میں علیزے اور افنان بھی آٶٹاوف کنٹڑی تھے
رات تک سب پیکنگ کر کے وہ عبایا پہنے لگی (ہاں جی آیت نے شاہ ویر کی بات مان لی تھی اور نقاب کرنے لگی تھی) سب اسے سی اوف کرنے آٸے تھے اور وہ لندن کیلٸے ایک بار پھر روانا ہوچکی تھی زندگی اور کیا امتحان لینے والی تھی اس سے ان سب سے انجان وہ اپنے شوہر کے پاس جارہی تھی اپنے محبوب کے پاس اپنے دشمنِ جاں کے پاس

.....................................................................

Assalam U Alaikum To Kesi Lagi Epi Is Br Mene Jaldi Di Na Epi Ta K Ap Log Khush Hojaye ❤🌹

❤ Muhabbat Darya ❤ Complete 🖋📖✔Donde viven las historias. Descúbrelo ahora